Live Updates

اپوزیشن جرگہ نے سیاسی بحران کے حل کیلئے 11 نکاتی ڈرافٹ وزیراعظم، تحریک انصاف اور پی ٹی آئی کو مشترکہ خط کے ذریعے بھیج دیا،

کیا دھاندلی ثابت ہوجائے تو وزیراعظم مستعفی ہونگے؟ پارلیمنٹ میں بیان دینا ہوگا

جمعرات 18 ستمبر 2014 21:33

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18ستمبر 2014ء) اپوزیشن جرگہ نے سیاسی بحران کے حل کیلئے 11 نکاتی ڈرافٹ وزیراعظم، تحریک انصاف اور پی ٹی آئی کو مشترکہ خط کے ذریعے بھیج دیا،کیا دھاندلی ثابت ہوجائے تو وزیراعظم مستعفی ہونگے؟ پارلیمنٹ میں بیان دینا ہوگا، دھاندلی کی تحقیقات کیلئے آئین کے آرٹیکل 89 کے تحت آرڈیننس کے ذریعے عدالتی کمیشن تشکیل دیا جائے ، دھاندلی کی تحقیقات کیلئے جوڈیشنل کمیشن با اختیار ہوگا کسی بھی افسر کی خدمات لے سکے گا، ضرورت پڑنے پر غیر ملکی ماہرین کو بھی مدعو کیا جاسکے گا، عوامی تحریک و تحریک انصاف کے کارکنو ں کو رہا کیا جائے، سانحہ ماڈل ٹاؤن سمیت دیگر واقعات کی تحقیقات کیلئے آئی ایس آئی ، ایم آئی، سپیشل برانچ اور آئی بی پر مشتمل کمیشن تشکیل دیا جائے، مشترکہ تحقیقاتی کمیشن میں کوئی پنجاب پولیس کا افسر یا پنجاب حکومت کا نمائندہ شامل نہیں ہوگا، عوامی تحریک کے مقدمات دوسرے صوبوں میں منتقل کئے جائیں،معاہدہ کے بعد دونوں فریقین دھرنا ختم کردیں جبکہ سراج الحق نے کہاکہ ملک کو سیلاب سمیت دیگر مشکلات ہیں ، ملکی معیشت پر برے اثرات مرتب ہورہے ہیں، آئین و جمہوریت کو خطرات لاحق ہیں ،سنجیدگی کا مظاہرہ نہ کیاگیا تو نقصان ہوگا جبکہ رحمن ملک نے کہاہے کہ مسائل کے حل کیلئے پرامید ہیں ۔

(جاری ہے)

جمعرات کے روز سیاسی جرگہ کا طویل اجلاس ہوا۔ اجلاس کے دوران پاکستان عوامی تحریک اور پاکستان تحریک انصاف سے مذاکرات بھی کئے گئے۔ بعدازاں 11 نکاتی ڈرافٹ تیار کیاگیا اور اسے کھلے خط کی صورت میں وزیراعظم، تحریک انصاف اور عوامی تحریک کو بھجوایاگیا۔ اس کے تحت سب سے پہلے وزیراعظم سے مطالبہ کیاگیاہے کہ وہ خود ہی کہہ چکے ہیں کہ اگر منظم دھاندلی ثابت ہوجائے تو وہ مستعفی ہوجائینگے انہیں پارلیمنٹ میں بیان دینا ہوگا جبکہ دھاندلی کی تحقیقات کیلئے تحریک انصاف کیلئے چھ نکات شامل کئے گئے جن میں کہاگیا کہ آئین کے آرٹیکل 89 کے تحت آرڈیننس کے ذریعے عدالتی کمیشن تشکیل دیا جائے جو انتخابات میں دھاندلی کی تحقیقات کیلئے با اختیار ہوگا کسی بھی افسر کی خدمات حاصل کی جاسکیں گی ضرورت پڑنے پر غیر ملکی ماہرین کو بھی مدعو کیا جاسکے گا، تحریک انصاف کے کارکنوں کو رہا کیا جائے پاکستان عوامی تحریک کیلئے پانچ نکات شامل کئے گئے ہیں جن میں یہ کہاگیاہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے علاوہ دیگر مسائل کے حل کیلئے ایک تحقیقاتی کمیشن آئی ایس آئی، ایم آئی، سپیشل برانچ اور آئی بی پر مشتمل ہو البتہ میں اس میں پنجاب حکومت یا پنجاب پولیس کی کوئی نمائندگی نہیں ہوگی عوامی تحریک کے تمام مقدمات جو پنجاب اور وزارت داخلہ کے حوالے سے ہیں دیگر صوبوں کو منتقل کئے جائیں جبکہ دھرناوالوں سے مطالبہ کیاگیاہے کہ معاہدہ کے بعد فریقین دھرنا ختم کردینگے۔

قبل ازیں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہاکہ اپوزیشن جرگہ کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہاکہ مذاکرات کی کامیابی کے بہت سے امکانات ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ تحریک انصاف اور عوامی تحریک نے مطالبہ کیاہے کہ ہمارے کارکنوں کو گرفتار کیاگیاہے اور ان پر تشدد کیاگیا ہے پہلی فرصت میں انہیں رہا کیا جائے ۔

انہوں نے کہاکہ ہم تمام فریقین سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ غیر جمہوری رویوں سے گریز کریں کیونکہ اس وقت آئین و جمہوریت کو خطرات لاحق ہیں جبکہ ملکی معیشت پر بھی اس کے برے اثرات مرتب ہورہے ہیں جبکہ دھرنا کے باعث اور بہت سی مشکلات ہیں انہوں نے کہاکہ اب تک کی بات چیت سے ہم پرامید ہیں کہ مسائل جلد حل ہوجائینگے ایک مشترکہ ڈرافٹ تیار کرلیاہے انہوں نے کہاکہ ہم نہیں چاہتے کہ مصر کی صورتحال پاکستان میں درپیش ہو جہاں دھرنا اور حکومت کے درمیان مذاکرات کے ذریعے مسائل حل نہیں ہوئے اور معاملات خراب ہوگئے اس لئے ہم چاہتے ہیں مذاکرات کامیاب ہوں اگر یہ کامیاب نہ ہوئے تو سب کا نقصان ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ اس وقت ملک کو ایک جانب سیلاب کا سامنا ہے تو دوسری جانب ہماری سرحدوں پر بھی ناخوشگوار واقعات رونما ہورہے ہیں ایسے حالات میں برد باری کا مظاہرہ کرنا چاہیے اور مطالبہ کرتے ہیں کہ تمام فریقین اپنے موقف سے ایک قدم پیچھے ہٹیں۔ اس موقع پر رحمن ملک نے کہاکہ ہر لفظ کو دیکھاگیاہے تاکہ کوئی منفی اثر کا تاثر نہ ملے رحمن ملک نے کہاکہ ہم نے جو ڈرافٹ تیار کیاہے اس میں کہاگیاہے کہ وزیراعظم اگر دھاندلی ثابت ہوجائے تو ایوان میں بیان دیں اور مستعفی ہوں اس طرح ان سے استعفیٰ نہیں لیا جاسکتا جبکہ وزیراعلیٰ پنجاب کے حوالے سے بھی اسی طرح حل پیش کیاہے ۔

انہوں نے کہاکہ دھاندلی کی تعریف پر اختلاف ہے لیکن امیدہے اگر مل بیٹھیں گے تو مسائل حل ہوجائینگے۔ انہوں نے کہاکہ ڈرافٹ 11 نکات پر مشتمل ہے اور اس معاملے پر قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ سے بھی مکمل مشاورت ہوئی ہے میر حاصل بزنجو، سینیٹر کلثوم پروین اور جی جی جمال نے بھی میڈیا سے مختصراً گفتگو کی۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات