سیلاب کی تباہ کاریاں پنجاب کے مختلف علاقوں میں مزید سینکڑوں دیہات زیر آب آگئے ،

مکان کی چھت گرنے سانپ کے ڈسنے اور پانی میں ڈوب کر مزید 6افراد زندگی کی بازی ہار گئے لاکھوں ایکڑ پر فصلیں تباہ

پیر 15 ستمبر 2014 19:52

ملتان /مظفر گڑھ /بہاولپور / سیالکوٹ /سکھر /باغ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔15ستمبر 2014ء) پنجاب کے مختلف اضلاع میں سیلاب کی تباہ کاریاں پیر کو بھی جاری رہیں  مزید سینکڑوں دیہات زیر آب آگئے  مکان کی چھت گرنے  سانپ کے ڈسنے اور پانی میں ڈوب کر مزید 6افراد زندگی کی بازی ہار گئے  لاکھوں ایکڑ پر فصلیں تباہ ہوگئیں  حیم یار خان اور راجن پور میں سیلاب کے خطرے کے پیش نظر سرکاری امدادی اور ریسکیو اداروں کو انتہائی چوکس کر دیا گیا  پانی کھڑے ہونے کے باعث ملیریاسمیت کئی امراض پھیلنا شروع ہوگئے  بیشتر متاثرین بے یارو مددگار کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں پاک فوج کی جانب سے امدادی سرگرمیاں جاری ہیں  ہزاروں افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا ۔

تفصیلات کے مطابق ملتان میں بند بوس ، جھوک وینس ، ہیڈ محمد والا ،اور نواب پور میں پانی کی سطح گر نا شروع ہوگئی ہے تاہم شیر شاہ بند کے قریب پانی کا دبا ؤ برقرا ر ہے شہر اور کینٹ کو بچانے کے لئے ڈالے والے شگاف کی وجہ سے پانی ملتان اور شجاع آباد تحصیل کے کئی علاقوں کو بری طرح متاثر کر نے لگا ، خان پور قاضیاں کے قریب سیلابی پانی میں 2 افراد اپنی جان سے بھی گئے رپورٹ کے مطابق تحصیل جلال پور پیر والا میں کئی چھوٹے بند ٹوٹ جانے سے شاہ پور ، خان بیلہ اور کئی قصبوں میں لوگ پانی میں گھرے ہوئے ہیں ۔

(جاری ہے)

دریائے چناب میں مظفر گڑھ کے مقام پر اونچے درجے کا سیلاب ہے اس وقت ساڑھے 6لاکھ کیوسک پانی گزر رہا ہے ۔سیلابی ریلے سے مظفر گڑھ کے 90 سے زائد دیہات زیر آب آگئے کئی چھوٹے بند توٹنے کے بعد مظفر گڑھ شہر کو بچانے کے لئے دوآبہ بند میں شگاف ڈال دیا گیا ہے جس کی وجہ سے 50ہزار سے زائد لوگ متاثر ہوچکے ہیں راجن پور کے مقام پر دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہونے لگا اس وقت نچلے درجے کا سیلاب ہے اور ساڑھے 4لاکھ کیوسک کا ریلا گزر رہا ہے ۔

کوٹ مٹھن،روجھان اور عمر کوٹ میں سیلاب متاثرہ افراد کے لئے 11ریلف کیمپ قائم کردیئے اوچ شریف کے قریب چناب کے سیلابی ریلے سے بختیاری زمینداراں بند ٹوٹنے سے کئی دیہات میں پانی داخل ہوگیا ۔بہاولپور میں ہیڈپنجند پر پانی کا بہاؤ بڑھ کر 4 لاکھ کیوسک ہوگیا ہے اور یہاں پانی کی سطح مسلسل بڑھ رہی ہے ۔ ادھر صوبہ پنجاب کے جنوبی اضلاع رحیم یار خان اور راجن پور میں سیلاب کے خطرے کے پیش نظر سرکاری امدادی اور ریسکیو اداروں کو انتہائی چوکس کر دیا گیا ہے۔

پنجاب میں حالیہ سیلاب سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 232 ہو چکی ہے، 386 افراد اس سے زخمی ہوئے ہیں، 34 ہزار مکانوں کو نقصان پہنچا ہے اور مجموعی طور پر لگ بھگ تین ہزار دیہات متاثر ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ 16 لاکھ 81 ہزار ایکڑ رقبہ زیر آب آ گیا تریموں پر اس وقت نچلے درجے کا سیلاب ہے جبکہ پنجند سے بھی پانی میں کمی ہو رہی ہے۔ شیر شاہ پل پر ابھی بھی چار لاکھ کیوسک پانی موجود ہے، جو بتدریج کم ہو رہا ہے۔

انتظامیہ کی جانب سے مظفر گڑھ شہر کو بچانے کے لیے دو آبہ فلڈ بند میں دو شگاف ڈالے گئے ہیں  مظفر گڑھ کے حفاظتی بند اور لنک کینال میں خودبخود شگاف پڑنے سے بستی مراد آباد اور ٹھٹھہ احمد پور سیال کے آٹھ دیہات مکمل طور پر زیر آب آ گئے ہیں اس وقت پانی کا رخ پنجند سے آگے گدو بیراج کی طرف ہے اور پنجاب میں اس کی سطح مسلسل کم ہو رہی ہے۔ اب ملتان اور مظفرگڑھ کے علاوہ تمام متاثرہ اضلاع میں بحالی کا کام شروع کیا جا رہا ہے، پنجاب ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے ترجمان خالد نواز کے مطابق سیلاب سے ضلع راجن پور اور رحیم یار خان کے متاثر ہونے کا امکان نہیں اور ایک دو روز میں صورتحال مکمل طور پر کنٹرول میں آ جائے گی۔

تاہم ملتان اور مظفرگڑھ میں اس وقت بھی امدادی کارروائیاں جاری ہیں جن میں فوج ضلعی انتظامیہ، ریسکیو 1122 اور مقامی رضاکار حصہ لے رہے ہیں۔سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ضلع جھنگ ہے جہاں بڑے پیمانے پر لوگوں کو نقل مکانی کرنا پڑی۔قدرتی آفات سے نمٹنے والے صوبائی ادارے کے مطابق حالیہ سیلاب کے دوران متاثرہ علاقوں سے پانچ لاکھ سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے، جبکہ ریسکیو 1122 کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر رضوان نصیر کے مطابق ان کے ادارے نے حالیہ سیلاب کے دوران 50 ہزار چھ سو افراد کی زندگیاں بچائی ہیں پنجاب حکومت نے ہر سیلاب زدہ ضلعے میں ایک صوبائی وزیر اور سیکرٹری کو تعینات کیا ہے کہ وہ نقصان کا تخمینہ لگا سکے جس کے مطابق ان اضلاع میں بحالی کا کام کیا جائیگا دوسری جانب ملتان کی تحصیل جلال پورپیروالا میں سیلابی پانی میں ڈوب کر ایک شخص جاں بحق اور ایک لاپتہ ہوگیا۔

ایک شخص سانپ کے کاٹنے سے بھی ہلاک ہوا۔ سیالکوٹ میں مکان کی چھت گرنے سے دو خواتین جاں بحق اور ایک زخمی ہوگئی۔ راجن پور کی دو بستیاں دریائے سندھ کے سیلابی ریلے کی لپیٹ میں آگئے دریائے چناب کے سیلابی ریلے سے ملتان کی تحصیل شجاع آباد اور جلال پور پیر والا میں ہزاروں افراد بے گھر ہو چکے ہیں جلال پور پیروالا کے سیلاب زدہ علاقوں میں ایک شخص سانپ کے کاٹنے اور دوسرا شخص ڈوب کر جاں بحق ہوا  سیلابی پانی میں ڈوبنے والا ایک شخص تاحال لاپتہ ہے سیلاب کی تباہ کاریاں مظفر گڑھ میں بھی نظر آنا شروع ہوگئیں درجنوں مکانات زیر آب آگئے شہر کا ملتان سے زمینی رابطہ منقطع ہے احمد پور شرقیہ میں بھی دریائے چناب کے سیلاب سے درجنوں دیہات زیر آب آگئے راجن پور کے مقام پر دریائے سندھ کی سطح مسلسل بڑھ رہی ہے۔

ضلعی انتظامیہ کی جانب سے حفاظتی بندوں کی مضبوطی کا دعوی غلط ثابت ہوگیا۔ کچے کے علاقے میں بستی نصیراوربستی مٹھن زیرآب آگئیں درجنوں لوگ پھنس گئے دریائے سندھ اور چناب کے سیلابی ریلوں نے رحیم یارخان میں بھی تباہی مچانی شروع کردی تحصیل لیاقت پور کے متعدد دیہات زیر آب آگئے۔ اوباڑو کے قریب ایک کلو میٹر تک ماچھکا بند کے کمزورپشتوں نے شہریوں کو پریشان کررکھاہے۔

حافظ آباد کے سیلاب زدہ علاقوں میں شگاف پْر کرنے کا کام شروع کردیا گیا۔ سیالکوٹ کے علاقے ڈالو والی میں مکان کی چھت گرنے سے ملبے تلے دب کر دو خواتین جاں بحق اور ایک شدید زخمی ہوئی۔ ذرائع کے مطابق بیشتر متاثرین بے یارو مددگار کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔سرگودھا میں دریائے چناب کے سیلابی پانی سے متاثرہونے والے لوگوں کیلئے خیمہ بستیاں تو قائم کردی گئیں تاہم متاثرین امدادی کاروائیوں سے مطمئن نہیں ادھر فلڈ کمیشن کے مطابق دریائے چناب، راوی، ستلج اور دریائے سندھ میں نچلے درجے سے کم سیلاب ہے۔

آئندہ تین سے چار روز کے دوران یہ صورت حال معمول پر آنے کا امکان ہے۔ فلڈ کمیشن کے مطابق آئندہ چوبیس گھنٹوں کے دوران دریائے چناب میں پنجند کے مقام سے چار سے پانچ لاکھ کیوسک کا سیلابی ریلا گزرے گا، ایج اور کل دریائے سندھ میں گدو کے مقام پر چھ سے سات لاکھ کیوسک کا سیلابی ریلا گزرنے کا امکان ہے جبکہ سکھر کے مقام پر سولہ اور سترہ ستمبر کے دوران چھ سے سات لاکھ کیوسک کا انتہائی اونچے درجے کا سیلابی ریلا گزرنے کی توقع ہے۔

ادھر سکھر میں علی واہن اور لاڑکانہ میں نصرت، آگانی اور عاقل لوپ بندوں کو محفوظ اور مستحکم رکھنے کیلئے کام جاری ہے۔ کچے سے ملحقہ علاقوں میں ریلیف کیمپ بھی قائم کردئیے گئے ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق سیلاب صوبہ پنجاب سے نکل کر صوبہ سندھ میں داخل ہونے شروع ہوگیا جہاں گھوٹکی کے مقام پر سیکڑوں دیہاتوں کے مکین کشتیوں پر اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ مقامات پر منتقل ہوگئے میڈیا رپورٹ کے مطابق گڈو بیراج پر پانی کی سطح بلند ہو رہی ہے جہاں پانی کی آمد دو لاکھ ساٹھ ہزار کیوسک ہوچکی ہے  کشمور سے پانی کا اخراج دو لاکھ اڑتیس ہزار آٹھ سو اسی کیوسک ہے گزشتہ چوبیس گھنٹے کیدوران گڈو میں اکتالیس ہزار جبکہ سکھر کے مقام پر 15ہزار کیوسک اضافہ ہوا ہے۔

دوسری طرف گھوٹکی کے سیکڑوں دیہات کے مکینوں نے پرانی کشتیوں کے ذریعے اپنی مدد آپ کے تحت نقل مکانی شروع کردی ہے۔فوج اور ریسکیو ٹیمیں لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کررہی ہیں تحصیل کوٹ مٹھن میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں دوسری جانب دریائے سندھ میں راجن پور کے مقام پر سیلاب سے درجنوں قریبی بستیاں زیر آب آگئیں۔سیلابی ریلہ راجن پور ضلع کو متاثر کرنے کے بعد صوبہ سندھ میں گڈو بیراج سے (آج) منگل صبح سندھ میں داخل ہوجائیگا۔

ادھر سیلاب سے آزاد کشمیر میں ذرائع رسل ورسائل بری طرح متاثر ہوچکے ہیں۔متاثرین دریاؤں اور ندی نالوں پر ٹوٹے پلوں کے رسوں سے گذر کرایک جگہ سے دوسری جگہ جانے پر مجبور ہیں ۔حالیہ اور سیلاب کا دن تو گویا قیامت کی گھڑی تھی سیلاب کا بپھرا پانی دندناتا ہوا دریاوں کے کناروں سے نکل کر باہر آگیا ۔

متعلقہ عنوان :