دریائے چناب کا سیلابی ریلا جنوبی پنجاب میں تباہی مچانے کے بعد سندھ کی طرف گامزن ،راجن پورمیں دریائے سندھ کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب

منگل 16 ستمبر 2014 13:35

دریائے چناب کا سیلابی ریلا جنوبی پنجاب میں تباہی مچانے کے بعد سندھ ..

ملتان/مظفر گڑھ/لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔16ستمبر۔2014ء) دریائے چناب کا سیلابی ریلا جنوبی پنجاب میں تباہی مچانے کے بعد سندھ کی طرف بڑھ رہا ہے،ملتان ، مظفر گڑھ اور راجن پور کے کئی علاقوں میں لوگ سیلابی پانی میں پھنسے ہوئے ہیں، پاک فوج سمیت رفاہی و فلاہی ادارے فلاح انسانیت فاؤنڈیشن و دیگر امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں، دریائے چناب کے سیلابی ریلے سے ملتان کی تحصیل جلال پور میں 100 سے زائد بستیاں تباہ ہوگئیں، متاثرہ بستیوں میں اب بھی بڑی تعداد میں لوگ پھنسے ہوئے ہیں جن کو نکالنے کے لئے فلاح انسانیت فاؤنڈیش کے رضاکار کوششیں کر رہے ہیں، پانی تیزی سے جلال پور شہر کی جانب بڑھ رہا ہے،راجن پورمیں دریائے سندھ کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے، دریا میں پانی کا بہایو پانچ لاکھ ساٹھ ہزار کیوسک ہے،بنگلہ اچھا کے علاقے میں زمیندارہ بند ٹوٹنے سے پانچ بستیاں زیر آب آگئی ہیں، راجن پور میں فلڈ بندوں کی نگرانی کی جارہی ہے،مظفر گڑھ کے مقام پر ہیڈ پنجند کے اطراف سیلابی پانی کا بہاوتیز کرنے کے لئے غیر قانونی حفاظتی بندوں کو توڑا جارہا ہے۔

(جاری ہے)

محکمہ آب پاشی کا کہنا ہے کہ دریا کے قریب غیر قانونی زمیندارہ بندوں سے پانی کی بہاومیں شدید رکاٹ پیدا ہورہی ہے۔ادھرسندھ کے گڈو بیراج میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ یہاں نچلے درجے کا سیلاب ہیاور اس قت پانی کا بہاو2 لاکھ 70 ہزار 529 کیوسک ہے۔ ہیڈ پنجند پر پانی کی سطح 4 لاکھ 30 ہزار کیوسک سے بڑھنے کے بعد اردگرد کے تمام علاقے پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔

فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے چیئرمین حافظ عبدالرؤف نے رضاکاروں کو امدادی سرگرمیاں مزید تیز کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے کہ مصیبت کی اس گھڑی میں انسانیت کی مدد کرنا عین عبادت ہے۔فلاح انسانیت فاؤنڈیشن کے ہزاروں رضاکار سیلاب متاثرہ تمام علاقوں میں ریسکیو میں مصروف عمل ہیں۔ ملتان ، مظفر گڑھ ، علی پور، سِیت پور ، چاچڑاں شریف پہنچ گیا ہے۔ چاچڑاں شریف میں پانی کی سطح 2 لاکھ 70 ہزار 529 کیوسک ہے جبکہ پانی کی سطح بڑھنے کا بھی امکان ہے۔

سیلابی ریلا رحیم یار خان سے گزرتا ہوا آج رات سندھ میں داخل ہو جائے گا۔ رحیم یار خان میں پانی کا بہاوٴ ساڑھے چار لاکھ کیوسک سے زیادہ ہونے کا امکان ہے۔ دریائے چناب پر ہیڈ قادر آباد سے ہیڈ پنجند کے قریب متعدد بند توڑنے سے پانی کے بہاوٴ میں کمی ہوئی ہے جس کے بعد آئندہ اڑتالیس گھنٹے کے دوران دریائے سندھ میں گدو اور سکھر کے مقام پر 4 سے 5 لاکھ کیوسک گزرنے کا امکان ہے۔

فلڈ فور کاسٹنگ ڈویڑن کے مطابق منگلا ڈیم میں پانی کی آمد اور اخراج 79 ہزار 979 جبکہ منگلا ڈیم میں پانی کی کا ذخیرہ اس کی انتہائی سطح ایک ہزار 242 فٹ ہے، اس طرح منگلا ڈیم میں قابل استعمال پانی کا ذخیرہ 73 لاکھ 92 ہزار ایکڑ فٹ ہوگیا ہے۔ تربیلاڈیم میں پانی کی آمد 84 ہزار 300 اور اخراج 54 ہزار 700 کیوسک ہے اور پانی کی سطح ایک ہزار 547 فٹ ہے جو اس کی انتہائی سطح سے صرف 3 فٹ کم ہے اور ڈیم میں قابل استعمال پانی کا ذخیرہ 62 لاکھ 99 ہزار ایکڑ فٹ ہے۔

دریائے چناب میں تریموں پنجند میں اونچے اور تریموں پر نچلے درجے کا سیلاب ہے، تریموں کے مقام پر میں پانی کا بہاوٴ ایک لاکھ 53 ہزار728 کیوسک جبکہ پنجند میں پانی کی آمد اور اخراج 3 لاکھ 79 ہزار562 کیوسک ہے۔ سیلابی ریلا کل کسی وقت سندھ میں داخل ہوگا تاہم اس وقت دریائے سندھ میں گڈو پر نچلے جبکہ سکھر اور کوٹری میں نچلے سے نچلے درجے کا سیلاب ہے۔

گڈو میں پانی کی آمد 2 لاکھ 60 ہزار 942 اور اخراج 2 لاکھ 38 ہزار 880 کیوسک، سکھر بیراج میں پانی کی آمد ایک لاکھ 50 ہزار 462 اور اخراج 96 ہزار 477 کیوسک جبکہ کوٹری میں پانی کی آمد 24 ہزار 465 کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے۔ملتان اور مظفر گڑھ میں دریائے چناب کا سیلابی ریلا تباہی مچاتا ہوا پنجند ہیڈ ورکس کی جانب بڑھ رہا ہے۔ گزشتہ روز مظفر گڑھ شہر کو بچانے کے لئے دوآبہ بند میں ڈالے گئے 2 شگافوں کی وجہ سے اب تک 50 ہزار سے زائد لوگ متاثر ہوچکے ہیں حالیہ سیلاب سے متاثرہ افراد کی امداد اور بحالی کے لئے پنجاب حکومت نے چیف منسٹر فنڈ فار فلڈ ریلیف قائم کردیا۔

وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا ہے کہ پنجاب کو تاریخ کے بدترین سیلاب کا سامنا ہے جس سے لاکھوں افراد بے گھر ہوئے ہیں۔ اس قدرتی آفت سے متاثرہ افراد کی امداد ہم سب کی ذمہ داری ہے، اس سلسلے میں چیف منسٹر فنڈ فار فلڈ ریلیف قائم کردیا گیا ہے۔ جس میں پنجاب کابینہ اور مسلم لیگ (ن) کے ارکان اسمبلی ایک ماہ کی تنخواہ دیں گے، وہ بیرون ملک پاکستانیوں اور ملک کے مخیر حضرات سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ متاثرین کی مدد کرکے ان کے دکھوں میں شریک ہوں۔واضح رہے کہ پنجاب میں حالیہ سیلاب کے باعث 20 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں جبکہ ہزاروں ایکڑ اراضی پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئی ہیں۔

متعلقہ عنوان :