میرا نام طاہر عالم خان ہے ، میں ایک خان ہوں اور اصلی خان ہوں،مجھے خصوصی طور پر روائٹس کنٹرول (فسادات پر قابو پانے) کیلئے بلایا گیا ہے اور ہم قانون کی بالا دستی یقینی بنائیں گے:آئی جی پولیس اسلام آباد طاہر عالم خان کی شعبان خالد کے خلاف پولیس گردی پر معذرت

منگل 16 ستمبر 2014 19:01

میرا نام طاہر عالم خان ہے ، میں ایک خان ہوں اور اصلی خان ہوں،مجھے خصوصی ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔16ستمبر 2014ء ) آئی جی پولیس اسلام آباد طاہر عالم خان نے کہا ہے کہ میرا نام طاہر عالم خان ہے ، میں ایک خان ہوں اور اصلی خان ہوں، قانون پر عملدرآمد کے لئے بلوایا گیا ہوں،مجھے خصوصی طور پر روائٹس کنٹرول (فسادات پر قابو پانے) کیلئے بلایا گیا ہے اور ہم قانون کی بالا دستی یقینی بنائیں گے۔ ایوان ہائے صنعت و تجارت اسلام آباد کے صدر کے خلاف پولیس گردی پر معذرت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں نظر آتا ہے کہ بعض تاجر بھی اس چیز کا احساس نہیں کر رہے کہ اسلام آباد کے ساتھ ہو کیا رہا ہے وہ غیر جانبدار نہیں ہیں اور ان کو اس فورم پر غیر جانبدار رہنا چاہئے، ریاست کی رٹ قائم کرنے کے لئے قانون کی بالادستی ضروری ہے اور ہم نے قانون کی بالا دستی کی کوشیش کی ہے ، امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کے لئے پولیس کی ضرورت تھی جس کے لئے دیگر اضلاع سے پولیس بلوائی گئی، اگر پولیس کو بھگا دیں گے تو صورتحال کو کنٹرول کون کرے گا۔

(جاری ہے)

منگل کے روز ملک بھر کے ایوان ہائے صنعت و تجارت کی جانب سے ایوان ہائے صنعت و تجارت اسلام آباد کے صدر وشبان خالد کے خلاف پولیس گردی و مبینہ تشدد کے حوالے سے منعقدہ پریس کانفرنس کے دوران آئی جی پولیس اسلام آباد طاہر عالم خان اچانک وہاں پہنچ گئے اور اس دوران انہوں نے میڈیا کی موجودگی میں مذکورہ واقعہ پر پویس کی جانب سے معذرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے سلطان اعظم تیموری کو اس واقعہ کی خسوصی انکوائری کرنیکی ہدایات دے دیں ہیں، اس دوران وہ میڈیا پر پولیس کے تشدد کے حوالے سے ابھی تک ایف آئی آر درج نہہونے پر پہلے تو صحافیوں کے سولات کو ٹالتے رہے تاہم بعد ازاں انہون نے کہا کہ تیمیوری صحافیون پر تشدد کے واقعہ کی بھی انکوائری کریں گے اور تشدد کرنے والوں کو شناخت کریں گے۔

انہوں نے دھمکی آمیز لہجے میں کہا کہ ان کا نام طاہر عالم خان ہے ، وہ ایک خان ہیں اور اصلی خان ہیں اور قانون پر عملدرآمد کے لئے بلوائے گئے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں نظر آتا ہے کہ بعض تاجر بھی اس چیز کا احساس نہیں کر رہے کہ اسلام آباد کے ساتھ ہو کیا رہا ہے وہ غیر جانبدار نہیں ہیں اور ان کو اس فورم پر غیر جانبدار رہنا چاہئے، آئی جی پولیس نیایوان ہائے صنعت و تجارت کی پریس کانرنس کے دوران پی ٹی آئی کو بھی دھمکی آمیز لہجے میں کہا کہ اگر مظاہرین غلیلیں استعمال کریں گے تو پولیس بھی ڈنڈے استعمال کرے گی، قانون ہاتھ میں لینے والوں کے کلاف ضرور کاروائی ہو گی دارلحکومت کو دھرنوں کی بھرپور قیمت چکانا پڑ رہی ہے جرائم اور کار چوری کے واقعات میں اضافہ ہو گیا ہے اگر صدر آل پاکستان انجمن تاجران اجمل بلوچ 30 بے گناہ گرفتار شدہ تاجروں کے نام بتا دیں تو وہ اپنا چارج چھوڑ دیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں طاہر عالم نے کہا کہ پولیس کے اخراجات بڑھے ہیں تاہم یہ کنتینرز کے کرایوں کا خرچہ ہے، موجودہ صورتحال میں یہ اخراجات تو کچھ بھی نہیں ہیں، انہون نے صحافیوں پر تشدد کے حوالے سے ایف آئی آرکے انداراج کے لئے تھانے جانے والے سماء ٹی وی کے ایک اینکر پرسن علی ممتاز کے حوالے سے نام لئے بغیر کہ وہ اینکر کیسے اجازت کے بغیر تھانے میں گھسے، اور کیمرہ سے اندر تصاویر بناتے رہے، یہ ٹریس پاسنگ کے ذمرے مین آتا ہے تاہم اس واقعہ کو دیکھیں گیانہوں نے مزید کہا کہ ریاست کی رٹ قائم کرنے کے لئے قانون کی بالادستی ضروری ہے اور ہم نے قانون کی بالا دستی کی کوشیش کی ہے ، امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے کے لئے پولیس کی ضرورت تھی جس کے لئے دیگر اضلاع سے پولیس بلوائی گئی، اگر پولیس کو بھگا دیں گے تو صورتحال کو کنٹرول کون کرے گا، مجھے خصوصی طور پر روائٹس کنٹرول (فسادات پر قابو پانے) کیلئے بلایا گیا ہے اور ہم قانون کی بالا دستی یقینی بنائیں گے۔

انہون نے کہا کہ ایوان ہائے صنعت و تجارت کے صدر کے ساتھ پولیس گردی کے پیش آنیوالے واقعہ پر وہ معافی چاہیں گے اور ذمہ داروں کے کلاف کاوائی ضرور ہو گی ۔