دریائے سندھ میں سیلابی ریلے سے بلوچستان کے اضلاع کو کوئی خطرہ نہیں ہے،صوبائی سیکرٹری آبپاشی،

سیلابی ریلے سے صرف دریائے کے کنارے آبادی متاثر ہو سکتی ہے، اگر کوہ سلیمان ،پر بارشیں ہوئیں اور پانی مزید آیا تو کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے تمام انتظامات مکمل کرلئے گئے ہیں، نصیب اللہ بازئی میڈیا کوبریفنگ

پیر 15 ستمبر 2014 23:04

ڈیرہ اللہ یار(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔15ستمبر 2014ء ) صوبائی سیکرٹری آبپاشی نصیب اللہ بازئی نے کہا ہے کہ دریائے سندھ میں سیلابی ریلے سے بلوچستان کے اضلاع کو کوئی خطرہ نہیں ہے،سیلابی ریلے سے صرف دریائے کے کنارے آبادی متاثر ہو سکتی ہے، تاہم اگر کوہ سلیمان ،پر بارشیں ہوئیں اور پانی مزید آیا تو کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے تمام انتظامات مکمل کرلئے گئے ہیں، گدو بیراج سے نکلنے والی پٹ فیڈر کینال اور سکھر بیراج سے نکلنے والے کیرتھر کینال کے اسپل وے گیٹس کی نگرانی کے لئے مقامی آفیسران تعینات کردئیے گئے ہیں اور سندھ حکام سے سیلابی ریلے کے دوران اس کے گیٹ بند رکھنے کی درخواست کی گئی ہے ۔

یہ بات انھوں نے گدو , سکھر بیراج اور ٹوڑی بند کے تین روزہ دورہ سے واپسی کے بعد ایریگیشن دفتر میں میڈیا کے نمائندوٴں کوبریفنگ دیتے ہوئے کہی ۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہاکہ سندھ کے دورہ کے دوران انھوں نے ٹوڑی بند کا مکمل دورہ کیاہے اور 2010کے سیلاب کے دوران ٹوڑی بند میں پڑنے والے شگاف سمیت دریائے سندھ کے سیلابی ریلوں سے محفوظ رکھنے کے لئے ہنگامی بنیادوں پر پشتوں کی مضبوطی اور اونچائی کا کام جاری ہے ۔

انھوں نے کہاکہ سندھ حکام سے تفصیلی بات ہوئی ہے اور دریائے سندھ میں 6سے 7، لاکھ کیوسک سیلابی ریلہ آنے کی توقع ہے جس سے کچے کے علاقوں کا خطرہ موجود ہے تاہم یا سیلابی ریلہ بآسانی گدو اور سکھر بیراج سے گزارا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ سندھ حکام بلوچستان کی دو بڑی کینالوں پٹ فیڈر اور کیرتھر کینال کی خستہ حالی سے بخوبی آگاہ ہیں۔ جب کہ میں خود حساس دنوں 20ستمبر تک یہیں جعفرآباد میں رہ کر صورتحال کو مانیٹرنگ کروں گا ۔

انھوں نے کہاکہ کیر تھر کینال کے کمزور پشتوں کو مضبوط کرکے مزید اونچا کیاجارہاہے جبکہ ضلع بھر میں فلڈ کنٹرول روم قائم کرکے تمام ضروری مشینری تمام کینالوں پر موجود ہے ۔ علاوہ ازیں دریائے سندھ میں اس وقت درمیانے درجے کا سیلابی ریلہ گزررہاہے جعفرآباد کی عوام میں سیلاب سے کافی خوف و ہراس پایاجاتا ہے ۔ تاہم انتظامیہ کی جانب سے اب تک نہ تو فلڈ وارننگ جاری کی گئی ہے اور نہ ایسے خدشہ کا اظہار کیا جارہاہے ۔

کسی بھی ہنگامی صورتحال میں امدادی سامان سے لے کر پاک آرمی کے دستے کشتیوں کے ساتھ حفاظتی طور پر جعفرآباد پہنچ گئے ہیں۔اور جعفرآباد،نصیرآباد ، جھل مگسی میں فلڈ ایمرجنسی نافذ کرکے تمام ملازمین کی چھٹیاں منسوخ کردیں گئیں ہیں۔ اور آئندہ 24گھنٹے انتہائی اہم ہیں۔ اور ہیڈ پنجند کے تمام گیٹ کھول دئیے گئے ہیں۔ جہاں پرآج صبح پانی کی آمد اور اخراج 3لاکھ 79، ہزار 562، کیوسک گدو بیراج پر اپ سٹریم دولاکھ 60، ہزار، 9سو 42اور ڈاوٴن اسٹریم 2، لاکھ 38،ہزار 8سو80، سکھر بیراج پر پانی کی آمد ایک لاکھ 50، ہزارچار سو 62، کیوسک، اور اخراج 96، ہزار 4، سو77کیوسک ، جبکہ کوٹری بیراج پر پانی کی 24، ہزار چار سو 65کیوسک ریکارڈ کیا گیا۔