افغان انٹیلی جنس ادارے کے وکلاء نے افغانستان میں قید پاکستانی صحافی کی سزا میں اضافے کی درخواست کردی،فیض اللہ کو ایک جرم کی سزا سنائی گئی ہے لیکن دوسرے میں ابھی تک فیصلہ نہیں کیاگیا،عدالت کے سامنے موقف

جمعہ 19 ستمبر 2014 20:37

افغان انٹیلی جنس ادارے کے وکلاء نے افغانستان میں قید پاکستانی صحافی ..

ْجلال آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19ستمبر۔2014ء) افغان انٹیلی جنس ادارے کے وکلاء نے افغانستان میں قید پاکستانی صحافی کی سزا میں اضافے کی درخواست کرتے ہوئے عدالت کو بتایا ہے کہ فیض اللہ کو ایک جرم کی سزا سنائی گئی ہے لیکن دوسرے میں ابھی تک فیصلہ نہیں کیاگیا،ایک نجی ٹی وی کے رپورٹر فیض االلہ خان کوگزشتہ ماہ غیرقانونی طورپرافغانستان میں داخل ہونے پرچارسال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

مشرقی افغانستان کے شہرجلال آباد میں ہائی کورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران استغاثہ نے چار سال کی سزا کوبڑھانے کی درخواست کی ہے۔ افغان ذرائع کے مطابق سماعت کے دوران فیض اللہ خان کو بھی عدالت میں پیش کیاگیا فیض اللہ خان کے وکیل حمیداللہ خان نے اپنے موکل کیخلاف افغان انٹیلی جنس کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہاکہ پاکستانی صحافی خود افغانستان نہیں آئے تھے بلکہ پشاور میں ان کے دورے کو منظم کرنیوالے افراد انہیں سرحدی علاقوں میں انٹریوزکیلئے لائے تھے انہوں نے کہاکہ صحافی اپنے پیشہ وارانہ ذمہ داریوں کیخلاف اکثردوسروں کے طے شدہ پروگرامات کے مطابق انٹرویوزکرتے ہیں انہوں نے مزیدکہاکہ فیض اللہ خان نے عسکریت پسندوں کیساتھ انٹرویوز میں انہیں چیلنج کیاتھا کہ خود کش حملے اسلام میں حرام اورعلماء نے اس کو کبھی جائزقرارنہیں دیا۔

(جاری ہے)

فیض اللہ کے وکیل نے کہاکہ پاکستانی صحافی نے عسکریت پسندوں پرتنقید کی تھی اسی لئے ان کیخلاف دہشتگردی کے الزامات لگانا درست نہیں۔استغاثہ کی جانب سے پاکستانی صحافی کی سزا میں اضافے کی درخواست پرجج نے کوئی فیصلہ نہیں سنایا اورکارروائی ملتوی کردی۔آئندہ سماعت کیلئے کسی نئی تاریخ کااعلان نہیں کیاگیا لیکن امکان ہے کہ نئی تاریخ اسی ماہ رکھ دی جائے گی فیض اللہ خان پرالزام ہے کہ وہ بغیرپاسپورٹ اورویزے کے افغانستان داخل ہوئے تھے اورانہوں نے شدت پسندوں کی مثبت تشخص کے فروغ میں مدد کی ہے ۔

متعلقہ عنوان :