حکومت کے لئے ریڈ زون میں دھرنے کا خاتمہ مشکل نہیں ہے، عابد شیر علی،دھرنے میں شریک خواتین اور بچوں کو بچانے کے لئے طاقت کے استعمال سے پرہیز کیا جا رہا ہے ، ما ئیں بہنوں اور بیٹیوں کو تشدد کا نشانہ نہیں بنانا چاہتے، مذاکرات آگے بڑھ رہے ہیں اور امید ہے کہ جلدآئندہ چند روز میں مسائل کوبات چیت کے زریعے حل کر لیا جائے گا اور حالات معمول پر آ جائیں گے،تربیلا اور منگلا ڈ یم میں ڈیم انڈنٹ اور پانی کے بروقت اخراج نہ ہونے سے بجلی کی پیداوار میں کمی ہو ئی ہے جس کے ملک بھر میں لووڈ شیڈنگ میں اضافہ ہوا ہے، صورتحال بہتر ہونے پر پولیس کو واپس بھجوا دیا جائے گا، دارلحکومت میں پولیس عوام کے تحفظ کے لئے موجود ہے، ان کی رہائش دوسری جگہوں پر منتقل کرنے کی کوشیش کر رہے ہیں، طلباء کی تعلیم کے حرج کی براہ راست ذمہ داری حکومت پر نہیں بلکہ دھرنوں کی قیادت پر عائد ہو تی ہے خصوصی گفتگو

جمعہ 19 ستمبر 2014 21:04

حکومت کے لئے ریڈ زون میں دھرنے کا خاتمہ مشکل نہیں ہے، عابد شیر علی،دھرنے ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19ستمبر۔2014ء ) وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا ہے کہ حکومت کے لئے ریڈ زون میں دھرنے کا خاتمہ مشکل نہیں ہے تاہم دھرنے میں شریک خواتین اور بچوں کو بچانے کے لئے طاقت کے استعمال سے پرہیز کیا جا رہا ہے ، ما ئیں بہنوں اور بیٹیوں کو تشدد کا نشانہ نہیں بنانا چاہتے، مذاکرات آگے بڑھ رہے ہیں اور امید ہے کہ جلدآئندہ چند روز میں مسائل کوبات چیت کے زریعے حل کر لیا جائے گا اور حالات معمول پر آ جائیں گے،تربیلا اور منگلا ڈ یم میں ڈیم انڈنٹ اور پانی کے بروقت اخراج نہ ہونے سے بجلی کی پیداوار میں کمی ہو ئی ہے جس کے ملک بھر میں لووڈ شیڈنگ میں اضافہ ہوا ہے، صورتحال بہتر ہونے پر پولیس کو واپس بھجوا دیا جائے گا، دارلحکومت میں پولیس عوام کے تحفظ کے لئے موجود ہے، ان کی رہائش دوسری جگہوں پر منتقل کرنے کی کوشیش کر رہے ہیں، طلباء کی تعلیم کے حرج کی براہ راست ذمہ داری حکومت پر نہیں بلکہ دھرنوں کی قیادت پر عائد ہو تی ہے۔

(جاری ہے)

جمعہ کے روز اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19ستمبر۔2014ء سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا ہے کہ حکومت کے لئے دھرنے کا خاتمہ مشکل نہیں ہے تاہم دھرنے میں شامل بچوں اور خواتین کو بچانے کے لئے حکومت طاقت کے استعمال سے پرہیز کر رہی ہے، ہم نہیں چاہتے کہ اپنی ماؤں ، بہنوں اوربیٹیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جائے ، دھرنے دینے والوں کی قیادت کے دوسری سطح سے راہنماؤں سے رابطہ میں ہیں اورمذاکرات آگے بڑھ رہے ہیں، امید ہے کہ جلد ہی اس مسئلہ کو بات چیت کے زریعے حل کر لیا جائے گا ۔

انہوں نے کہا کہ مشترکہ اجلاس میں جمعہ کے روز پارلیمان میں موجود تمام جماعتوں کی قیادت نے واضح طور پر اپنا فیصلہ سنا دیا ہے جو کہ سب کے سامنے آ چکا ہے اور اس حوالے سے پارلیمینٹ میں موجود تمام جماعتیں اکٹھی ہیں اورایک موقف پر قائم ہیں ان کا کہنا تھا کہ دھرنے والوں کی قیادت میں دوسرے درجہ کی قیادت سے مذاکرات جاری ہیں اور حکومت بات چیت کے ذریعہ مسائل کے حل کے لئے کوشاں ہے اور چاہتے ہیں کہ مذاکرات کے زریعہ آگے بڑھا جائے، امید ہے کہ آئندہ چند روز میں مذاکرات اور بات چیت کے زریعے مسائل حل ہو جائیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں عابد شیر علی کا کہناتھا کہ تربیلا ڈیم میں بجلی کا شارٹ فال اٹھتیس سو سے انتالیس سو میگا واٹ ہے اور تربیلا میں بجلی کی پیدوار میں کمی ہوئی ہے جبکہ منگلہ ڈیم میں بجلی کی پیداوار میں دو پزار میگا واٹ کی کمی واقع ہو ئی ہے جس کے باعث ملک بھر میں بجلی کی لووڈشیڈنگ میں اضافہ ہوا ہے،بجلی کی لووڈ شیڈنگ میں اضافہ کی بنایادی وجہ ان ڈیموں کا انڈنٹ اور پانی کا منا سب اوقات پر اخراج نہ کیا جا نا ہے، تاہم حکومت اس ساری صورتحال کا بغور معائنہ کر رہی ہے اور امید ہے کہ آنے والے دنوں میں اس ساری صورتحال میں بہتری آ جائے گی اور اس حوالے سے تمام ممکنہ اقدامات کئے جا رہے ہیں۔

وفاقی دارلحکومت کے تعلیمی اداروں میں پولیس کی رہائش کے باعث تعلیمی صورتحال متاثر ہونے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وفاقی دارلحکومت میں پولیس عوام کی خدمت اور ان کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے آئی ہے ، وہ اسلام آباد میں صرف اس لئے مشکل ترین حالات میں موجود ہے کہ کسی بھی ناگہانی صورتحال میں عوام کوبچا سکے، ہم پولیس کی رہائش کے کے کسی بھی دوسری جگہ منتقلی کے حوالے سے اقدامات کر رہے ہیں اورآئندہ چند روز میں صورتحال بہتر ہوتے ہی جلد پولیس کو واپس بھجوا دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ پولیس کی موجودگی کے باعث وفاقی دارلحکومت کے سکولوں اور کالجز کے طلباء کی تعلیم کے حرج اور نقصانات کی ذمہ داری حکومت پر عائد نہیں ہوتی بلکہ اس کی تمام تر ذمہ داری انقلاب مارچ اور آزادی مارچ کے شرکاء اور ان کی قیادت پر عائد ہو تی ہے کہ ان کے دھرنوں میں گانے بجانے کی محفلیں اور کنسرٹ منعقد کئے جا رہے ہیں جبکہ دوسری جانب ان کے باعث دارلحکومت کے طلباء اور بچے اپنی تعلیم کے حصول میں رکاوٹوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہیں توقع ہے کہ آئندہ چند روز میں وفاقی درالحکومت کے حالات معمول پر آ جائیں گے۔