سیلاب سے ہونے والے مجموعی نقصانات 1.5 ارب سے 2 ارب ڈالر تک بڑھ سکتے ہیں،

ملک میں جاری سیاسی تناؤ اور سیلاب کی تباہ کاریاں نہ صرف صنعت وتجارت بلکہ زرعی معیشت کے لیے بھی زبردست چیلنج بن گئی ہیں؛اقتصادی ماہرین

منگل 16 ستمبر 2014 19:26

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔16ستمبر 2014ء) ملک میں جاری سیاسی تناؤ کے ساتھ سیلاب کی تباہ کاریاں نہ صرف صنعت وتجارت بلکہ زرعی معیشت کے لیے بھی زبردست چیلنج بن گئی ہیں،7 ستمبر 2014 تک سیلاب سے ہونے والے معاشی نقصانات کا تخمینہ 50 کروڑڈالر لگایا گیا ہے تاہم مجموعی نقصانات 1.5 ارب سے 2 ارب ڈالر تک بڑھ سکتے ہیں جو ملکی جی ڈی پی کا 0.6 سے0.8 فیصد ہے، سیاسی بحران کے بعد زرعی پیداوار میں اہمیت کے حامل علاقوں میں بدترین سیلاب کے منفی اثرات ملک کی مجموعی معاشی صورتحال اور اسٹاک ایکس چینجزمیں درج کمپنیوں کی مالیاتی کارکردگی پر بھی مرتب ہورہے ہیں۔

اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ سیلاب کی وجہ سے اہم زرعی فصلوں کی پیداوار کے ساتھ پیداواری شعبوں کی سرگرمیاں بھی متاثرہونے کے خدشات لاحق ہوگئے ہیں جبکہ شعبہ خدمات میں ٹرانسپورٹیشن سیکٹر کی کارکردگی بھی متاثر ہوگی جس کی وجہ سے صنعتوں کی پیداوار متاثر ہوسکتی ہے اور مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے کا خدشہ ہے جس کی وجہ سے ملک میں افراط زر کی شرح میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

(جاری ہے)

یاد رہے کہ شعبہ خدمات کا ملک کے جی ڈی پی میں 58 فیصد حصہ ہے۔موجودہ حالات کے تناظر میں تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ رواں مالی سال اقتصادی شرح نمو4.5 فیصد کے ابتدائی اندازوں سے کم ہو کر 4.2 فیصد رہنے کا اندیشہ ہے جبکہ ملک میں افراط زر کی شرح 7.5 سے 8 فیصد کے درمیان رہ سکتی ہے۔ ٹاپ لائن سیکیورٹیز کے تجزیہ کارذیشان افضل کا کہنا ہے کہ 7 ستمبر 2014 تک سیلاب سے ہونے والے معاشی نقصانات کا تخمینہ 50 کروڑڈالر لگایا گیا ہے تاہم مجموعی نقصانات 1.5 ارب سے 2 ارب ڈالر تک بڑھ سکتے ہیں جو ملکی جی ڈی پی کا 0.6 سے0.8 فیصد ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سیلاب کی وجہ سے آئل مارکیٹنگ کمپنیز، ریفائنریز، سیمنٹ، فرٹیلائزر اور انشورنس سیکٹرز پر کچھ منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق حالیہ سیلاب میں 6 ہزار مکانات اور 30 ہزار ایکڑ پر کھڑی فصلیں متاثر ہوئی ہیں تاہم ابھی سیلاب ختم نہیں ہوئے اور اس کی وجہ سے جنوبی پنجاب اور سندھ کے علاقے بھی متاثر ہونے کا خدشہ ہے، حالیہ سیلاب میں زرعی شعبے کو زیادہ نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے تاہم ٹرانسپورٹیشن اور صنعتی شعبے بھی متاثر ہوسکتے ہیں۔

واضح رہے کہ زرعی شعبے کا ملکی جی ڈی پی میں حصہ 21 فیصد جبکہ بڑی فصلوں کا 5.4 فیصد ہے، زرعی شعبے کو نقصان کی صورت میں ملک میں افراط زر کی شرح میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ اس سے مینوفیکچرنگ سیکٹر بھی متاثر ہو گا، انفرااسٹرکچر متاثر ہونے سے ٹرانسپورٹیشن شعبہ متاثر ہوگا، سیمنٹ، فرٹیلائزر سمیت کئی صنعتوں کی پیداوار کم ہو گی اور کچھ عرصے کے لیے متاثرہ علاقوں میں تعمیراتی سرگرمیاں معطل رہیں گی۔

متعلقہ عنوان :