زمین کی رجسٹریشن اپنے نام منتقل کرانے سے متعلق سندھ ہائی کورٹ میں 42سال سے مقدمہ زیر سماعت

جمعرات 18 ستمبر 2014 15:48

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18ستمبر۔2014ء) زمین کی رجسٹریشن اپنے نام منتقل کرانے سے متعلق سندھ ہائی کورٹ میں 42سال سے مقدمہ زیر سماعت ہے ۔اس دوران درخواست گذار کے والد اور بھائی مقدمے کی پیروی کرتے کرتے دنیائے فانی سے رخصت ہوچکے ہیں ۔ان کی وفات کے بعد سکندر فاروقی گذشتہ 20سال مقدمے کی پیروی کررہے ہیں لیکن تاحال مقدمے کا فیصلہ نہیں سنایا جاسکا ۔

تفصیلات کے مطابق 1971میں سپرہائی وے کے قریب پیرزادہ ایم شکیل فاروقی نے 375ایکڑ زرعی زمین قدرت جان سے خریدی تھی ۔ سیل ڈیڈ رجسٹری منتقل نہ ہونے کے خلاف عدالت عالیہ کراچی میں درخواست دائر کی گئی تھی ۔12اپریل 1973کو سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس عبدالرحیم قاضی پر مشتمل دو رکنی بنچ نے فاروقی ہاوٴس بلڈنگ کارپوریشن لمیٹڈ کے پیرزادہ ایم شکیل فاروقی کے حق میں فیصلہ سنایا ۔

(جاری ہے)

بعد ازاں 1979میں یاسین آباد بلڈرز کو مذکورہ زمین فروخت کردی گئی ۔لیکن اس فروخت کے خلاف زمین کے پہلے مالک قدرت جان سندھ ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی ۔اس اپیل کی پیروی کرتے کرتے ایم شکیل فاروقی انتقال کرگئے ۔اس کے بعد ان کے بڑے بیٹے کیپٹن قیصر فاروقی بھی مقدمے کی پیروی کے دوران انتقال کرگئے ۔اب ان کے چھوٹے بیٹے سکندر فاروقی گذشتہ 20سال سے مقدمے کی پیروی کررہے ہیں 2007میں اس وقت کے سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس انور ظہیر جمالی پر مشتمل دو رکنی بنچ نے اپیل پر فیصلہ محفوظ کیا ۔

لیکن 9ماہ بعد یہ فیصلہ بھی مشرف کی ایمرجنسی کی نذر ہوگیا ۔سکندر فاروقی نے جہان پاکستان سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سپرہائی وے کے قریب 375ایکڑ اراضی کا محکمہ ریونیو نے سروے نمبر 122سے 253الاٹ کیا تھا ۔لیکن سیل ڈیڈ رجسٹری منتقل نہ ہونے کی وجہ سے گذشتہ 42سالوں سے عدالت عالیہ کے چکر کاٹ رہے ہیں ۔بدھ کو سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتمل دو رکنی بنچ نے متعلقہ درخواست کی سماعت کرنا تھی لیکن وقت کی کمی کے باعث درخواست کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی گئی ۔

متعلقہ عنوان :