پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ‘ وزیر اعظم کے استعفیٰ کا مطالبہ مسترد ‘ پارلیمنٹ اپنے حقوق کے دفاع کیلئے متفقہ قرار داد لائے ‘ عبد الرحیم مندو خیل

جمعرات 18 ستمبر 2014 16:20

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18ستمبر۔2014ء) پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اراکین نے وزیر اعظم کے استعفے کے مطالبہ کو ایک بار پھر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پارلیمنٹ اپنے حقوق کے دفاع کے لئے متفقہ قرارداد لائے ‘ڈی چوک میں ہماری روایات اور کلچر کو مسخ کیا جا رہا ہے ‘ عمران خان اپنی تقریر میں پاکستان کی قیادت کے بارے میں باعث شرم زبان استعمال کرتے ہیں ۔

پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس میں جمعرات کو بھی ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر بحث میں بھی جاری رہی بحث میں حصہ لیتے ہوئے سینیٹر سید صالح شاہ نے کہا کہ اپوزیشن نے جمہوریت کی خاطر حکومت کی پشت پناہی کی، حکومت نے موجودہ صورتحال پر جس طرح صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا اس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی، ہمارے قائدین نے اس جمہوریت کے لئے گرانقدر خدمات سر انجام دیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ڈی چوک میں ہماری روایات اور کلچر کو مسخ کیا جا رہا ہے، عمران خان کے بارے میں مولانا فضل الرحمن نے جو خاکہ پیش کیا تھا وہ اب درست ثابت ہو رہا ہے، لگتاہ ے کہ پی ٹی آئی کے آئین میں ہوش پر جوش کو فوقیت دی جاتی ہے، عمران خان اپنی تقریر میں پاکستان کی قیادت کے بارے میں باعث شرم زبان استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ دھرنے جمہوری اور سیاسی نہیں ہیں۔

قومی اسمبلی میں جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق اللہ نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت پولیس کو متبادل رہائش فراہم کر کے تعلیمی ادارے کھلوائے۔ صاحبزادہ طارق اللہ نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ اسلام آباد کے کئی سکول اس وقت بھی پولیس کی رہائش کی وجہ سے بند ہیں، اس حوالے سے والدین نے احتجاج بھی کیا، حکومت پولیس کو متبادل رہائش دے کر ان تعلیمی اداروں کو کھولے۔

سپیکر نے کہا کہ وفاقی وزیر زاہد حامد نے یہ معاملہ نوٹ کر لیا ہے۔ موجودہ سیاسی صورتحال پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے عبدالرحیم مندوخیل نے کہا کہ میثاق جمہوریت کے ذریعے تمام سیاسی جماعتوں نے ایک سیاسی ضابطہ اخلاق مرتب کیا، پارلیمنٹ نے قربانیاں دے کر جمہوریت کو مضبوط کیا ہے، پوری دنیا میں وزیراعظم سے اس طرح استعفیٰ نہیں مانگا جاتا جس طرح دھرنے والے مانگ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ فاٹا کو بنیادی حقوق سے محروم کیا جا رہا ہے، پارلیمنٹ اپنے حقوق کے دفاع کے لئے متفقہ قرارداد لائے۔ متحدہ قومی موومنٹ کے رکن قومی اسمبلی عبدالرشید گوڈیل نے کہا ہے کہ انتظامی بنیادوں پر نئے صوبے بنانے میں کوئی حرج نہیں، پاکستان تب ہی ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہو سکتا ہے جب تعلیم اور انصاف عام ہو۔ انہوں نے کہا کہ ہٹ دھرمی اور میں نہ مانوں کی پالیسی نے پاکستان کو تباہ کیا ہے، ماڈل ٹاؤن کے واقعہ پر ایف آئی آر درج ہو جاتی تو نوبت ریڈ زون پر دھرنے تک نہ آتی، ہمیں بلدیاتی نظام لانا چاہیے، یہ سیاست کی بنیاد ہے، نئے صوبے تشکیل دیئے جائیں، اگر انتظامی بنیادوں پر نئے صوبے بنتے ہیں تو بننے چاہئیں، ہمیں تعلیم کو عام کرنا ہو گا، لوگوں کو انصاف ان کے گھروں تک دینا ہو گا، ایسے ہی پاکستان ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہو سکتا ہے، ذات سے بالاتر ہو کر ملک کے لئے سوچنا ہو گا۔

عبد الرشید گوڈیل نے کہاکہ پاکستان میں آگے بڑھنے کیلئے صوبے نئے بنانا ہوں گے، اگر انتظامی طور پر صوبے بنتے ہیں تو پاکستان خوشحال ہوگا،پاکستان کو بلدیاتی نظام کی ضرورت ہے، ہمیں بچوں کو حقوق دینا ہوں گے، تعلیم کو عام کرنا ہوگا اجلاس کے دور ان رشیدگوڈیل نے اسپیکر سے کہا کہ انہیں خطاب کا موقع نہ ملا تو واک آؤ کریں گے ، اسپیکر کا کہناتھا کہ وہ اس معاملے پر خود الطاف حسین سے بات کریں گے۔

رشید گوڈیل کا کہنا تھا کہ پارلیمانی روایت کے خلاف بات ہوئی، پارلیمانی لیڈر کو پہلے موقع دیا جاتا ہے اس پر اسپیکر ایاز صادق نے کہا کہ آپ کو خطاب کا موقع دیا ہے، اب آپ بات کریں۔رشید گوڈیل نے کہا کہ آپ کو برا لگتا ہے تو بیٹھ جاتا ہوں۔انہوں نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہٹ دھرمی اور میں نہ مانوں کا رویہ ہی ہمیں لے ڈوبا۔رشید گوڈیل نے کہاکہ پاکستان میں رہنے والے ہر شخص کے حقوق برابر ہیں، ہم بھی اتنے ہی پاکستانی ہیں جتنا پنجاب اور سندھ کا رہنے والا، کراچی کی سڑکوں پر 6 جنازے پڑے تھیکوئی کندھا دینیوالا نہیں تھا۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاو?ن کی ایف ا?ئی ا?ر کا درج نہ ہونا ہی مسئلے کی وجہ ہے، اگر 17 تاریخ کو ایف آئی آر کٹ جاتی تو 18 کو کوئی اسکرپٹ نہ ہوتا۔رشید گوڈیل نے کہاکہ ہم سے انہیں دہشت ہے جو جاگیردارانہ سوچ لیے بیٹھے ہیں،جمہوریت کا سب رونا روتے ہیں، ہم اس لیڈر کے ماننے والے ہیں جسے دنیا والے رائٹ مین کہتے ہیں،پارلیمانی لیڈرعہد کریں کہ وہ اپنے بچوں کو الیکشن نہیں لڑائیں گے۔

رشید گوڈیل نے کہا کہ ہمیں کبھی بھتا خور، کبھی دہشت گرد اور کبھی ٹارگٹ کلر کہا جاتا ہے، پیغام حق پرستی جامعہ کراچی سے پھیلا آج پنجاب کی گلی گلی تک پہنچ چکا، عوام کو تعلیم سے دوراس لیے رکھا گیا کہ تعلیم حاصل کرلی توشعور آجائے گا، 20کروڑ کی آبادی کیلئے 20صوبے ہونے چاہئیں،جمہوریت جمہور کے لیے ہوتی ہے،عوام پریشان ہیں تو ہمیں تقریر کرنے کا کوئی حق نہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان 20 کروڑ عوام کا ہے،یہ کسی کے باپ دادا کا نہیں، حق دو، دل بڑا کر کے دھرنے والوں کی بات کیوں نہیں سنتے۔ انہوں نے کہاکہ میں اپنے حلقے میں نہ بیٹھوں تو ہماری پارٹی وضاحت مانگتی ہے، پارٹی نے ایک سسٹم بنایا ہے کہ غریبوں کے بچوں کواسمبلی میں بھیجیں ایم کیو ایم نے غریبوں کے بچوں کو اسمبلی میں بھجوایا،ہم آپ کا مینڈیٹ تسلیم کرتے ہیں،آپ بھی لوگوں کی بات سنیں۔

رشید گوڈیل نے کہا کہ پاکستان پر برا وقت ہے، پاک فوج ملک کے تحفظ کی جنگ لڑرہی ہیپاکستان پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی ایاز سومرو نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی جمہوریت کے لئے حکومت کے ساتھ کھڑی ہے، جمہوریت، آئین اور پارلیمنٹ کے خلاف سازشیں ہو رہی ہیں، سندھ کو توڑنے والا کوئی مائی کا لعل آج تک پیدا نہیں ہوا، مذاکرات کا عمل ترک نہیں کرنا چاہیے تاہم جمہوری قوتیں جب تک متحد ہیں تو اس کی طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا، دھرنے والے نامراد ہی لوٹیں گے، ان کے غیر جمہوری خواب ادھورے میں رہیں گے۔

جمعرات کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے دوران بحث میں حصہ لیتے ہوئے پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی ایاز سومرو نے کہا کہ پارلیمنٹ کے سامنے جو کچھ ہو رہا ہے یہ تو سب کے سامنے ہے، منتخب اراکین، وزیراعظم، وزراء کے لئے جو زبان استعمال ہو رہی ہے وہ ظرف سے عاری ہے، ظرف کے بغیر سیاست ممکن نہٰں، قومی اداروں پر حملے کئے جا رہے ہیں، پی ٹی وی اور میڈیا پر حملہ ملک و قوم پر حملہ ہے، جمہوریت، آئین، نظام کے خلاف سازش کی جا رہی ہے، پیپلزپارٹی اپنی شہید قائد کی زبان پر عمل پیرا ہو کر نواز شریف کا ساتھ دے رہی ہے، الیکشن میں ہم بھی کہتے ہیں کہ دھاندلی ہوئی مگر جمہوریت کی خاطر ہم نے نتائج تسلیم کئے، تحریک انصاف کے سینئر نائب صدر لاڑکانہ آئے، سابق ڈپٹی سپیکر کا تعزیتی ریفرنس تھا، وہاں بھی سیاسی تقریر کی تو لاڑکانہ کے لوگوں نے شیم شیم کیا، سندھ کے لوگ کسی کے مرید نہیں، وہ بھٹو کے مرید ہیں، ہم جمہوریت، آئین، پاکستان کے حق میں ہیں، پیپلزپارتی نواز شریف کو استعفیٰ نہٰں دینے دے گی۔

انہوں نے کہا کہ سندھ کے لوگ آج سوال کر رہے ہیں کہ اگر یہی دھرنا ہم کرتے تو غدار قرار پاتے، ہمیں فخر ہے کہ ہم نے سب سے پہلے پاکستان کے حق میں قرارداد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کو توڑنے والا کوئی مائی کا لعل آج تک پیدا نہیں ہوا، وزیراعظم نے اٹک میں جو بیان دیا وہ پورے پارلیمنٹ کی زبان تھی کہ پانچ ہزار لوگوں کے کہنے پر استعفیٰ نہیں دوں گا۔

انہوں نے سپیکر سے کہا کہ تحریک انصاف کے منتخب اراکین کے استعفے منظور کر کے ان نشستوں پر دوبارہ انتخاب کرایا جائے، 2018ء میں جب نئے انتخابات ہوں گے تب کرکٹر نہیں سیاستدان جیتیں گے، وزیر داخلہ نے جو تصویریں دکھائیں ان کی تردید نہیں کی گئی، ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، پاکستان کے عوام اصل اور نقل کو پہچان چکے ہیں، مصیبت کی گھڑی میں قوم کے دکھ درد میں شرکت نہ کرنے والوں کو قوم پہچان چکی ہے، مذاکرات کا عمل ترک نہیں کرنا چاہیے تاہم جمہوری قوتیں جب تک متحد ہیں تو اس کی طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا، دھرنے والے نامراد ہی لوٹیں گے، ان کے غیر جمہوری خواب ادھورے میں رہیں گے، آئین و جمہوریت کے لئے پی پی پی حکومت کے ساتھ ہے، ہم ان کی سازشوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی ناصر خٹک نے کہا ہے کہ چینی صدر کو دورہ پاکستان کی دعوت دینے کے لئے متفقہ قرارداد منظور کی جائے جبکہ ان کا دورہ ملتوی ہونے کے عوامل پیدا کرنے والوں کے خلاف مذمتی قرارداد بھی منظور کی جائے۔ جمعرات کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بحث میں حصہ لیتے ہوئے تحریک انصاف کے رکن ناصر خٹک نے کہا کہ چین کے وزیراعظم کی بھارت کے دوران کی تصویر دیکھی جہاں اربوں ڈالر کے معاہدے ہو رہے ہیں، نئے تعلقات کا سفر شروع ہو رہا ہے، آج ایسے لگ رہا ہے پاکستان کو تنہا کر دیا گیا ہے، ہمیں سوچنا چاہیے کہ کیا یہ قادری تماشا کی وجہ سے ہے یا کوئی اور وجوہات ہیں، آج ہمیں علاقہ میں دہشت گرد کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، یہاں امن نہیں ہے، ہم نے کبھی افغانستان، ہندوستان کو اپنا دوست نہیں سمجھا، ہم نے مواقع گنوا دیئے، ہماری پالیسی کی وجہ سے بد امنی ہے، خوشحالی کا براہ راست تعلق ان سے ہے، امن نہیں ہو گا تو کوئی یہاں سرمایہ کاری کرنے آئے گا، چین کے صدر کا دورہ ملتوی ہونے پر ان دھرنے والوں کے خلاف ایک مذمتی قرارداد منظور کی جائے اور چین کے صدر سے کہا جائے کہ وہ جلد پاکستان کا دورہ کریں، ریاست کی عملداری برقرار رہنی چاہیے، ایسے حالات میں کوئی سرمایہ کاری کے لئے نہیں آئے گا۔

پاکستان مسلم لیگ کے رہنما سینیٹر مشاہد اللہ خان نے پارلیمان کے خصوصی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دھرنے کے رہنماوٴں کا مقصد ملک کی معیشت کو تباہ کرنا ہے۔ انھوں نے کہا کہ دھرنوں کی وجہ سے چین کے صدر سمیت تین ممالک کے سربراہان نے اپنا دورہ ملتوی کر دیا۔ سینیٹر مشاہد اللہ خان کے مطابق دھرنوں کے باعث ملک کو ایک ہزار ارب روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔

انھوں نے الزام عائد کیا کہ یہ گریٹ گیم کا حصہ بن کر پاکستان آئے ہیں۔مشاہد اللہ نے کہاکہ ملک کا ہر ادارہ اگر اپنا اپنا کام کرے تو مسائل ختم ہو سکتے ہیں، عمران خان اور طاہر القادری کسی خفیہ ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں، دنیا میں چلنے والی ”گریٹ گیم“ کا حصہ بنتے ہوئے ان لوگوں نے چین کے صدر کا دورہ ملتوی کرایا، پاکستان کے عوام کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں کہ جنہوں نے ان کی سول نافرمانی، ٹیکس نہ دینے، ترسیلات زر نہ بھجوانے کی باتوں پر کان نہیں دھرے، جتنی تضحیک آمیز زبان 34 دنوں میں استعمال کی گئی اتنی پاکستان کی 68 سالہ تاریخ میں نہیں ملتی۔

مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ ماضی میں پارلیمنٹ کے خلاف سازشوں میں اپوزیشن حصہ بنتی تھی تاہم موجودہ سیاسی جماعتیں مبارکباد کی مستحق ہیں کہ اختلافات کے باوجود جمہوریت کے لئے یہ سب ایک ہیں، یہ کسی حکومت، سیاسی جماعت ہیں، پارلیمنٹ کے لئے شیر وشکر رہے، پارلیمنٹ ہمیشہ قائم و دائم رہے گی، اختلاف رائے بھی اجلاس میں ہوا تاہم احسن طریقے سے یہ مرحلہ گزرا۔

انہوں نے کہا کہ دھرنے والوں کو ماڈل ٹاؤن کا واقعہ، دھاندلی ان کا ایجنڈا نہیں، گزشتہ سال بھی یہ صاحب آئے تھے اور اچھی بھلی کمائی کر کے گئے تھے، اس ملک کی جمہوریت اور پارلیمنٹ کو خطرات اس کے استحکام تک رہیں گے، ہمارے مسائل اداروں کے اپنے اپنے کام نہ کرنے کی وجہ سے ہیں، کالم نگار سیاستدان اور سیاستدان کالم نگار بن جائیں، عدالتوں کا کردار سب کے سامنے ہے، میڈیا کا ایک سیکشن جمہوریت کے خلاف جہاد کر رہا ہے، اپنے اپنے کام نہ کرنے کی وجہ سے دہشت گردی ہو رہی ہے، مہم جوؤں کو تاریخ سے سبق حاصل کرنا چاہیے، طالع آزما طاقت کے ذریعے اجتماعی نظریئے کو شکست نیہں دے سکتے، ہمیں تاریخ سے سبق سیکھنا چاہیے، علامہ کینیڈی مخصوص لوگوں سے ملاقاتیں کر کے نکلتے ہیں، ماڈل ٹاؤن کے واقعہ کی جب حقیقی تحقیقات ہوگی تو طاہر القادری اس میں ملوث ہو گا۔

انہوں نے عورتوں، بچوں کو آگے کیا ہوا ہے، عمران خان سب سے آگے ہونے کی بات کرتے ہیں تاہم 31 اگست کو لوگوں نے دیکھ لیا، دھرنے کے شرکاء پر بھی حقیقت آشکار ہو جائے گی، پاکستان کے عوام کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ انہیں کہا گیا کہ ترسیلات زر نہ بھجوائی جائے، ٹیکس نہ دیا جائے، سول نافرمانی کی باتیں کی گئیں لیکن ان تمام باتوں کو مسترد کر دیا گیا، یہاں تضحیک آمیز زبان 34 دن میں استعمال ہوئی جو 68 سال میں نہیں ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ اللہ و رسول کی باتیں کرنے والوں کو جھوٹ زیب نہیں دیتا، پارلیمنٹ ہاؤس، پی ایم ہاؤس، پی ٹی وی پر حملے کرنے کے بعد کہا گیا کہ ہم نے ایک گملہ نہیں توڑا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں چلنے والی ”گریٹ گیم“ کا حصہ بنتے ہوئے ان لوگوں کی وجہ سے چین کے صدر کا دورہ ملتوی ہوا۔ سینیٹر مشاہد اللہ نے کہا کہ اتنے حملے سومنات مندر پر نہیں ہوئے جتنے جیو پر کردیئے گئے،عمران خان کو ہیرو جیو ہی نے بنایا تھا، جیو پھر سے ابھرے گا اور طاقت والے دیکھتے رہ جائیں گے۔

مشاہد اللہ نے کہاکہ جیو اورجنگ اس ملک کا سب سے بڑا ادارہ ہے،غلطیاں سب سے ہوتی ہیں، ہم سمجھتے ہیں کہ جیو کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے،جیو اور جنگ گروپ کی پاکستان کیلئے بڑی خدمات ہیں،جیو کیساتھ جو کچھ ہورہاہے پارلیمنٹ اس میں کردار ادا کرے۔انہوں نے کہا کہ مسئلہ جیو کا نہیں، یہ قومی مسئلہ ہے،جیوکے اخبارات اور گاڑیوں کو جلایا جاتا ہے،کسی کو اجازت نہیں کہ اگر کسی نے غلطی کی تو آپ اسے کچل کر رکھ دیں ۔

متعلقہ عنوان :