قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ، کریڈٹ بیوروز ایکٹ پر بحث ،

اسٹیٹ بنک کی جانب سے تمام شراکت داروں کو اعتماد میں نہ لینے پر شدید تحفظات کا اظہار،

جمعہ 19 ستمبر 2014 22:31

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19ستمبر۔2014ء ) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے اسٹیٹ بنک کی جانب سے کریڈٹ بیوروز ایکٹ 2014 ء پر تمام شراکت داروں کو اعتماد میں نہ لئے جانے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے وزارت خزانہ، اسٹیٹ بنک کو شراکت داروں کی موجودگی میں ایکٹ کے مسودہ پر نظرثانی کر کہ نظر ثانی شدہ مسودہ 15 دن کے اندر اندر دوبارہ کمیٹی کے سامنے پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔

کمیتی نے بنگلہ دیش میں نیشنل بنک سکینڈل میں 12 ارب روپے کی مالی خردبرد کی تحقیقات کے لئے ایک ذیلی کمیٹی بھی تشکیل دے دی۔جمعہ کے روز پارلیمنٹ ہاؤس میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چئیرمین کمیٹی عمر ایوب خان کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں کریڈٹ بیوروز ایکٹ 2014 ء پر تفصیلی غور و خوص کیا گیاجبکہ اجلاس کے دوران شرکاء کو سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کی کارکردگی کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ نہ دی جا سکی اور اراکین کمیٹی نے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کی کارکردگی کے حوالے سے معاملے کو آئندہ اجلاس تک موخر کر دیا ، کمیٹی نے فیصلہ کیاکہ کمیٹی کا آئندہ اجلاس 14 اکتوبر کو منعقد کیا جائے گا جس میں سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان ، متعلقہ شراکت داروں اورسیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے بروکروں (دلالوں) کو طلب کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

(جاری ہے)

کریڈٹ بیوروز ایکٹ 2014 ء پرتبادلہ خیال کے دوران مہمان شریک اجلاس طارق نسیم جان جو کہ اس حوالے سے شراکت دار بھی ہیں نے اس حوالے سے اعتراض کیا کہ اس ایکٹ کی تیاری کے دوران اسٹیٹ بنک آف پاکستان نے متعلقہ شراکت داروں کو اعتماد میں نہیں لیا اور اپنے طور پر اس ایکٹ کا مسودہ تیار کر لیا ہے، انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے اس ایکٹ میں موجود بعض دفعات پر کافی سخت قسم کے اعتراضات موجود ہیں جن کو ختم کرنا ضروری ہے تاہم اسٹیٹ بنک نے اپنے طور پر ہی ایکٹ کا مسودہ تیار کر کہ وزارت خزانہ کے زریعے اس کو قومی اسمبلی میں منظوری کے لئے بجھوا دیا ۔

اس موقع پر کمیٹی کے اراکین نے اسٹیٹ بنک کی جانب سے کریڈٹ بیوروز ایکٹ 2014 ء پر تمام شراکت داروں کو اعتماد میں نہ لئے جانے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔کمیٹی کے چیئر مین عمر ایوب خان نے وزارت خزانہ اور اسٹیٹ بنک آف پاکستان کو ہدایت کی کہ وہ کریڈٹ بیوروز ایکٹ 2014 ء کے مسودئے پر تمام شراکت داروں کی موجودگی میں ایک مرتبہ پھر نظر ثانی کریں اور اس حوالے سے نظر ثانی شدہ مسودہ 15 دن کے اندر اندر دوبارہ کمیٹی کے سامنے پیش کریں تا کہ اس پر غور کیا جا سکے۔

کمیٹی نے متعلقہ وزارتوں کو یہ بھی ہدایت کی کہ وہ کریڈٹ بیوروز ایکٹ 2014 ء اور اسی موضوع پر بھارت میں زیر استعمال انڈین کریڈٹ بیوروز ایکٹ اور دیگر ممالک میں زیر نفاذ متعلقہ ایکٹ اور قوانین کا بغور مطالعہ کر کہ ایک جامع رپورٹ تیار کر کہ کمیٹی کے سامنے پیش کریں ۔اجلاس کے دوران نیشنل بنک آف پاکستان کے بنگلہ دیش میں ہونے والے مالی خرد برد کے ایک سکینڈل پر بھی تبادلہ خیال کیا گیاجس میں حکومت پاکستا ن کو 12 ارب روپے کا مالی نقصان برداشت کرنا پڑا، اس موضوع پر بات چیت کے لئے نیشنل بنک آف پاکستان کے صدر سید احمد اقبال اشرف سمیت بنک کے دیگر سینئر حکام بھی اجلاس میں شریک ہوئے ، صدرنیشنل بنک آف پاکستان سید احمد اقبال نے شرکاء کو مطلع کیا کہ اس حوالے سے نیشنل بنک نے فوری آڈٹ کی ہدایت کر دی تھی اور معاملے کا مکمل آڈٹ جاری ہے ، آئندہ ماہ تک آڈٹ رپورٹ مکمل ہو جائے گی۔

معاملے کا تفصیلی جائزہ لینے کے لئے چیئر مین کمیٹی عمر ایوب خان نے رکن قومی اسمبلی قیصر احمد شیخ کی زیر صدارت ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے ہدایت کی کہ وہ اس معاملے کی مکمل تحقیقات کر کہ اپنے مشاہدات پر مبنی رپورٹ اپنی کاروائی کے آغاز کے بعد ٹھیک 45 روز کے اندر قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے سامنے پیش کرے۔ اجلاس کے دوران قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے اپنی ذیلی کمیٹی جو کہ رکن قومی اسمبلی دانیال عزیز کی زیر صدارت کام کر رہی ہے کے ٹرمز آف ریفرنس میں تبدیلی کرتے ہوئے ذیلی کمیٹی میں رکن قومی اسمبلی محمد پرویز ملک کو بھی شامل کر لیا۔کمیٹی کا آئندہ اجلاس 14 اکتوبر کو پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہو گا۔

متعلقہ عنوان :