بلوچستان کی حکومت کو عوام کے لئے ایک آئیڈیل حکومت نہیں کہہ سکتے، اصغر خان اچکزئی

جمعرات 18 ستمبر 2014 18:46

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18ستمبر 2014ء) عوامی نیشنل پارٹی بلوچستان کے صدر اصغر خان اچکزئی نے کہا ہے کہ بلوچستان کی حکومت کو عوام کے لئے ایک آئیڈیل حکومت نہیں کہہ سکتے کیونکہ حکومت عوام کے مسائل کو حل کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہی ہے پارٹی کے مرکزی رہنماء کاسی قبیلے کے نواب ارباب عبدالظاہر کاسی کوتاحال بازیاب نہیں کراسکی”اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔

18ستمبر 2014ء “سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اقتدارمیں آنے والی ہرحکومت سب اچھاہونے کے دعوے کرتی ہے جس طرح موجودہ حکومت کررہی ہے۔

(جاری ہے)

لیکن اخباراٹھاکر دیکھیں تواس میں قتل وغارت گری اغواء برائے تاوان کی وارداتوں کی خبریں نمایاں طورپرنظرآتی ہیں کوئٹہ بلوچستان کا دارالحکومت ہے اس کے بارونق بازار سورج غروب ہونے کے ساتھ ہی وہاں پر سناٹا چھا جاتاہے لوگ گھروں کی جانب چلے جاتے ہیں اور بازار میں کوئی رونق نہیں ہوتی کیونکہ لوگ ان وارداتوں کی وجہ سے ڈر اور خوف محسوس کرتے ہوئے سورج غروب ہونے سے قبل اپنے گھروں کو چلے جاتے ہیں اور رات گزارتے ہیں اور امن وامان کے لئے دعا کرتے ہوئے صبح پھر نکلتے ہیں انہوں نے کہا کہ حکمران کہتے ہیں کہ کہیں پر بھی آپریشن نہیں ہورہا ہے ہم کوئی الزام نہیں دے رہے امن وامان کی ابتر صورتحال کی بڑی مثال وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کے ضلعے کی ہے اس کی صورتحال کسی سے ڈھکی چھپی نہیں وہ اور ان کے وزراء بغیر کسی سرکاری لشکر اور سکواڈ کے جا نہیں سکتے وہ سرکاری لشکر کی صورت میں جاتے ہیں جس میں سرکاری فورسز اور مشینری ان کے ہمراہ ہوتی ہے انہوں نے کہا کہ اے این پی کے مرکزی رہنماء کاسی قبیلے کے نواب ، نواب عبدالظاہر کاسی کو تقریباً ایک سال کا عرصہ ہونے والا ہے جنہیں بازیاب کرانے کے لئے حکومت اور انتظامیہ نے کوئی کوشش نہیں کی ان کی بازیابی کیلئے ان کے خاندان والوں نے کوششیں کی ہے ان کی بازیابی کیلئے حکومتی سطح پر کیوں کوششیں نہیں کی گئی اور ان میں کامیابی کیسے ہوگی یہ ہماری پالیسیوں کا نتیجہ ہے حکومت ایک شخص نہیں بلکہ یہ تمام مشینری ہے ارباب عبدالظاہر کی عدم بازیابی اور دیگر وارداتوں میں نشانہ بننے والوں کے ملزمان کی عدم گرفتاری سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت 100 فیصد ناکام ہے صرف امن وامان کے نام پر ایف سی کو پولیس کے اختیارات دیئے ہیں اور حکمرانوں نے بر سر اقتدار آنے سے قبل لیویز کی بہتری اور اسے منظم فورس بنانے کے ساتھ پولیس میں موجود کالی بھیڑوں کو نکال کر عوام کی محافظ فورس بنائینگے ہر تین ماہ بعد رات کو 12 بجے خبر چلتی ہے کہ ایف سی کو پولیس کے دیئے جانے والے اختیارات میں مزید توسیع کردی گئی ہے آج بھی کوئٹہ کے مختلف علاقوں میں نو گو ایریاز ہے لوگ وہاں نہیں جاسکتے کچلاک پشتون اور بلوچ علاقوں کی صورتحال سب سے سامنے ہے جہاں پر ججز اور انتظامی آفیسران اور ڈپٹی کمشنر کو اٹھایا جاتا ہے بعد میں ساز باز کرکے کروڑوں روپے تاوان دیکر انہیں رہا کیا جاتا ہے انہوں نے کہاکہ گزشتہ ڈیڑھ سال کے دوران کسی بھی کیس میں ملوث ملزم کو گرفتار نہیں کیا اور نہ ہی کسی ملزم کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں لائی گئی ہے حکومت کو چاہئے کہ وہ اپنی رٹ کو برقرار رکھنے کے لئے عوام سے کئے جانے والے معاہدوں اور دعوؤں پر عملدرآمد کرکے ہی پورا کیا جاسکتا ہے دعوؤں کے ذریعے امن قائم نہیں ہوسکتا حکومت میں شامل جماعتوں میں اختلافات ہیں مختلف گروپوں میں تقسیم ہے اسی وجہ سے عوام کے مسائل حل نہیں ہورہے ہے۔

متعلقہ عنوان :