”آنکھ اوجھل پہاڑ اوجھل“ ۔۔۔۔”تجھ کو پرائی کیا پڑی اپنی نبیڑ تُو“

وفاقی حکومت نے دھرنوں سے توجہ ہٹا کر عوامی مسائل کو ترجیح بنا لیا، حکومت مفلوج ہونے کا تاثر ختم ، تمام امور معمول کے مطابق سرانجام دینا شروع کر دیئے اعلیٰ بیورو کریسی کوبھی دفاتر کا رخ کرنے کی ہدایات جاری،رکی ہوئی فائلوں پر کام بحال، عمران خان اور طاہر القادری کو جواب کی ذمہ داری وزیر اطلاعات پرویز رشید کے حوالہ

منگل 16 ستمبر 2014 19:49

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔16ستمبر 2014ء) ”آنکھ اوجھل پہاڑ اوجھل“ اور”تجھ کو پرائی کیا پڑی اپنی نبیڑ تُو“کے مصداق وفاقی حکومت نے دھرنوں سے توجہ ہٹا کر عوامی مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی پالیسی اپنا لی ہے اور تمام امور معمول کے مطابق سرانجام دینا شروع کر دیئے ہیں تاکہ حکومت کے مفلوج ہونے کے تاثر کو ختم کیا جا سکے، سیلاب زدگان کی بھرپور مدد اور انہیں ہر طرح کی سہولیات فراہم کرنے پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے اوراعلیٰ بیورو کریسی کوبھی دفاتر کا رخ کرنے کی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں تاکہ رکی ہوئی فائلوں کا کام دوبارہ سے شروع کیا جا سکے جبکہ عمران خان اور طاہر القادری کے خطابات کے جوابات کی ذمہ داری صرف وزیر اطلاعات پرویز رشید کے حوالہ کر دی گئی ہے ۔

(جاری ہے)

ذرائع نے اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔16ستمبر 2014ء کو بتایا ہے کہ وفاقی حکومت نے دھرنوں کے حوالے سے نئی پالیسی اپنانے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت اب دھرنوں پر کان دھرنے کی بجائے ملک میں جاری سیلاب اور دیگر مسائل کے حل کیلئے سنجیدگی سے کام کیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ میٹرو بس سروس نئے ڈیموں کے قیام ‘ پلوں کی تعمیر ‘ ذہین طلباء و طالبات کو لیپ ٹاپ دینے اور دیگر معاملات پر پیش رفت کی جائے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم وزیر اعلیٰ سمیت کوئی بھی اعلیٰ ترین عہدیدار دھرنوں کے شرکاء یا قائدین کے خطابات کا جواب نہیں دیں گے بلکہ ان کی جگہ یہ فریضہ وزیر اطلاعات وفاق اور پنجاب سرانجام دیں گے۔ اس نئی پالیسی کا مقصد حکومت اور عوام کے درمیان روابط کو زیادہ سے زیادہ مضبوط بنانا ہے اور دھرنوں کے اثرات کو زائل کرنا ہے.