قربانیوں اور جدوجہدکے بعد ملنے والی جمہوریت پر کسی کو کلہاڑا نہیں چلانے دینگے ‘ نواز شریف

جمعہ 19 ستمبر 2014 16:51

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19ستمبر۔2014ء) وزیر اعظم محمد نواز شریف نے واضح کیا ہے کہ قربانیوں اور جدوجہدکے بعد ملنے والی جمہوریت پر کسی کو کلہاڑا نہیں چلانے دینگے ‘ مجھے کرسی اور اقتدار کا کوئی لالچ نہیں ‘ذمہ داری اللہ تعالیٰ کی امانت سمجھ کر قبول کی ہے ‘ کوئی لانگ یا شارٹ مارچ ہمیں اپنے مشن سے نہیں ہٹا سکتا کوئی غلط فہمی میں نہ رہے ‘ پانچ ہفتوں سے لوگوں کو بغاوت پر اکسایا جارہا ہے ‘ انتشار کاایجنڈا ہمیشہ کیلئے دفن ہو جائیگا ‘ہم مذاکرات کی کوشش کرتے رہے شاہراہ دستور پر پارلیمنٹ کو قبرستان بنانے کے نعرے لگتے رہے ‘ دھرنے والے قائدین کو عوام کی عدالت میں وطن دشمنی کا حساب دینا پڑیگا ‘ عمران خان نے بنی گالا میں ملاقات کے دور ان ایک لفظ بھی دھاندلی کے بارے میں نہیں کہا ‘ آئین کے تحت حق حکمرانی عوام کے پاس ہے ‘ ہر راستہ آئین سے نکلے گا دھرنے والے اپنے طرز عمل پر نظر ثانی کریں ‘شاہراہ دستور کو خالی کرانا نہ کل مشکل تھا نہ آج مشکل ہے ‘ صبر سے کام لے رہے ہیں ‘ اللہ کے فضل و کرم سے اپنا سفر جاری رکھیں گے ‘ چینی صدر بھارت میں ہیں ‘ اربوں کے معاہدے ہورہے ہیں ‘ پاکستانی قوم چینی صدر کی میزبانی سے محروم رہی ۔

(جاری ہے)

جمعہ کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نواز شریف نے کہاکہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس پچھلے کئی دنوں سے جاری ہے جس میں موجودہ صورتحال پر بحث ہوتی رہی اٹھارہ کروڑ عوام کی نمائندگی کر نے والا ایوان سنجیدگی سے موجودہ صورتحال پر غور کرتا رہا کیونکہ دنیا بھر میں پاکستان کا تماشا بنا دیا ہے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ارکان نے ہر پہلو کا جائزہ لیا اور اپنی قیمتی آراء سے آگاہ کیا اور ہماری رہنمائی فرمائی یہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس جمہوری اور پارلیمانی تاریخ کا سنہری ورق ہے اور اس کا کر دار جمہوری قوتوں کے لئے مشعل راہ بنے رہے گا اس اہم مرحلے پر سیاسی جماعتوں نے اپنا وزن آئین اور جمہوریت کے پلڑے میں ڈالا قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ اور پارلیمانی جماعتوں کے قائدین کا شکر گزار ہوں جنہوں نے آئین اور جمہوریت کا بھرپور ساتھ دیا اور آئین شکن عناصر کی حوصلہ شکنی کی نواز شریف نے کہاکہ وکلاء ‘ صحافیوں ‘ دانشوروں اور سول سوسائٹی کا بھی مشکور ہوں انہوں نے آئین اور قانون کی پاسداری کی بات کی میڈیا نے انتشار پھیلانے والے عناصر کو بے نقاب کیا میں پاکستانی عوام کا شکر گزار ہوں جنہوں نے فتنہ اور فسا د پھیلانے والے عناصر کو مستردکرکے جمہوریت کا مظاہرہ کیا انہوں نے کہاکہ پانچ ہفتوں سے دیکھ رہے کہ شاہراہ دستور پر کیا کچھ ہورہا ہے اشتعال انگیز تقریریں کی جارہی ہیں جذبات بھڑکائے جارہے ہیں سبزہ زار پر قبریں کھودی جارہی ہیں 34دنوں میں سینکڑوں بار ایک ہی تقریرہو رہی ہے پارلیمنٹ ‘ سیاسی جماعتوں کے قائدین اور حکومت نے انتہائی صبر سے کام لیا لاہور اور دیگر شہروں سے اسلام آباد پہنچنے والوں نے اپنی پسند کی جگہ کا انتخاب کیا ہمیں ضمانب دی اور تحریری عہد کیا کہ وہ آگے نہیں جائینگے مگر سب وعدوں کو نظر انداز کرکے ایک ہی دن اور ایک ہی وقت ریڈ زون پر یلغار کر دی گئی بچوں ‘خواتین ‘ بوڑھوں کو ڈھال بنا کر چڑھ دوڑے سپریم کورٹ نے ہدایت دی شاہراہ دستور کو خالی کرائیں مگر سپریم کورٹ کے احکامات کی پرواہ نہیں کی ہمیں کہا گیا کہ کسی عمارت میں داخل نہیں ہونگے پوری قوم نے دیکھا کہ کس طرح جارحانہ یلغار کی گئی یہ ایوان ایک فرد ‘ کسی پارٹی کا نہیں بلکہ اٹھارہ کروڑ عوام کا ہے پارلیمنٹ آئین کی حکمرانی کی علامت ہے ان علامتوں کی توہین 18کروڑ عوام کی توہین ہے پی ٹی وی پر حملہ کر کے توڑ پھوڑ کی گئی لوٹ مار کے بعد نشریات بند کر دی گئیں وزیر اعظم نواز شریف نے کہاکہ ہر طرح کی اشتعال انگیزی کے باوجود صبر سے کام لیا اور کہا کہ جمہوریت میں مذاکرات ہی مسئلے کا حل ہے اس کے بعد اپوزیشن کی تجویز پر کمیٹیاں قائم کی گئیں تمام تر مشکلات اور منفی رویئے کے باوجود مسئلہ حل کر نے کی کوشش کرتے رہے مگر شاہراہ دستورپر کفن پوش ‘ قبریں کھوددیں ‘ پارلیمنٹ کو قبرستان بنانے کے نعروں کا سلسلہ جاری رہا مذاکرات کے دور ان ایک لمحہ کیلئے بھی سلسلہ نہیں رکا اس کے باوجود حکومت نے کھلے دل سے بیشتر مطالبات مان لئے انہوں نے کہاکہ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر مرضی کے مطابق ایف آئی آر درج کرلی گئی میں نے اورشہباز شریف نے نام آنے دیا مذاکرات عمل ٹوٹتا رہا دھرنے والوں کو پارلیمنٹ ‘ سیاسی جماعتوں ‘ وکلاء ‘ سوسائٹی سمیت کسی پر اعتماد نہیں میں یہ نہیں سمجھ پایا کہ ان کا حقیقی ایجنڈا کیا ہے وزیر اعظم نے کہاکہ اگر یہ دھاندلی کے خلاف احتجاج ہے تو کہا گیا کہ دھاندلی کی تحقیقات کرائی جائیں کوئی منظم دھاندلی نہیں ہوئی یہ پاکستانی تاریخ کے منصفانہ اور شفاف انتخابات ہوئے200مبصرین نے انتخابات کو شفاف قرار دیا انہوں نے کہاکہ دھرنے والوں کے خیال میں قوم کا حافظہ کمزور ہے مگر ایسا نہیں کل ان لوگوں نے کیا کہا تھا اور آج کیا کہہ رہے ہیں گیارہ مئی 2013کو انتخابات ہوئے 272حلقوں پر پی ٹی آئی نے 241امیدوار کھڑے کئے 27سیٹوں پر کامیابی ملی 55حلقوں میں پی ٹی آئی کے امیدواروں کی ضمانتیں ضبط ہوگئیں ان حلقوں میں وہ ساڑھے بارہ فیصد ووٹ حاصل نہیں کر سکے ٹوبیونل بنائے گئے اور ساٹھ روز تک ٹی ٹی آئی غور کرتی رہی دو ماہ کے غور و خوض کے بعد 30حلقوں پردرخواستیں دائر کر دیں ان30حلقوں میں سے 20سیٹیں مسلم لیگ (ن)نے جیتی ہیں اگر بالفرض یہ بیس سیٹیں بھی پی ٹی آئی کو مل جاتیں تو عملی طورپر کچھ فرق نہ پڑتا اور پھر بھی مسلم لیگ (ن)واضح اکثریت سے کامیاب پاتی وزیر اعظم نے کہاکہ جس جواز پر 342اراکین کو گھر بھیجنا چاہتے ہیں وزیر اعظم نے کہاکہ 35پنکچر کی پراسرار کہانی تلاش کرلی گئی ان میں سے 15پنجاب کے حلقے تھے اور بیس حلقوں دوسرے صوبے سے تھے بارہ میں مسلم لیگ (ن)نے کامیابی حاصل کی انہوں نے لاتعداد شخصیات پر الزام لگایا ہے اور اس کے کوئی ثبوت نہیں دیئے انہوں نے کہاکہ پہلی بار کمپیوٹرائزڈ ووٹرز فہرستیں بنیں ‘ قومی شناختی کارڈ کمپیوٹرائزڈ تھے اور ووٹ کیلئے لازمی قرار دیا گیا اور ووٹرز فہرستوں پر تصاویر لگائی گئیں اتفاق رائے سے چیف الیکشن کمشنر نامزد ہوئے جس میں پی ٹی آئی کی رضامندی بھی شامل تھی نگران حکومتیں بنیں نگران وزیر اعظم اور نگران وزرائے اعظم بنائے گئے اس میں کوئی بھی شخص مسلم لیگ (ن)کی تجویز سے نامزد نہیں ہوا میڈیا نے ایک ایک حلقے کی کوریج کی وزیر اعظم نواز شریف نے کہاکہ پاکستان تحریک انصا ف کے سربراہ عمران خان سے چھ ماہ میں دو بار ملنے گیا ملاقات کے دور ان ساری قیادت موجود تھی جس میں ملکی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا اس موقع پر عمران خان نے بعض تجاویز بھی دیں مگر انتخابی دھاندلی کے بارے میں لفظ نہیں کہا چھ ماہ سے اچانک کیسے ہوگیا 2013کے انتخابات کی روشنی میں حکومتیں وجود میں آئیں اور اپنے فرائض سر انجام دے رہی ہیں سب کچھ کے باوجود 10مئی 2014کو ایک کمیشن کیلئے چیف جسٹس سے درخواست کردی گئی ہے انتخابی اصلاحات کیلئے پارلیمنٹ 33رکنی کمیٹی قائم ہو چکی ہے اور وہ اپنا کام کررہی ہے انہوں نے کہاکہ انتخابی اصلاحات کے حوالے سے پی ٹی آئی کی تجاویز مان لی گئی ہیں اس کے باوجود ایک ایسا کھیل جاری ہے جس سے پاکستان کی دنیا بھر میں بد نامی ہورہی ہے دھرنوں نے پاکستان کی ساکھ کو مجروح کردیا ہے سٹاک ایکسچینج تیزی سے اوپر جارہی تھی ڈالر کی قیمتیں پھر بڑھ رہی ہیں اربوں ڈالر کا نقصان ہورہا ہے ہماری بر آمدات پر خطرات بڑھ گئے ہیں 600ارب روپے کا نقصان ہوچکا ہے موڈیز اور عالمی ادارے پاکستان کی ترقی کو مثبت قرار دے رہے تھے وزیر اعظم نے کہاکہ بیرون ممالک کے سربراہان پاکستان کے دورے منسوخ کررہے ہیں چین کے صدر کے دورے کے التواء سے دکھ پہنچا ہے مسئلہ 34ارب ڈالرکا نہیں ہے مسئلہ گہرے رشتے کا ہے چین کا صدر خطے کے دور ے پر ہو اور پاکستانی قوم میربانی سے محروم رہے چینی صدر نے پاکستان کے دورے کے بعد بھارت جانا تھا اب چین کا صدر بھارت کے دورے پر ہیں اور اربوں ڈالر کے معاہدے ہورہے ہیں وزیر اعظم نے کہاکہ دھرنے والوں کو ایک نہ ایک دن عوام کی عدالت میں پیش ہو کر حساب دینا پڑے گا وزیر اعظم نے کہاکہ یہ کھیل ٹی وی سکرینوں پر چھایا رہا ہم وطنوں کے دکھ بھی دھرنے والوں کو موم نہیں کر سکے وزیر اعظم نے کہاکہ میں فوجی جوانوں ‘ سول اہلکاروں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے سیلاب متاثرین کی مدد کی اس آزمائش اور مشکل کی گھڑی میں پاکستان کو تماشا بنایا جارہا ہے زندہ بچیوں کو کفن پہنائے جارہے ہیں قلم اور لیپ ٹاپ کی جگہ ڈنڈے ‘ ہتھوڑے اور کٹر تھمائے جارہے ہیں سول فرمانی کی کال دی جارہی ہے وزیر اعظم نے واضح کیا کہ مجھے کرسی اور اقتدار کا کوئی لالچ نہیں اسے امانت سمجھ کر سنبھالا ہے کوئی ہنگامہ آرائی ہمیں اپنے مشن سے نہیں ہٹا سکتا کوئی شک میں ہے تو دور کرلے ہم خدمت کا سفر جاری رکھیں گے پاکستان کو جنگل نہیں بننے دینگے اور جس کی لاٹھی اور اس کی بھینس والا قانون نہیں چلنے دینگے کسی کو آئین اور جمہوریت پر کلہاڑا نہیں چلانے دینگے آئین کے تحت حکمرانی کا حق پاکستان کے عوام کے پاس ہے جسے وہ ووٹ کے تحت اپنے نمائندے منتخب کرتے ہیں ہم اپنے مشن کی تکمیل کیلئے آخری حد تک جائینگے یہ نہیں ہوسکتا کہ کوئی گروہ قانون کو اپنے ہاتھ میں لے لے ہر راستہ آئین سے نکلے گا دھرنے والے اپنے طرز عمل پر نظر ثانی کریں انہوں نے کہاکہ شاہراہ دستور کے تقدس کو بحال کر انا نہ کل مشکل تھا نہ آج مشکل ہے ہم نے صبر سے کام لیا اور صبر کو نہیں چھوڑینگے اور تمام قائدین اس پر متفق ہیں انہوں نے کہاکہ میں پارلیمنٹ کی تمام جماعتوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے اس موقع پر تاریخ ساز کر دار ادا کیا ہے اور جمہوریت کا سفر جاری رہے گا کسی قیمت جمہوریت کو فساد کی نذر نہ ہونے دینگے کچھ لوگ انتشار کا ایجنڈا لے کر آئے ہیں اور یہ ہمیشہ کیلئے دفن ہو جائیگا اٹھارہ کروڑ عوام کومٹھی بھر عناصر کے سامنے کبھی نہیں جھکنے دینگے ۔

متعلقہ عنوان :