پنجاب کے بعد سیلابی ریلے نے سندھ میں تباہی مچادی ‘ کشمور ‘ گھوٹکی اور خیر پور میں سینکڑوں دیہات زیر آب

جمعرات 18 ستمبر 2014 13:07

سکھر/غازی /ملتان /جھنگ /مظفر آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔18ستمبر۔2014ء) پنجاب کے بعد سیلابی ریلے نے سندھ میں تباہی مچادی ‘ کشمور ‘ گھوٹکی اور خیر پور میں سینکڑوں دیہات زیر آب آگئے ‘ ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں ‘ جیکب آباد میں توڑی بند اور نواب شاہ میں گوٹھ طوطی زرداری کے مقام پر متاثرین کے لئے ریلیف کیمپ قائم کردیئے گئے ‘مظفر گڑھ، رحیم یار خان اور اوچ شریف کے سیکڑوں دیہات میں کئی کئی فٹ پانی کھڑا ہوگیا بے رحم پانی سے بچنے کے لئے نقل مکانی کرنے والے افراد اب اپنے گھروں کو واپس جانے لگے ‘ کئی سڑکیں بند ہوجانے کی وجہ سے واپسی میں شدید پریشانی کا سامنا کر نا پڑا۔

فلڈ فور کاسٹنگ ڈویژن کے مطابق دریائے سندھ میں اس وقت گڈو پر نچلے جبکہ سکھر اور کوٹری میں نچلے سے نچلے درجے کا سیلاب ہے۔

(جاری ہے)

گڈو پر پانی کی آمد 3 لاکھ 23 ہزار 203 اور اخراج 2لاکھ 98 ہزار 291 ، سکھر میں پانی کی آمد 2 لاکھ 6 ہزار 740 اور اخراج 1 لاکھ 53 ہزار 345 کیوسک جبکہ کوٹری میں پانی کی آمد 69 ہزار 958 اور اخراج 32ہزار204 کیوسک ہے۔دریائے چناب میں سیلابی کیفیت میں بتدریج کمی کے باوجود جنوبی پنجاب کا بڑا علاقہ اب بھی سیلابی پانی میں ڈوبا ہوا ہے۔

مظفر گڑھ، رحیم یار خان اور اوچ شریف کے سیکڑوں دیہات میں اب بھی کئی کئی فٹ پانی کھڑا ہے، بے رحم پانی سے بچنے کے لئے نقل مکانی کرنے والے افراد اب اپنے گھروں کو واپس جارہے ہیں لیکن کئی سڑکیں بند ہوجانے کی وجہ سے انہیں واپسی میں شدید پریشانی کا سامنا ہے۔ چناب کا پانی دریائے سندھ میں شامل ہونے کے بعد دریا کے تیور بھی بگڑے ہوئے ہیں تاہم وادی مہران میں تباہی کے وہ مناظر نظر نہیں آرہے جو پنجاب اور آزاد کشمیر میں جا بجا نظر آتے ہیں۔

گھوٹکی اور پنو عاقل میں کچے کے درجنوں دیہات پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔ مکین جان بچا کر علاقہ چھوڑ رہے ہیں، پانی کی لپیٹ میں آئے علاقوں کا زمینی رابطہ کٹ کر رہ گیا ہے ، سیلابی ریلا کشمور میں کچے کے علاقے کو بھی متاثر کر نے لگا اس کے علاوہ خیر پور اور نوشہرو فیروز میں بھی پانی کئی آبادیوں میں داخل ہوگیا جیکب آباد میں توڑی بند اور نواب شاہ میں گوٹھ طوطی زرداری کے مقام پر متاثرین کیلئے ریلیف کیمپ قائم کردیئے گئے ہیں۔

ادھر فلڈ کمیشن کا کہنا ہے کہ آئندہ چوبیس گھنٹوں کے دوران دریائے چناب میں پنجند کے مقام سے گزرنے والے اونچے در جے کے سیلابی ریلے میں بتدریج کمی ہونے کا امکان ہے۔فلڈ کمیشن کے مطابق دریائے چناب میں ہیڈ مرا لہ، خانکی ، قادرآباد ، تریموں،، دریائے راوی میں جیسر، بلوکی ، شاہدرہ، ہیڈ سدھنائی ،، دریائے ستلج میں سیلمانکی ، اسلام ، میلسی اوردریائے سندھ میں کالا باغ، چشمہ ،تونسہ کے مقامات پر پانی کا بہای سیلاب کے نچلے درجے سے کم ہے۔

آئندہ چوبیس گھنٹوں کے دوران دریائے چناب میں پنجند کے مقام سے گزرنے والے اونچے در جے کے سیلابی ریلے میں بتدریج کمی ہونے کا امکان ہے۔ دریائے چناب پر قادرآباد اور پنجند کے درمیان بند توڑنے کی وجہ سے دریائے سندھ میں گڈو اورسکھرکے مقامات پرانتہائی اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ کم ہو گیا ہے۔۔ آئندہ چوبیس سے اڑتالیس گھنٹوں کے دوران دریائے سندھ میں گڈو اورسکھر کے مقام پرچار سے پانچ لاکھ کیوسک کا اونچے درجے کا سیلابی ریلہ گزرنے کا امکا ن ہے۔

ادھر تربیلا ڈیم 1550 اور منگلا ڈیم 1242 فٹ کی انتہائی سطح تک بھر گئے۔تربیلا میں پانی کی آمد 74ہزار 900اور اخراج 56ہزار 100کیوسک جبکہ منگلا میں پانی کی آمد اور اخراج 62 ہزار417 کیوسک ریکارڈ کی گئی۔دونوں ڈیموں میں قابل استعمال پانی کا ذخیرہ 1کروڑ 38لاکھ42ہزار ایکڑ فٹ ریکارڈ کیا گیا دریائے سندھ میں گڈو پر نچلے اور سکھر اور کوٹری میں بھی نچلے درجہ کا سیلاب ہے۔

گڈو پر پانی کی آمد 3لاکھ 23ہزار203 اور اخراج 2لاکھ98ہزار291 کیوسک،سکھر میں پانی کی آمد 2لاکھ 6ہزار 740اور اخراج 1لاکھ 53ہزار 345 کیوسک جبکہ کوٹری میں پانی کی آمد 69ہزار958 اور اخراج 32ہزار204 کیوسک ریکارڈ کی گئی دریائے چناب میں پنجند پر درمیانے درجہ کا سیلاب ریکارڈ کیا گیاپنجند میں پانی کی آمد 3لاکھ7ہزار923 اور اخراج 2لاکھ99ہزار823 کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے دوسری جانب آزاد کشمیر میں طوفانی بارشوں اور تاریخ کے بدترین سیلاب سے ہونے والی تباہ کاریوں کا سلسلہ جمعرات کو بھی جاری رہا ‘ مختلف مقامات پر لینڈ سلائیڈنگ ہورہی ہے۔

کوٹلی میں ساردہ کے مقام پر سب سے بڑا پہاڑ سرکنا شروع ہوگیا۔ ساردہ پہاڑ درمیان سے پھٹ گیا ہے۔پہاڑ میں تقریباً 3فٹ چوڑا اور 200میڑ لمبا شگاف پڑ گیا۔ لینڈ سلائیڈنگ سے کوٹلی ،ککنی روڈ مکمل طور پر بلاک ہوگیا اورپہاڑ سے مسلسل پتھر گر نے لگے پہاڑ دریائے پونچھ کی جانب سرک رہا ہے اوراس کا ملبا دریا ئے پونچھ میں گررہا ہے، جس کے باعث خدشہ ہے کہ دریائے پونچھ کا رخ تبدیل ہوجائے گا یا پھر ایک اور عطاآباد جھیل وجود میں آجائیگی ۔ انتظامیہ نے لینڈ سلائیڈنگ سے متاثرہ مکانات سے لوگوں کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا ڈپٹی کمشنر کوٹلی شوکت علی کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کسی بھی ممکنہ صورتحال سے نمٹنے کیلئے تیار ہے۔

متعلقہ عنوان :