مون سون کی بارشوں نے انسانی آبادیوں کے ساتھ ساتھ تاریخی مقامات کو بھی مدد کے لیے پکارنے پر مجبور کردیا

منگل 16 ستمبر 2014 13:39

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔16ستمبر 2014ء) مون سون کی بارشوں نے انسانی آبادیوں کے ساتھ ساتھ تاریخی مقامات کو بھی مدد کے لیے پکارنے پر مجبور کردیا ہے میڈیا رپورٹ کے مطابق ماہرین آثار قدیمہ نے کہا کہ ٹیکسلا کے قریب جنڈیال اور جولیاں میں یونانی اور بدھ آثار کو شدید بارشوں سے واضح نقصان پہنچا ہے ان مقامات کو یونیسکو نے عالمی ثقافتی ورثے میں شامل جگہوں میں شامل کیا ہوا ہے اور یہاں سے ملنے والی چیزیں ٹیکسلا میوزیم میں محفوظ ہیں تاہم یہ تاریخی اسٹرکچر جو لگ بھگ سو سال قبل دریافت ہوئے تھے، تباہ حالی کا شکار ہوگئے ہیں۔

میوزیم روڈ سے نیشب میں جہاں تاریخی شہر سرکپ کے کھنڈرات موجود ہیں وہاں دو ہزار سال پرانے یونانی مندر کی دیواریں منہدم ہوگئی ہیں۔

(جاری ہے)

ٹیکسلا میوزیم کے ایک ماہر آثار قدیمہ نے کہاکہ مندر کی سطح پر گہرے اور بڑے کریکس نظر آرہے ہیں ایک ٹورگائیڈ محمد تاج نے بتایاکہ یہ بدھ آبادی والے ممالک کے بیشتر ریاستی مہمانوں میں بہت مقبول جگہ ہے جیسے تھائی لینڈ یا جاپان وغیرہ، جو یہاں آکر دعائیں کرتے ہیں۔

تاج نے بھوٹان کے وزیرعظم کے دوران کو یاد کیا، جو ایک دفعہ یہاں آنے کے بعد بدھ تہذیب کی یاد میں گم ہوگئے تھے ،تھائی لینڈ کی شہزادی ماہا چکری سری نتھن جو ننگے پاؤں خانقاہ میں چڑھ کر تین فٹ لمبی چٹان کی چوٹی پر جاکر ایک شمع جلائی اور بدھا سے دعا مانگی۔خیبرپختونخوا کے محکمہ آثار قدیمہ کے افسر مسیح اللہ نے بتایا کہ بدھا کے مجسمے کے اوپر 1920 کی دہائی میں تعمیر کردہ حفاظتی لکڑی کی چھت کو مرمت کی ضرورت ہے مگر اس مقصد کیلئے دو برسوں سے فنڈز دستیاب نہیں۔

ہزارہ اور ہری پور ریجن میں چودہ تاریخی مقامات کے نگران اس افسر نے بتایا کہ گزشتہ چند برسوں کے دوران حکومت کی توجہ وادی ٹیکسلا سے ہٹ کر دیگر ثقافتی ورثوں کی جانب مبذول ہوگئی ہے مگر اب وہ ایک بار پھر ٹیکسلا کی وادی کے تحفظ پر توجہ دے رہی ہے۔