موجودہ حکومت تمام گریڈ سٹیشنز کو مکمل کر وائے تو یہ حکومت کا کریڈٹ بھی ہو گا، زاہد خان

منگل 16 ستمبر 2014 17:31

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔16ستمبر۔2014ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پانی و بجلی کے اجلاس میں چیئر مین کمیٹی سینیٹر زاہد خان نے کہا کہ پچھلی حکومت میں 220KVکے 5گریڈ اسٹیشن 500KVکا ایک گریڈ اسٹیشن اور 132KVکے 30گریڈ اسٹیشن خیبر پختونخواہ میں بنانے کیلئے وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت نے مشترکہ کو ششیں کیں موجودہ حکومت تمام گریڈ سٹیشنز کو مکمل کر وائے تو یہ حکومت کا کریڈٹ بھی ہو گا۔

عوام کو بنیادی سہولیات فراہم ہو نگی اور صوبہ کے 50فیصد بجلی کے نقصانات کو پورا کیا جا سکتا ہے ۔ پیسکو چیف نے آگاہ کیا کہ پی سی ون تیار ہے PSDPاور ایکک سے منطوری کے بعد 5ماہ ہیں 132KVکے گریڈ سٹیشن مکمل کروالیں گے اور کہا کہ نیلیم جہلم منصوبے کے بارے میں کمیٹی کی تجاویز اور شفارشا پر عمل نہیں کیا گیا ۔

(جاری ہے)

خریداری ایک فرم اور شخص اور ادائیگی حکومت کر رہی ہے جو نیپررولز کی خلاف ورزی ہے اس کو ختم کیا جائے قائمہ کمیٹی کی سفارشات پر 22بلین کے ایوارڈ میں کمی کرو ا کر ان اخراجات میں کمی ہوئی۔

NTDCکے MDنے کہا کہ اب منصوبہ 16-17بلین میں مکمل ہو جائیگا۔ منصوبے پر تمام تعمیراتمقامی کمپنیاں کر رہی ہیں ۔اور ٹاورز بیرونی کمپنیاں بناتی ہیں ۔اور مقامی کمپنیوں کو ہر ٹھیکے میں پہلی ترجیح دی جاتی ہے ۔ کمیٹی کا اجلاس چیئر مین کمیٹی سینیٹر زاہد خان کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں سینیٹر زنثار محمد ، شاہی سید ، محسن لغاری ، امر جیت ، سیف اللہ مگسی کے علاوہ وزیر مملکت عابد شیر علی ، ایم ڈی پیپکو ، ایم ڈی این ٹی ڈی سی نے شرکت کی ۔

سینیٹر زاہد خان نے انکشاف کیا کہ میڈیا ر پورٹس کے مطابق ایک کمپنی نے حکومت کو ایک بلین کا نوٹس دیا ہوا ہے اور نیلم جہلم منصوبے پر 5.4ماہ سے کام بھی بند پڑا ہے اورکریسی پانی غلطی حکومت کے گلے میں ڈالیگی ۔چیئر مین کمپنی نے ملازمتوں پر پابندی کے باوجود 10ڈیسکوز میں 3 ڈیسکوز ، آئیسکو ، فیسکو، میپکومیں بھرتیوں پر شدید ناراضگی کا اظہار کیا اور کہا کہ تاثر قائم ہو رہا ہے کہ من پسند افسران اور مخصوص علاقوں میں ملازمتیں دی جار ہی ہیں اور ایم ڈی پیسکو کے اس جواب پر کہ وزیر اعظم کی طر ف سے پابندیاں اٹھانے کے بعد بھر تیاں کی گئیں جس پر اراکین کمیٹی نے بھی چیئر مین کمیٹی کی طر ف سے ملازمین بھرتی کرانے کو غلط قرار دیا جس پر وزیر مملکت عابد شیر علی نے کہا کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں واپڈا اور متعلقہ محکمہ جات میں50فیصد خالی آسامیوں پر بھرتی کیلئے وزیر اعظم بھی تیار ہیں ۔

وفاقی کابینہ کے اگلے اجلاس میں ملازمتوں پر بھرتی کی اجازت دے دی جائیگی ۔ اراکین کمیٹی نے کہا کہ بے روزگاری کے خاتمے کیلئے حکومتی کوششیں قابل تعریف ہیں لیکن بھرتیاں تمام ڈیسکوز میں ہونے چاہیں تھیں سینیٹر محسن لغاری نے کہا کہ میپکو کا علاقہ لاکھوں صارفین پر مشتمل ہے جہاں سینکڑوں ملازمین کی پہلے کمی ہے وہاں صرف سات افراد کو بھرتی کیا گیا ہے اور آئیسکو میں 161کو فیسکو میں 62افراد بھرتی کئے گئے ہیں اور کہا کہ نیپرا کی ویب سائٹ کا حاصل کر دہ ریکارڈ ظاہر کرتا ہے کہ توانائی کے پاک چین معاہدات پر حکومت کو 2سو میگا واٹ سے ایک ہزار میگاواٹ کے منصوبوں پر 20فیصد سے 50فیصد سے زائد سود ادا کرنا پڑے گا۔

اس طر ح چینی کمپنیاں صرف 4سالوں میں اپنا اصل سرمایہ واپس لے جائیں گی ۔ معاہدات کی شرائط کڑی اور سخت ہیں قوم کو اصل حقائق سے آگاہ کیا جائے ۔ وزیر مملکت عابد شیر علی نے وضاخت کی کہ چین کے صدر کی پاکستان آمد پر آخری فیصلے کئے جائیں گے پاکستان کے آئین اور ٹی او آرز کی کسی صورت خلاف ورزی نہیں کی جائیگی۔ سینیٹر محسن لغاری نے کہا کہ پہلے چینی سرمایہ کاروں کا ریٹ 17فیصد منافع تھا جو 27فیصد کر دیا گیا ہے ٹیرف کا فیصلہ نیپرا کرتا ہے اس لئے اگلے اجلاس میں نیپرا حکام کو بھی طلب کیا جائے ۔

سینیٹر شاہی سید اور سینیٹر نثار محمد نے کے ای ایس ای کو سفید ہاتھی قرار دیا اور کہا کہ پہلے معاہدے کے بعد دوبارہ معاہد ہ پر بھی عمل نہیں ہو سکا KESCسے 350سے 650میگاواٹ بجلی حاصل کرنے کی غیر قانونی خلاف ورزی کرتے ہوئے 850سے 900میگا وٹ بجلی حاصل کرتی رہی کمیٹی کی سفارشات اور سینیٹ کے ایوان سے قرارداد کی منظوری بھی دی گئی سپریم کورٹ کو بھی ذیلی کمیٹی کی رپورٹ پیش کی گئی لیکن حکومت کے کھربوں روپے واپس نہ لئے جا سکے ۔

وزیر مملکت نے کہا کہ کے ای ایس سی کے معاملات کے حوالے سے الگ اجلاس طلب کیا جائے ۔ چیئر مین کمیٹی اور اراکین نے کہا کہ کمیٹی کی سفارشات اور ایوان کی قرارد اد عدالت میں پیش کر کے معاملات کو حل کیا جائے اور عدالت کو 110ارب روپے کی تباہی کے بارے میں بھی آگاہ کیا جائے ۔ سینیٹر نثار محمد نے کہا کہ ذیلی کمیٹی نے 5ماہ تک کے ای ایس سی کے معاملات کا باریک بینی سے جائزہ لیا تو پتہ چلا کہ 650میگا واٹ کی بجائے بجلی کا استعمال 850میگا واٹ سے بھی بڑھ گیا اور جرمانے کے بارے میں بھی آگاہ نہیں کیا گیا ۔

وزیر مملکت عابد شیر علی نے اجلاس کو آگاہ کیا کہ آئی پی پیز کے ساتھ وفاقی وزیر پانی بجلی خواجہ آصف اور میں نے اجلاس منعقد کیا جس میں وفاقی وزیر خواجہ آصف نے آئی پی پیز کی طر ف سے ایک میگا واٹ بجلی کی پیدوار میں اضافہ نہ کرنے پر آئی پی پیز کے خلاف سخت زبان استعمال کی اور کہا کہ سرمایہ بیرون ملک متقل کیا جا رہا ہے ۔چیئر مین کمیٹی زاہد خان نے کہا کے ای ایس سی کے ساتھ حکومت کا 360ملین کے خرچ کا معاہدہ موجود ہے ۔

فنانس اور ایف بی آر کیساتھ قائمہ کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا تو انکشاف ہوا کہ ایک روپیہ بھی خرچ نہیں کیا گیا۔صارفین کو زائد بجلی کے بل بھیجنے کے حوالے سے عابد شیر علی آگاہ کیا کہ وزیر اعظم نے سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کمیٹی بنا کر جمعرات تک کا وقت دے دیا ہے ۔ اجلاس میں وزیر مملکت کی طر ف سے خیبر پختونخواہ میں 132kv، 220kvکے گریڈ سٹیشنز کا موقع پر معائنہ کرنے کی تجویز پر کمیٹی نے دورہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ایم ڈی پیپکو نے گولن گول پاور پروجیکٹ پر ایک ماہ میں کام شروع ہو جائیگا۔ نیلم جہلم پرو جیکٹ کا پہلا فیز 2015اور دوسرا فیز 2016میں مکمل ہو جائیگا۔