فریقین نے بحران کے حل کیلئے سیاسی جرگے کی تجاویز کا دو تین روز میں جواب دینا تھا جو نہیں آیا ‘ سراج الحق،

سیاست ‘جمہوریت کو بند گلی سے مذاکرات کے ذریعے ہی نکالینگے ،دھرنا سو روز بھی جاری رہے جمہوریت کا خاتمہ نہیں ہونے چاہیے

پیر 15 ستمبر 2014 19:43

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔15ستمبر 2014ء) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ فریقین نے بحران کے حل کیلئے سیاسی جرگے کی تجاویز کا دو تین روز میں جواب دینا تھا جو نہیں آیا ،سیاست اور جمہوریت بند گلی میں داخل ہو گئے ہیں لیکن ہمیں مذاکرات کے ذریعے ہی راستہ نکالنا اور مسائل کو حل کرنا ہے ،دھرنا اگر سو روز بھی جاری رہے اسکے نتیجے میں جمہوریت کا خاتمہ نہیں ہونے چاہیے ، ہماری کوشش ہے ڈیڈ لاک ختم ہو جائے اور فریقین مذاکرات کی میز پر آ جائیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے نہرو پارک میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ سراج الحق نے کہا کہ سیاسی جرگے نے وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کے استعفے کے مطالبے سمیت دیگر نقاط پر فریقین کو اپنی تجاویز دی ہیں اورہمیں کہا گیا تھاکہ دو تین روز میں جواب دیں گے لیکن ابھی تک کسی طرف سے کوئی جواب نہیں آیا ۔

(جاری ہے)

ہم نے فریقین سے با مقصد مذاکرات کی کوشش کی لیکن یہ ابھی تک ثمر آور ثابت نہیں ہوئے ۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کی مرکزی شوریٰ کا اجلاس ہونا ہے جس میں موجودہ صورتحال او رصلح کیلئے چلائی جانے والی مہم کا جائزہ لیا جائے گا اور سیاسی جرگے کے لئے نیا لائحہ عمل طے کریں گے ۔ ہم چاہتے ہیں کہ ڈیڈ لاک ختم ہو اور فریقین مذاکرات کی میز پر آ جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم مایوس نہیں ہیں اور مسائل کو مذاکرات کے ذریعے ہی حل کریں گے ۔

موجودہ حالات میں سیاست او رجمہوریت بند گلی میں داخل ہو گئے ہیں لیکن ہمیں راستہ نکالنا ہے اور مسائل کو حل کرنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ سوال کیا جاتا ہے کہ ہم کس کے ساتھ ہیں لیکن میں ہمیشہ کہتا ہوں کہ اگر ہم کسی فریق کاساتھ دیں گے تو ہم اصلاح کا کام نہیں کر سکیں گے ،ہم بھڑکتی آگ پر تیل نہیں چھڑکنا چاہتے ۔ سیاسی جرگے کے لوگ مسئلے کا حصہ نہیں بلکہ ہم حل کے لئے جدوجہد کریں گے ۔

انہوں نے کہا کہ فریقین میں استعفے کے سوا باقی نقاط پر تقریباً اتفاق ہو گیا ہے لیکن جو نقاط طے پائے ہیں ان پر عمل کیسے ہو گا اس پر بات کرنا باقی ہے اور بات چیت کی گنجائش باقی ہے اور ہم کہہ چکے ہیں کہ مذاکرات کے سوا کوئی راستہ نہیں ۔ انہوں نے اگر کوئی معاہدہ ہوا تو وہ خفیہ نہیں ہوگا بلکہ عوام او رمیڈیا کے سامنے ہوگا اور تمام پارلیمانی جماعتوں کے سربراہوں کو بطور گارنٹر لیا جائے گا ۔