پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں سپیکر اسمبلی سردار ایاز صادق اور عبدالرشید گوڈیل کے درمیان جھڑپ ، ایاز صادق کا متحدہ کے رویہ کیخلاف الطاف حسین سے باضابطہ شکایت کرنے کا اعلان کردیا

جمعرات 18 ستمبر 2014 15:13

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18ستمبر۔2014ء) پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں سپیکر اسمبلی سردار ایاز صادق اور عبدالرشید گوڈیل کے درمیان جھڑپ ، ایاز صادق نے ایم کیو ایم کے رویہ کیخلاف الطاف حسین سے باضابطہ شکایت کرنے کا اعلان کردیا ، سپیکر نے پی پی پی کے ممبر اسمبلی ایاز سومرو سے معذرت کرتے ہوئے عبدالرشید گوڈیل کو اسمبلی میں بات کرنے کی اجازت دے دی اور کہا کہ عبدالرشید گوڈیل کو بولنے کی اجازت نہ دی گئی تو یہ ایوان سے واک آؤٹ کرجائیں گے جس پر ایوان میں قہقہے گونج اٹھے ۔

جمعرات کے روز پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر عبدالرشید گوڈیل نے کہا کہ ہمیں اپنے روئیوں اورحرکتوں کو بہتر بنانا ہوگا جب لوگوں کو ان کا حق نہیں ملے گا تو پھر پارلیمنٹ کے باہر دھرنے ہوں گے کراچی میں نوجوانوں کا قتل عام کیا گیا ہم پاکستانی ہیں محب وطن ہیں ہمیں دہشتگرد قرار دیا گیا جاگیردار اور سرمایہ داروں کیخلاف ہیں ہمیں رائٹ مین کا خطاب دیا گیا حالات کو درست کرینگے جاگیردار سرمایہ دار ملک پر قابض ہیں کرپشن کے معاملہ پر سب اکھٹے ہوجاتے ہیں لک میں رہنے والے تمام لوگوں کے حقوق برابر ہیں پارلیمنٹ میں بیٹھ کر غریب لوگوں کے تحفظ کی جدوجہد کرینگے الطاف حسیبن نے تو ان سے الیکشن نہیں لڑا ہم دہشتگرد ٹارگٹ کلر اور بھتہ خور کے نام سے پکارے جاتے ہیں حق پرستی کا پیغام پنجاب سرحد کشمیر بلوچستان کے گلی اور محلوں میں پھیلائینگے کسان اور مزدور کا تحفظ کا ہر پلیٹ فارم پر دفاع کرینگے ملک میں تعلیمی نظام کو فروغ نہیں مل رہا ہے بیس کروڑ پاکستان کی آبادی ہے بیس صوبے بننے چاہیے پاکستان ہمارے باپ دادا کی جاگیر نہیں ہے غریبوں کو حق دو اگر نہیں دو گے تو بغاوت جنم لے گی جمہوریت میں ایک دوسرے پر الزام لگائے جاتے ہیں تمام پاکستانی برابر ہیں کوئی نڈر یا محب وطن نہیں ہے سب عہد کرلیں کہ خاندانوں کے لوگوں کو الیکشن نہیں لڑائیں گے ۔

(جاری ہے)

کرپشن الزامات کی بجائے ثبوت پیش کریں سیاست انسانی خدمت کا دوسرا نام ہے غریبوں کے لیے ایم کیو ایم نے اسمبلی اور سینٹ میں بھیجا ہے پاکستان پر بحرانی وقت ہے فوج ہماری بقا کی جنگ لڑ رہی ہے مگر ہمارے ناعاقبت اندیش فوج کو سپورٹ کرنے کی بجائے ان پر تنقید کرتے ہیں انانوں کے درد اور غم کو محسوس کرنا ہوگا پاکستان کے مزید صوبے بننے سے پاکستان ترقی کرے گا ہمیں بلدیاتی نظام کو نافذ کرنا ہوگا سیاست انسانی خدمت کا نام ہے انتظامی بنیادوں پر ملک میں صوبے بنائے جائیں ہماری سوچ جاگیردارانہ نہیں تعلیم کو عام کرنا ہوگا سیلاب زدگان اور آئی ڈی پیز کی بحالی کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے خاندانی سیاست سے ملک تباہ ہورہا ہے