آئی جی بتائیں کس قانون کے تحت سیاسی کارکنوں کی نظر بندیاں کی جا رہی ہیں‘ لاہور ہائیکورٹ ،کوئی ملزم ہے تو اس کیخلاف مقدمہ درج کیا جائے ،ٹھوس وجہ کے بغیر نظر بندیاں نہیں کی جا سکتیں،22ستمبر تک جواب طلب،عوامی تحریک کے 60کارکنوں کی نظر بندیوں پر ہوم سیکرٹری کو دو روز میں فیصلہ کرنے کی ہدایت

منگل 16 ستمبر 2014 22:45

آئی جی بتائیں کس قانون کے تحت سیاسی کارکنوں کی نظر بندیاں کی جا رہی ..

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔16ستمبر 2014ء) لاہور ہائیکورٹ نے عدالتی حکم کے باوجود تحریک انصاف کے کارکنوں کی گرفتاری کیخلاف دائر توہین عدالت کی درخواست میں آئی جی پنجاب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 22ستمبر تک جواب طلب کر لیا ۔گزشتہ رو ز سماعت کے دوران فاضل عدالت نے قرار دیا کہ آئی جی پنجاب بتائیں کہ کس قانون کے تحت سیاسی کارکنوں کی نظر بندیاں کی جا رہی ہیں،اگر کوئی ملزم ہے تو اس کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے لیکن کسی ٹھوس وجہ کے بغیر نظر بندیاں نہیں کی جا سکتیں۔

سماعت کے دوران تحریک انصاف کی طرف سے موقف اختیار کیا گیا کہ فاضل عدالت قرار دے چکی ہے کہ غیر قانونی نظر بندیاں نہ کی جائیں مگر اس کے باوجود حکومت سیاسی کارکنوں کو پر امن احتجاج سے روکنے کیلئے گرفتاریاں اور نظر بندکر رہی ہے ۔

(جاری ہے)

فاضل عدالت سے استدعا ہے کہ اس اقدام کو کالعدم قرار دے کر کارکنوں کی رہائی اور نظر بندیوں کو ختم کرنے کے احکامات صادر کئے جائیں ۔

عدالت نے آئی جی پنجاب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 22ستمبر تک کیلئے ملتوی کر دی۔ علاوہ ازیں لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان عوامی تحریک کے 60کارکنوں کی نظر بندیوں کیخلاف دائر درخواستیں پر ہوم سیکرٹری کو حکم دیا ہے کہ دو روز میں اس بارے فیصلہ کریں۔درخواست گزاروں نے موقف اختیار کیا کہ احتجاج ہر شہری کا حق ہے مگر حکومت نے کسی وجہ کے بغیر کارکنوں کو نظر بند کر رکھا ہے لہٰذاعدالت ان کی رہائی کا حکم دے۔

متعلقہ عنوان :