پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ‘ اسلام آباد میں فوری طورپر جلسے جلوسوں او ر دھرنوں پر پابندی عائد کر نے کا مطالبہ

جمعہ 19 ستمبر 2014 13:18

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔19ستمبر۔2014ء) پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اراکین نے اسلام آباد میں فوری طورپر جلسے جلوسوں او ر دھرنوں پر پابندی عائد کر نے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاہے کہ چودہ اگست سے ریاست کے تین ستون یرغمال بنائے ہوئے ہیں ‘ ملک میں آئین اور قانون کی حکمرانی چاہتے ہیں ‘ حکومت کو اپنی مدت پوری کر نی چاہیے ‘ میڈیا قوم کے حال پر رحم کرے اور دھرنوں کو اجاگر کرنے کی بجائے عوامی مسائل پر توجہ دے ‘ تمام ادارے وزیراعظم کے تابع ہیں ‘اداروں کا تحفظ وزیراعظم کی ذمہ داری ہے، وزیر داخلہ بتائیں پارلیمنٹ کے سامنے لوگ بیٹھے ہیں یہ بغاوت ہے یا نہیں ؟ڈنڈوں ‘ غلیلوں ‘ کرینوں سے پارلیمنٹ پر حملہ کر نے والوں کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی گئی ؟کیا دنیا میں یہی پیغام دیا جارہاہے پاکستان غیر محفوظ ملک ہے اور ایٹمی بم رکھنے کے قابل نہیں ۔

(جاری ہے)

جمعہ کو ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے رکن قومی اسمبلی شیر اکبر خان نے کہا کہ چودہ اگست سے اب تک ریاست کے تینوں ستون یرغمال بنے ہوئے ہیں اس صورتحال کا خاتمہ ہونا چاہئے، تمام سیاسی جماعتیں ایک طرف ہیں جو ملک میں آئین اور قانون کی حکمرانی چاہتی ہیں اور ملک میں جمہوریت کے استحکام کیلئے متحد ہیں، پی ٹی وی پر حملہ قابل افسوس ہے انہوں نے کہا کہ ملک سے سود، غربت اور کرپشن کے خاتمے کیلئے فوری اقدامات کئے جائیں، ملک میں امن وامان مہنگائی پر توجہ دینی چاہئے، انہوں نے کہا کہ حکومت کو اپنی مدت پوری کرنی چاہئے، قوم کو اس پارلیمنٹ سے بے شمار توقعات ہیں، پارلیمنٹ کو عوامی خواہشات پر پورا اترنا چاہئے، انہوں نے کہا کہ میڈیا قوم کے حال پر رحم کرے اور دھرنوں کو اجاگر کرنے کی بجائے عوامی مسائل پر توجہ دے انہوں نے کہا کہ دھرنوں کا ایجنڈا کیا ہے کیا وہ کسی اندرونی یا بیرونی ایجنڈے پر گامزن ہیں ، حکومت کو وجوہات کا پتہ چلانا چاہئے ملک میں انتخابی اصلاحات ضروری ہیں تاکہ مستقبل میں کوئی دھاندلی کے الزامان نہ لگا سکے، اسلام آباد میں فوری طور پر جلسے جلوسوں اور دھرنوں پر پابندی لگائی جائے، اس حوالے سے حکومت پالیسی وضع کرے تاکہ آئندہ کوئی ریڈ زون میں جلسے جلوسوں کیلئے نہ آسکے، انہوں نے کہا کہ حکومت ملک بھر میں فوری طور پر بلدیاتی انتخابات منعقد کرائے۔

بحث میں حصہ لیتے ہوئے عوامی نیشنل پارٹی کے سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ قدریت آفات کا یکجہتی اور اتفاق سے مقابلہ کیا جاسکتا ہے، پوری قوم سیلاب متاثرین کی دل کھول کر مدد کرے اورایک زندہ قوم ہونے کا ثبوت دے، انہوں نے کہا کہ جن فوجی جرنیلوں نے آئین کے تحفظ اور پارلیمنٹ کی مضبوطی کیلئے کام کیا ان کیلئے اچھے الفاظ بولنا سب کا فرض ہے، تمام ادارے وزیراعظم کے تابع ہیں اوران اداروں کا تحفظ وزیراعظم کی ذمہ داری ہے، وزیر داخلہ بتائیں کہ جو لوگ پارلیمنٹ کے سامنے بیٹھے ہیں یہ بغاوت ہے یا نہیں؟ انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ سن لیں کہ میں کہتا ہوں کہ اس پارلیمنٹ کے سامنے جو لوگ دھرنا دیئے بیٹھے ہیں یہ بغاوت ہے بغاوت ہے، بغاوت ہے، انہوں نے کہا کہ اگر ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر بروقت درج ہوتی اور چار ماہ قبل جوڈیشل کمیشن بن جاتا اور حکومت اپنے کئے ہوئے وعدے پورے کرتی تو آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتا، انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ اور پی ٹی وی پر حملہ کیا گیا ، کیلوں سے لیس ڈنڈوں، غلیلوں اور کرین سے آنیوالوں نے پارلیمنٹ کا تقدس پامال کیا تو اس پر کارروائی کیوں نہیں کی گئی، انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اور دیگر وزراء کیخلاف ایف آئی آر کٹوا کردنیا میں کیا پیغام دیا جارہا ہے کیا یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ پاکستان ایک غیر محفوظ ملک ہے اور ایٹم بم رکھنے کے قابل نہیں، پارلیمنٹ کو کمزور کرنا پاکستان کو کمزور کرنا ہے، شیریں مزاری کا کالم اورجاوید ہاشمی کی بیان کردہ سچائیاں غیر ملکی ایجنڈے کی طرف اشارہ کرتے ہیں، انہوں نے تجویز پیش کی کہ عمران خان سے ملاقات کیلئے اس ایوان کی ایک کمیٹی بنائی جائے جو انہیں جا کر قائل کرے کہ وہ اپنی بات پارلیمنٹ میں آکر کریں، تمام مسائل کا حل مذاکرات سے ہی ممکن ہے، انہوں نے کہا کہ چودھری نثار کی زبان سے درگزر کا لفظ نکلنا بہت بڑی بات ہے، ملک میں آئین اور قانون کی حکمرانی سے ہی ملک ترقی کرسکتا ہے، دھرنوں اور احتجاج کی سیاست سے کچھ حاصل نہ ہوگا، انہوں نے کہا کہ دھاندلی کا شور مچانے والے خود دھاندلی کی پیداوار ہیں، دھاندلی تو ہمارے ساتھ ہوئی ہے، دھاندلی کرنے اور اسکے بارے میں سوچنے والے پر لعنت بھیجتا ہوں، ہم لاشیں اٹھا اٹھا کر تھک چکے ہیں اگر ان دھرنے والوں کا تعلق پنجاب کے علاوہ کسی دوسرے صوبے سے ہوتا تو اسے غدار کہا جاتا، میڈیا والے خدا کا خوف کریں کیا دھرنے والے ناچ گانے والا نیا پاکستان بنانا چاہتے ہیں، الیکشن کے دوران ہماری پارٹی کے رہنماؤں اورکارکنوں کوشہید کیا گیا، ہم اس ملک کا حصہ ہیں ہم اس ملک کو بچائینگے۔

بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹ کے آزاد رکن محسن لغاری نے کہا کہ ملک میں جمہوریت کے فروغ کیلئے بلدیاتی نظام ضروری ہے اور حکومت کو چاہئے کہ ملک میں فوری طور پر بلدیاتی انتخابات کروائے، انہوں نے کہا کہ میثاق جمہوریت کی شق 10 میں بھی واضح طور پر درج ہے کہ ملک میں بلدیاتی انتخابات کے ذریعے بنیادی جمہوریت کو مستحکم کیا جائیگا، انہوں نے کہا کہ ہم جمہوریت کی مضبوطی کیلئے اکٹھے ہیں اور یہ نظام آگے بڑھے گا، بلدیاتی نظام کے بغیر ریاست مکمل نہیں یہ آئینی ضرورت ہے، ملک میں سیلاب کی وجہ سے نقصان ہوئے ہیں، ہم عوام کو جوابدہ ہیں، عوامی نمائندوں نے عوام کی توقعات پر پورا اترنا ہوتا ہے، رویوں میں لچک نہ ہونے کی وجہ سے معاملات ڈیڈ لاک کا شکار ہیں، جن نکات پر دھرنے والوں سے اتفاق ہوگیا ہے ان پر قانون سازی ہو جانی چاہئے۔

متعلقہ عنوان :