مشرف کیخلاف آئین شکنی کیس،استغاثہ کے تمام گواہوں کے بیان ریکارڈ،وکلاء صفائی کی جرح مکمل

جمعرات 18 ستمبر 2014 16:58

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18ستمبر۔2014ء) سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے کیس میں استغاثہ کے تمام گواہوں کے بیان ریکارڈ اور ان پر صفائی کے وکلاء کی جرح مکمل ہوگئی جس کے بعد سماعت یکم اکتوبر تک کیلئے ملتوی کردی گئی۔جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی عدالت نے مقدمے کی سماعت کی۔

استغاثہ کے گواہ خالد قریشی نے مشرف کے وکیل فروغ نسیم کے جرح کے دوران کئے گئے سوالوں کے جواب میں بتایا کہ تین نومبر 2007کی ایمرجنسی لگانے کا ریکارڈ اس وقت کے آرمی چیف پرویز مشرف کے چیف آف اسٹاف جنرل حامد جاوید اپنے ساتھ لے گئے تھے، ایوان صدر کاریکارڈ کہاں گیا اس کے ذمہ داروں کا تعین ایف آئی اے کی تحقیقات میں نہیں کیا جاسکا، گواہ نے بتایاکہ جنرل جاوید کو ریکارڈ فراہم کرنے کیلئے کوئی نوٹس جاری ہوا نہ ہی ان کا بیان تحقیقات کے دوران قلمبند کیا جاسکا۔

(جاری ہے)

گواہ خالد قریشی نے جرح کے دوران کہاکہ وزیراعظم کی جانب سے پرویز مشرف کو لکھا گیا خط ریکارڈ پر موجود ہے مگر کسی ایڈوائس یا سمری کا وجود نہیں ملا، وزیراعظم سیکرٹریٹ میں تین نومبر کے ریکارڈ کا محافظ کون تھا ہماری تحقیقاتی ٹیم کے پاس ریکارڈ میں اس کا نام موجود نہیں ہے۔ گواہ نے بتایاکہ ایمرجنسی کے نفاذ سے متعلق مشرف نے دیگر حکام کے ساتھ جو ملاقاتیں کیں یا پھر کوئی مشاورت ہوئی اس حوالے سے تحقیقات میں کوئی چیز سامنے نہیں آئی۔

مشرف کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ آئندہ سماعت پر ان کی مشرف کے ساتھیوں کو شامل کرنے کی درخواست کو سنا جائے، استغاثہ کے وکیل نے کہاکہ وہ عدالت میں اس درخواست پر جواب جمع کراچکے ہیں اور مشرف کے ساتھیوں کو شامل کرنے کیلئے عدالت پرویز مشرف کو نوٹس جاری کرکے بیان کیلئے بلائے اور ان کے بیان کی روشنی میں ان کے ساتھیوں کو شامل کیا جاسکتاہے۔ مزید سماعت یکم اکتوبر کو ہوگی