ملتان،ان پڑھ ہاکر نے بی اے پاس بیوی کو شراب کے نشہ میں دھت ہوکر مار مار کر ادھ موا کر دیا،

سیاسی و سماجی حلقوں کا انسانی حقوق کمیشن سے صورتحال کا نوٹس لینے اور مظلوم خاتون کو تحفظ دینے کا مطالبہ، موصوفہ کے والد کا سپریم کورٹ کے انسانی حقوق سیل سے بھی رجوع کرنے کا اعلان

منگل 16 ستمبر 2014 22:20

ملتان،ان پڑھ ہاکر نے بی اے پاس بیوی کو شراب کے نشہ میں دھت ہوکر مار مار ..

ملتان (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔16ستمبر 2014ء) ملتان کے ایک ان پڑھ ہاکر نے بی اے پاس بیوی کو شراب کے نشہ میں دھت ہوکر مار مار کر ادھ موا کر دیاجس سے خاتون کی جان کو خطرات لاحق ہوگئے ہیں، سیاسی و سماجی حلقوں نے انسانی حقوق کمیشن سے اس صورتحال کا نوٹس لینے اور مظلوم خاتون کو تحفظ دینے کا مطالبہ کیاہے اور موصوفہ کے والد نے جو سینئر صحافی ہیں سپریم کورٹ کے انسانی حقوق سیل سے بھی رجوع کرنے کا اعلان کیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق تنویر احمد نامی ہاکر کی شادی (ع) نامی لڑکی سے ہوئی جس سے اس کا تین سالہ لڑکا ہے جبکہ دوسرا لڑکا بھی گزشتہ سال ہوا لیکن بعد ازاں وہ بیمار ہوکر چل بسا۔

تنویر احمد نے جو ہاکر کا کام کرتا ہے گزشتہ روز شراب کے نشہ میں دھت ہوکر گھر آیا اور اپنی بیوی کو مار مار کر ادھ موا کر دیا، مار سے اس کے ہونٹ اور جسم کے دیگر حصوں پر زخم آئے اور گھر والوں نے بمشکل اسے چھڑایا۔

(جاری ہے)

جب اس کے والد کو اطلاع ملی جو خود بھی ایک پرانے صحافی ہیں تو وہ فوراً بیٹی کے گھر پہنچے اور اسے اپنے میکے لے جانے کی کوشش کی تاہم اس کے گھر والوں نے اسے زبردستی روک لیا۔ گھر والوں کی طرف سے بتایا گیا کہ چند روز قبل مسمات (ع)کو گیسٹرو ہوگیا تھا لیکن موصوف تنویر احمد نے اسے دوائی لے کر نہ دی ، جب ع کے والد اسے اپنی بڑی بیٹی کے گھر چھوڑ آئے تو انہوں نے جب ڈاکٹر کو دکھایا تو اس نے کہا کہ اسے گیسٹرو ہے اور اسے صرف دست آئے ہیں اس کا بلڈ پریشر اتنا کم تھا کہ اسے خدانخواستہ ایک بھی الٹی آجاتی تو اس کی موت لاحق ہو سکتی تھی،اتنی بیماری کے باوجود اس کا شوہر تنویر اسے دوسرے روز ہی بچے کے تنگ کرنے کا بہانہ بنا کر اسے گھر لے آیا مگر پھر بھی کوئی خیال نہ رکھا۔

سیاسی و سماجی حلقوں نے مسمات(ع) کو تحفظ دینے کا مطالبہ کیا ہے کیونکہ اس صورتحال میں اسے اپنے شوہر سے جان کا بھی خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔موصوفہ کے والد نے اس حوالہ سے سپریم کورٹ کے انسانی حقوق سیل سے بھی رجوع کرنے کا اعلان کیا ہے۔

متعلقہ عنوان :