پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ،اراکین اسمبلی کی دھواں دھار تقاریر

جمعہ 19 ستمبر 2014 15:19

پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ،اراکین اسمبلی کی دھواں دھار تقاریر

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19ستمبر 2014ء) پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ارکان پارلیمان کی موجودہ سیاسی صورتحال پر دھواں دھار تقاریر کا سلسلہ جاری رہا ۔ عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر شاہی سید کہتے ہیں کہ وزیر اعظم کسی کی خواہشات پر استعفی نہیں دیں گے ۔ دوران تقریر شاہی سید آبدیدہ ہو گئے ۔ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس سپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس اسلام آباد میں ہوا ۔

جماعت اسلامی کے رکن اسمبلی شیر اکبر خان نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتیں آئین اور جمہوریت کے لیے اکھٹی ہیں ، کوئی سازش کامیاب نہیں ہوسکتی ، رکن اسمبلی گلزار خان نے کہا کہ عمران خان سے غیرآئینی مطالبے کی منظق پوچھنا چاہتا ہوں ، عمران خان نے خود بتایا کہ پارٹی انتخابات میں بدترین دھاندلی ہوئی ، غیر جمہوری طاقتوں کے خلاف جنگ جیت لی ، مگر جنگ ابھی جاری ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بحالی پر توجہ دینا انتہائی اہم ہے ، طاہرالقادری بتائیں ان کے انقلاب کا ایجنڈا کیا ہے ، عمران خان لندن میں ملین مارچ کی بات کرتے ہیں،انہوں نے پارلیمنٹ پر دھاوا نہیں بولا ۔ آئین کی بالادستی کے لیے سب اکٹھے ہیں ، ہمارا عزم حکومت کو بچانے سے کہیں بڑا ہے ، سینیٹر محسن لغاری نے کہا کہ اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی آئینی تقاضا ہے ، سروے کے مطابق 70 فیصد عوام بلدیاتی انتخابات چاہتے ہیں ، ہم نے چند لوگوں کے ہاتھوں میں اختیارات دے رکھے ہیں ، پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شاہی سید کا کہنا تھا کہ دھرنے والے اس طرح کر کے دنیا کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں کہ یہ کیسا جوہری ملک ہے کہ جو اپنی پولیس کی بھی حفاظت نہیں کر سکتا ، جو کچھ پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر ہو رہا ہے وہ سراسر بغاوت ہے لیکن جو رویہ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے گزشتہ ڈیڑھ سال میں سینیٹ کے ساتھ روا رکھا ہے اسے کیا نام دیا جائے ۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر ماڈل ٹاؤن میں پیش آنے والے سانحے میں ملوث افراد کے خلاف بروقت ایکشن لے لیا جاتا تو حالات اس نہج تک پیچتے ہی نہیں ۔ شاہی سید کا کہنا تھا کہ تمام ایوان میں موجود تمام جماعتوں نے کبھی کسی نقطے پر اتفاق نہیں کیا تھا لیکن آج تمام جماعتیں مبارکباد کی مستحق ہیں کہ سب نے ایک دوسرے کے نظریات سے اختلاف کے باوجود جمہوریت کا ساتھ دیا ، نواز شریف 18 کروڑ عوام کے منتخب وزیراعظم ہیں کسی کی خواہش پر استعفیٰ نہیں دیں گے ، تمام ادارے نواز شریف کے ماتحت ہیں ، اگر ادارے نہیں ہوں گے تو پھر نظام کیسے چلے گا ۔

ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں سب سے کامیاب نظام ہی جمہوریت ہے اور اے این پی نواز شریف کو نہیں بلکہ جمہوری نظام کو بچانے کی کوشش کر رہی ہے ۔ اے این پی رہنما نے کہا کہ تحریک انصاف کے جب 6 میں سے 5 مطالبات مان لئے گئے ہیں اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف بھی انہیں گارنٹی دے چکے ہیں تو پھر وہ اور کیا چاہتے ہیں۔ عمران خان پچھلے دور حکومت میں جعلی ڈگری کا ایشو بنا کر 5 سال تک پارلیمنٹ کی تذلیل کرتے رہے اور اب جعلی الیکشن پر پارلیمنٹ کی تذلیل کر رہے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ 2013 میں تحریک انصاف کے سیکرٹری اطلاعات شیریں مزاری نے اپنے ایک کالم میں ڈاکٹر طاہر القادری کو غیر ملکی ایجنڈے پر کام کرنے والا کہا اور ان کی جماعت کے سربراہ عمران خان طاہر القادری کو اپنا کزن کہتے ہیں تو پھر ان کے ایجنڈے کو کیا نام دیا جائے ۔

متعلقہ عنوان :