وزیراعظم نے دیامر بھاشا ڈیم زمین کا تنازعہ طے کرنے کیلئے جسٹس تنویر پرمشتمل کمیشن بنادیا،

باقاعدہ نوٹیفکیشن جلد جاری ہونے کا امکان، جسٹس تنویر کو قواعد کے برخلاف 15لاکھ روپے تنخواہ دینے کا فیصلہ

منگل 16 ستمبر 2014 23:16

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔16ستمبر 2014ء) وزیراعظم محمد نوازشریف نے دیامر بھاشا ڈیم کی زمین کا تنازعہ طے کرنے کے لئے سپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس ریٹائرڈ تنویر احمد پر مشتمل ایک رکنی کمیشن بنادیا ہے جس کا نوٹیفکیشن جلد جاری ہونے کا امکان ہے۔اس مقصد کے لئے کمیشن کو چھ ماہ کاوقت دیا گیا ہے جبکہ جسٹس تنویر کو ماہانہ 15لاکھ روپے تنخواہ و دیگر مراعات دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔

باخبر ذرائع کے مطابق دیامر بھاشا ڈیم کی زمین کے تنازعہ پر کشمیر کونسل کی جانب سے کمیشن تجویز کرنے کے حوالے سے کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس میں وفاقی وزراء احسن اقبال اور پرویز رشید شامل تھے ۔وفاقی وزیر کشمیر و گلگت بلتستان کی سربراہی میں دیامر بھاشا ڈیم کی زمین کے تنازعہ کے حوالے سے کمیشن تجویز کرنے کے حوالے سے فیصلہ کیا گیا ہے،جس پر گزشتہ روز وزیراعظم نے زمین کے تنازعہ کو جلد حل کرنے کیلئے جسٹس ریٹائرڈ سپریم کورٹ جسٹس تنویر احمد کو ایک رکنی کمیشن بنانے کیمنظوری دیدی۔

(جاری ہے)

اس تنازعہ میں دیامر بھاشا ڈیم کیلئے زمین حاصل کرنے کیلئے کئی بار لڑائی جھگڑے بھی ہوچکے تھے جس میں کئی افراد قتل اور زخمی ہو چکے ہیں۔ دیامر بھاشا ڈیم کی زمین کا کچھ حصہ گلگت بلتستان اور کچھ حصہ خیبر پختونخواہ میں آتا ہے مسئلے کی سنگینی کو ختم کرنے کیلئے وزراء کی جانب سے کمیشن تشکیل دینے کی تجویز بھی سامنے آئی تھی جس پر وزیراعظم نے معاملے کو جلد حل کرنے کیلئے ایک رکنی کمیشن کی منظوری دیدی ۔

ذرائع کے مطابق کمیشن نے سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج تنویر احمد ہونگے جس کے نام کی منظوری وزیراعظم نے دے دی ہے ۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ جسٹس تنویر کو 15لاکھ روپے تنخواہ اور دیگر مراعات دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ قواعد کے مطابق اس قسم کے کمیشن کے لئے جج کو ایک لاکھ تنخواہ دی جاتی ہے مگر ذرائع کا کہنا ہے کیونکہ جسٹس تنویر سپریم کورٹ کے ریٹائر جج ہیں اس لئے انہیں خصوصی پیکج دیا جار ہا ہے۔۔

متعلقہ عنوان :