آئی ایس آئی کا نیا سربراہ، حکومت کا لیفٹیننٹ جنرل نوید،جاوید اقبال رمدے ،فوج کا میجر جنرل رضوان اختر کے ناموں پر غو ر

جمعرات 18 ستمبر 2014 15:04

آئی ایس آئی کا نیا سربراہ، حکومت کا لیفٹیننٹ جنرل نوید،جاوید اقبال ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18ستمبر 2014ء) آئی ایس آئی کے نئے سربراہ کے نام کا اعلان جلد متوقع ہے اوراس سے قبل فوج میں پانچ نئے لیفٹیننٹ جنرلز کی تعیناتی کا اعلان کیا جائیگا۔ بی بی سی کے مطابق جی ایچ کیو میں اس بارے میں ہونیوالے صلاح مشورہ سے واقفانِ حال کا کہنا ہے کہ آئی ایس آئی کے نئے سربراہ کی تعیناتی سے قبل بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف بعض میجر جنرلز کو ترقی دیکر لیفٹیننٹ جنرلز بنانا چاہتے ہیں تاکہ فوج میں دوسرے اہم ترین سمجھے جانےوالے عہدے کیلئے انکے ناموں پر بھی غور کیا جا سکے۔

آئی ایس آئی کے سربراہ سمیت فوج کے پانچ لیفٹیننٹ جنرل اکتوبر کے پہلے ہفتے میں ریٹائر ہو رہے ہیں اور بی بی سی کے مطابق ملک میں جاری سیاسی بحران پیدا کرنے میں ان میں سے بعض پرالزام لگتا رہا ہے اس لئے اس موقع پر پاک فوج میں ان کلیدی تبدیلیوں کو غیر معمولی اہمیت دی جا رہی ہے۔

(جاری ہے)

اکتوبر کے پہلے ہفتے میں بری فوج کے جو افسر ریٹائر ہوں گے ان میں آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ظہیر الاسلام عباسی، منگلا کے کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل طارق خان، گوجرانوالہ کے کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل سلیم نواز، پشاور کے کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل خالد ربانی اور کراچی کے کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل سجاد غنی شامل ہیں۔

آئی ایس آئی کے سربراہ کی تعیناتی اصولی طور پر وزیراعظم کی ذمہ داری ہوتی ہے تاہم اس اہم ترین عہدے پر تعیناتی میں بری فوج کے سربراہ کی رائے بھی بہت اہم سمجھی جاتی ہے اور اسی لئے جی ایچ کیو اور ایوان وزیراعظم میں صلاح مشورے جاری ہیں۔ وزیراعظم کے قریبی حلقوں کے مطابق نواز شریف نے اس عہدے پر تعیناتی کیلئے بعض افسروں کے ناموں پر غور کیا ہے ۔

جن دو افسروں کا نام گردش کر رہا ہے ان میں لاہور کے کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل نوید زمان اور نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی (این ڈی یو )کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل جاوید اقبال رمدے شامل ہیں۔ فوجی حلقوں میں جو دو نام آئی ایس آئی کی سربراہی کیلئے زیربحث ہیں وہ جونیئر افسر ہیں اور دفاعی تجزیہ کاروں کیلئے یہ نام اس اہم عہدے کیلئے حیرت کا باعث ہیں۔

آئی ایس آئی کی قیادت کے لیے پہلا نام میجر جنرل نذیر بٹ کا ہے کو پاکستان ملٹری اکیڈمی (پی ایم اے )کاکول کے کمانڈنٹ ہیں، وہ اپنے ساتھیوں میں فوجی ڈسپلن کی وجہ سے جانے جاتے ہیں اور دہشتگردی کیخلاف جنگ میں عملی طور پر بھی حصہ لے چکے ہیں تاہم انکی اس کلیدی عہدے پر ممکنہ تعیناتی کیلئے انہیں باقی افسروں سے جو تجربہ ممتاز کرتا ہے وہ انکی امریکہ میں تین برس کی تعیناتی ہے۔

جنرل بٹ واشنگٹن میں دفاعی اتاشی کے فرائض انجام دے چکے ہیں اور اس دوران وہ امریکی محکمہ دفاع کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف جنگ اور افغانستان اور پاکستان کیلئے امریکی پالیسی کی تیاری کے دوران قریبی رابطے میں رہے ہیں ۔آئی ایس آئی کے سربراہ کے لیے گردش کرتا دوسرا نام میجر جنرل رضوان اختر کا ہے جو سندھ رینجرز کے سربراہ کے طور پر کراچی میں دہشت گردوں اور جرائم پیشہ گروہوں کے خلاف کارروائیاں کر چکے ہیں، فوج میں انکی شہرت ایسے افسر کے طور پر ہے جو مختلف ذمہ داریاں بغیر پیچیدگیوں کے ادا کرسکتا ہے۔

انکے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انکا مزاج انہیں سویلین انتظامیہ اور خاص طور پر قانون نافذ کرنیوالے سویلین اداروں کے ساتھ کام کرنے میں بہت سہولت فراہم کرتا ہے۔تجزیہ کاروں کے مطابق فوج کے ابھرتے ہوئے یہ دونوں افسر اپنے غیر سیاسی نظریات کی وجہ سے غیر جانبدار سمجھے جا رہے ہیں اور شاید یہی وجہ ہے کہ جنرل راحیل ان نئے افسروں میں سے کسی کو آئی ایس آئی کے سربراہ کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں۔

متعلقہ عنوان :