سیاستدانوں ، آرمی اور میڈیا نے ملک کو بچا لیا ہے ، اب کوئی شخص ملک میں مارشل لاء نہیں لگانا چاہتا،مخدوم جاوید ہاشمی

ہفتہ 20 ستمبر 2014 18:28

سیاستدانوں ، آرمی اور میڈیا نے ملک کو بچا لیا ہے ، اب کوئی شخص ملک میں ..

ملتان(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔20ستمبر 2014ء) پاکستان تحریک انصاف کے صدر مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے سیاستدانوں ، آرمی اور میڈیا نے ملک کو بچا لیا ہے ، اب کوئی شخص ملک میں مارشل لاء نہیں لگانا چاہتا تاہم حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ بھی جمہوریت کواپناتے ہوئے ہر شخص کو آزادی اظہار سے نہ روکیں ،حکومت وقت اسلام آباد سمیت ملک بھر میں جلسے اور دھرنوں کیلئے پارکس بنائے ان کو فری زون قرار دے، تحریک انصاف والوں نے مجھے پانچ سال کیلئے منتخب کیا تھا اب بھی صدر ہوں ،میاں نواز شریف سول سوسائٹی کی وجہ سے ہی آج وزیراعظم ہیں ،حمید گل نے کہا تھا شاہ محمود قریشی اور یوسف رضا گیلانی ہماری نرسری میں پلے ہیں شاہ محمود کیخلاف الیکشن نہ لڑو میں نے انکار کردیا تھا ،ہمارے بزرگوں کے مزار شاہ محمود قریشی کے بزرگوں نے ان پر قبضہ کرلیا تھا ، جنرل پاشا نے مجھے فون پر بتایا ہے کہ شفقت محمود سے ملاقات ہوئی تھی،مرید حسین قریشی نے بھی کہا تھا کہ ہماری جرنیلوں سے ملاقات ہوئی تھی ،محترمہ بے نظیربھٹو اپنے آخری چند سالوں میں درویش بن گئی تھیں،میں نے ضیاء الحق کو اسمبلی میں کہا تھا کہ تم واپس بیرک چلے جاؤ تمہیں یہاں خطاب کرنے کا حق نہیں، متاثرین سیلاب جو سیالکوٹ سے لے کر سندھ کی حد تک بے یارومددگار پڑے ہیں ان کو منظم طریقے سے امداد فراہم کی جائے یہ اپنا خون پسینہ دے کر ہمیں غلہ فراہم کرتے ہیں ،حکمرانوں کے صرف دورے کرنے یا فوٹو سیشن سے سیلاب متاثرین کی مشکلات ختم نہیں ہونگی۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کی شام اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی ۔ مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا کہ میں نے عمران خان سے کہہ دیا تھا کہ آپ ، شاہ محمود قریشی ، جہانگیر ترین نہ استعفے دینگے نہ منظور کرائینگے اورنہ ہی آپ کے مطالبے پر اسمبلی تحلیل ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت وقت اسلام آباد سمیت ملک بھر میں جلسے اور دھرنوں کیلئے پارکس بنائے ان کو فری زون قرار دے کنٹینرزلگانا مسائل کا حل نہیں ۔

انہوں نے کہا کہ تمام پارٹیوں میں شکوئے اور شکایتیں ہوتی ہیں حکومت ملک کو کنٹینرزستان نہ بنائے ہمیں اپنے مسائل کے حل کیلئے عدالتوں سے رجوع کرنا چاہیے تحریک انصاف والوں نے مجھے پانچ سال کیلئے منتخب کیا تھا اب بھی صدر ہوں اور انتظارکررہا ہوں کہ وہ مجھے کب شوکاز نوٹس دیتے ہیں اور ملتان کے ضمنی انتخابات میں کیا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف جو اس وقت وزیراعظم ہیں وہ بھی سول سوسائٹی کی وجہ سے ہیں 1985ء میں حمید گل جب ملتان میں جنرل تھے تو انہوں نے مجھے کہا تھا کہ شاہ محمود قریشی کے مقابلے میں الیکشن نہ لڑو مگر میں نے انکار کردیا تھا اس موقع پر حمید گل نے مجھے کہا تھا کہ یوسف رضا گیلانی اور شاہ محمودقریشی ہماری نرسری کے بچے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ چند روز قبل آئی ایس آئی کے سابق چیف جنرل پاشا نے مجھے فون کرکے کہا ہے کہ مجھ سے شفقت محمود ملے تھے اور مخدوم شاہ محمود قریشی کے چھوٹے بھائی مرید حسین قریشی بھی کہتے ہیں کہ ہم جرنیلوں سے ملے تھے اور شاہ محمود نے کہا تھا کہ پارٹی بھی میں چلاؤنگا اور وزیراعظم بھی میں بن جاؤنگا آپ فکر نہ کریں پارٹی جوائن کرلیں ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے جنرل پاشا نے کہا تھا کہ میں چوہدری نثار اور خواجہ آصف کو دیکھ لونگا اس پر میں نے کہا کہ وہ میرے مخالف ضرور ہیں مگر آپ مہربانی کریں ایسا نہ کریں میں یہ نہیں کہتا کہ شاہ محمودقریشی سیاست چھوڑ دیں تاہم اگر مجھے مجبور کرینگے تو میں پھربہت کچھ بولوں گا انہوں نے کہا کہ ہماری بدقسمتی ہے کہ سیاستدان جب اقتدارمیں آتے ہیں تو وہ ملک کے عوام کو جمہوریت نہیں دیتے لیکن محترمہ بے نظیربھٹو اپنے آخری چند سالوں میں درویش بن گئی تھیں ۔

انہوں نے کہا کہ جرنیلوں کا ایجنڈا ، زبان اور سکرپٹ ان کو ہی پتہ ہوتی ہے اللہ نے پاکستان کو بچا لیا ہے فوج کو بھی بچالیا ہے اور غیر آئینی سوچ رکھنے والے لوگ اب آسمان پھاڑ دیں یا زمین کو چیڑ دیں کوئی پاکستان کا بال بھی بھیگا نہیں کرسکتا ۔ انہوں نے کہا کہ میرے پاس آج بھی وہی جائیداد ہے جو میرے بزرگوں نے مجھے دی تھی اور میرا نہ کوئی یہاں بینک بیلنس ہے اور نہ ہی باہر کوئی جائیداد ہے ہمارے بزرگوں کے مزار شاہ محمود قریشی کے بزرگوں نے ان پر قبضہ کرلیا تھا تو ہم نے وہ چھوڑ دیئے تھے اور کہہ دیا تھا کہ یہ محکمہ اوقاف کے حوالے کردیں ۔

انہوں نے کہا کہ کون نہیں جانتا کہ گزشتہ الیکشن میں شاہ محمود قریشی نے سندھ میں بلے کے نشان کی بجائے آزاد الیکشن لڑے تھے ۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ میں شروع دن سے کہتا ہوں کہ نئے صوبے بننے چاہیں ورنہ خدادنخواستہ پاکستان ٹوٹنے کا خدشہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سب لوگ جانتے ہیں کہ شاہ محمود قریشی اور میں دونوں عرصہ دراز سے سیاسی حریف رہے ہیں اور ہماری یہ جنگ عرصہ سے جاری ہے میں نے ضیاء الحق کو اسمبلی میں کہا تھا کہ تم واپس بیرک چلے جاؤ تمہیں یہاں خطاب کرنے کا حق نہیں ہے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ وفاقی اور پنجاب حکومت سے کہتا ہوں کہ وہ متاثرین سیلاب جو سیالکوٹ سے لے کر سندھ کی حد تک بے یارومددگار پڑے ہیں ان کو منظم طریقے سے امداد فراہم کی جائے انہوں نے کہا کہ یہ سیلاب متاثرین مانگنے والے لوگ نہیں ہیں بلکہ یہ وہ لوگ ہیں جو ملک کے عوام کو خون پسینہ بہا کر غلہ فراہم کرتے ہیں اور ملک کے عوام کی بھوک مٹاتے ہیں آج وہ ایک ایک نوالے کو ترس رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کے صرف دورے کرنے یا فوٹو سیشن سے سیلاب متاثرین کی مشکلات ختم نہیں ہونگی حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ اپنی تمام تر توجہ سیلاب متاثرین کی امداد کیلئے وقف کریں ۔

متعلقہ عنوان :