Live Updates

عمران خان وزیراعظم بننے کیلئے ہر حد عبور کرسکتے ،چاہے نتیجہ کچھ بھی ہویا ملک کو جو بھی قیمت چکانی پڑے ، برطانو ی میڈیا

منگل 16 ستمبر 2014 12:58

عمران خان وزیراعظم بننے کیلئے ہر حد عبور کرسکتے ،چاہے نتیجہ کچھ بھی ..

لندن (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔16ستمبر 2014ء) برطانوی اخبار”فنانشل ٹائمز“ نے اپنی رپور ٹ میں کہا ہے کہ عمران خان وزیراعظم بننے کیلئے ہر حد عبور کرسکتے ،چاہے نتیجہ کچھ بھی ہویا ملک کو اس کی جو بھی قیمت چکانی پڑے ،عمران خان کی ضد نے ملک کے جمہوری نظام کو خطرات سے دوچار کردیا ،عمران خان کے دعوے میں کوئی صداقت نہیں کہ نواز لیگ نے انتخابات چرا لیے۔

نواز شریف کا کوئی بھی ا قدام عمران خان کیلئے یہ جواز فراہم نہیں کرتا کہ وہ انہیں مستعفی ہونے پر مجبور کریں۔میڈیا رپورٹ کے مطابق عمران خان کی مہم جوئی سے ملک کو بڑا نقصان ہوا اور چینی صدرکا دورہ ملتوی ہوا۔ سیاسی اشرافیہ کی محاذ آرائی نے ملکی معیشت کو اندھیروں میں دھکیل دیا۔عمران کے ابھی تک کے اقدامات جمہوری بساط کو لپیٹنے کے ہیں۔

(جاری ہے)

اخبار کی رپورٹ کے مطابق عمران خان پاکستانی کرکٹ کے ایک حقیقی ہیرو تھے،وہ غیر معمولی آل راؤنڈر،باوقار بلے باز اور مضبوط فاسٹ بولر تھے تاہم بطور سیاستدان ایسا دکھائی دیتا ہے کہ وزیر اعظم بننے کیلئے ہر حد پار کرنا چاہتے ہیں چاہے اس کانتیجہ کچھ بھی ہو یاملک کو اس کی جو بھی قیمت ادا کرنی پڑے۔تاہم وہ کوئی موثر عوامی ہجوم اکٹھا کرنے میں ناکام رہے گزشتہ ماہ سے عمران خان پارلیمنٹ کے سامنے ایک شپنگ کنٹینر لگائے بیٹھے ہیں اورطاہر القادری کے ساتھ مل کر وزیر اعظم نواز شریف کے استعفیٰ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

پاکستان کی 67سالہ تاریخ میں پہلی بارنواز شریف کا بطور وزیر اعظم انتخاب ایک جمہوری حکومت سے دوسری حکومت کو منتقل اقتدارتھا۔عمران خان نے اپنے احتجاج کو زیادہ طوالت کا شکار کردیا۔اپنی ہٹ دھرمی اور ضد سے انہوں نے جمہوری شیرازے کوپارہ پارہ کرنے کی دھمکی دی ہے جس کی حفاظت کا و ہ دعویٰ کرتے ہیں۔عمران خان شاید حق بجانب ہوں کہ بے قاعدگیوں نے گزشتہ انتخابات کو متاثر کیا۔

تاہم اگر انہیں کامیابی کا کچھ مارجن بھی دیا جائے تو عمران خان کا یہ دعویٰ قابل قبول اور قابل اعتماد نہیں کہ نواز شریف کی پاکستان مسلم لیگ نے انتخابات چرالیے۔ حکومت کی ناقص کارکردگی پر عمران خان کی تنقید بھی بجا ہو سکتی ہے کیونکہ نواز حکومت توانائی کے بحران کو حل کرنے میں ناکام اور دہشت گردی کے متعلق ایک الجھی پالیسی کی پیروی کرتی رہی۔

نواز شریف پہلے بھی دو بار وزار ت عظمیٰ پر فائز رہے اور اب بھی وہ اس عہدے سے بور دکھائی دیتے ہیں،ان کے طویل غیر ملکی دورے اور پارلیمنٹ میں بہت کم آناہے تاہم نواز شریف کا ایساکوئی بھی اقدام عمران خان کے اس عزم کو جواز فراہم نہیں کرتا کہ وہ نواز شریف کومستعفی ہونے پر مجبور کریں اور 20کروڑ کے جوہری ملک کو سیاسی بحران میں پھینک دیں یہ بات حقیقت ہے کہ عمران خان کی اس مہم نے ملک کوغیر معمولی نقصان پہنچایا اور چینی صدر شی پھینگ نے اپنادورہ پاکستان ملتوی کردیا.

اس پر مزید نمک پاشی یہ ہوئی کہ چینی صدر نے بھارتی دورے میں مزید ایک دن کی توسیع کردی ۔

کئی علاقوں میں بیس گھنٹے کی لوڈشیڈنگ معمول ہے، سیلاب نے سیکڑوں افراد کی جان لے لی جبکہ دوسری طرف سیاسی اشرافیہ اقتدار اور طاقت کے حصول کے لئے محاذ آرائی میں مصروف ہے اور ملکی معیشت جو بہتری کی طرف رواں دواں تھی اسے دوبارہ تاریکیوں میں دھکیل رہی ہیں۔ اخبار کے مطابق دونوں اطراف سے تعطل کی صورت حال نے سیاست میں فوجی مداخلت کے خطرات پیدا کردیئے ہیں، فوج ایک غیر جانبدار تیسری طاقت ہے عمران خان نے سختی سے اس بات سے انکار کیا کہ فوج کی طرف سے انہیں استعمال کیا جا رہا ہے عمران خان کے ابھی تک کے اقدامات ان ہاتھوں میں کھیلنے والوں کے ہیں جو پورے جمہوری نظام کی بساط کو لپیٹنا چاہتے ہیں۔

عمران خان کے برعکس نواز شریف نے سمجھوتوں کیلئے لچک دکھائی۔ انہوں نے اپوزیشن کے کئی مطالبات پر اتفاق کیا ہے جن میں گزشتہ سال کے انتخابات کی عدالتی تحقیقات اور بحث سمیت انتخابی اصلاحات بھی شامل ہیں۔ افغانستان سے تھائی لینڈ تک کئی ایشیائی ممالک میں جمہوریت ابھی مضبوط بنیادوں پر نہیں،ان ممالک میں جو انتخابات میں حصہ لیتے ہیں وہ ہار جانے کی صورت میں نتائج تسلیم نہیں کرتے۔ جمہوریت کے متبال کیانظام ہو سکتا ہے کیا فوجی حکمرانی یا طاقت کے ذریعے ٹیکنو کریٹس کی حکومت۔ اب پاکستان کی سیاسی اشرافیہ کو یہ دکھانا ہے کہ جمہوریت دیگر طرز حکمرانی سے بہتر ہے۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات

متعلقہ عنوان :