پاکستانی انٹیلی جنس اداروں پر افغان حکام کے الزامات مسترد،

الزامات کے بجائے باہمی تعاون سے ہی اس مشترکہ خطرہ سے نمٹا جا سکتاہے،دفتر خارجہ،افغانستان اچھے دوستانہ ہمسائیگی تعلقات کے لئے اپنے ہاں موجود طالبان رہنماؤں کو پاکستان کے حوالے کرے،پاکستان کا مطالبہ

منگل 16 ستمبر 2014 18:58

پاکستانی انٹیلی جنس اداروں پر افغان حکام کے الزامات مسترد،

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔16ستمبر 2014ء) پاکستان نے افغان نیشنل کونسل اور وزارت خارجہ کے ان بیانات پر انتہائی مایوسی کا اظہار کیا ہے جن میں پاکستان کے انٹیلی جنس اداروں پر دہشت گردی کے سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات لگائے گئے ہیں ۔ ترجمان دفتر خارجہ نے منگل کو جاری ہونے والے بیان میں ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ الزامات کے بجائے باہمی تعاون سے ہی اس مشترکہ خطرہ سے نمٹا جا سکتاہے اور مطالبہ کیا ہے کہ افغانستان اچھے دوستانہ ہمسائیگی تعلقات کے لئے اپنے ہاں موجود طالبان رہنماؤں کو پاکستان کے حوالے کرے۔

ترجمان نے کہا کہ پاکستان بار بار اس عزم کا اظہار کر چکا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کو کسی ملک کے خلاف استعمال کی اجازت نہیں دے گا،ہم کسی کو پاکستانی قوانین کو پامال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے جس سے ہمسایہ ملکوں سے ہمارے دوستانہ تعاون پر مبنی تعلقات کو نقصان پہنچے۔

(جاری ہے)

ترجمان نے کہا کہ ہم اس امر پر یقین رکھتے ہیں کہ دہشت گردی کے خطرات سے باہمی تعاون سے ہی نمٹا جا سکتا ہے، پاکستان کے ہر قسم کی دہشت گردی کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کے عزم کا اظہار آپریشن ضرب عضب سے ہوتا ہے ،ضروری ہے کہ افغان حکام بھی اپنی طرف ضروری اقدامات کریں،دہشت گردوں کی پناہ گاہیں ختم کریں،افغانستان کی طرف سے اپنے ہاں پناہ لئے ہوئے طالبان رہنماؤں کی پاکستان کو حوالگی اس جانب ایک بڑا اقدام ہوگا۔

ترجمان نے کہا کہ ہم امید رکھتے ہیں کہ باہمی دوستانہ اور دوطرفہ تعاون پر مبنی خوشگوار ہمسائیگی تعلقات کے لئے افغان حکومت ضروری اقدامات کرے گی،ہم اس بات کے قائل ہیں کہ پاکستان اور افغانستان کی شراکت داری خطے میں پائیدار امن، استحکام اور خوشحالی ضمانت ثابت ہو سکتی ہے۔