حکمرانوں نے سیلاب سے بچاؤ کیلئے 15 سال کچھ نہیں کیا، ہم نے 28 سمال ڈیم بنائے‘ چوہدری پرویزالٰہی ،

ہمارے ریزروائر پراجیکٹس ختم نہ کرتے تو اتنی تباہی نہ ہوتی، نااہلی چھپانے، گونوازگو کے نعروں پر افسروں کیخلاف ایکشن بڑا ظلم ہے

پیر 15 ستمبر 2014 19:27

حکمرانوں نے سیلاب سے بچاؤ کیلئے 15 سال کچھ نہیں کیا، ہم نے 28 سمال ڈیم ..

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔15ستمبر 2014ء) پاکستان مسلم لیگ کے سینئرمرکزی رہنما و سابق نائب وزیراعظم چوہدری پرویزالٰہی نے کہا ہے کہ حکمرانوں نے 15 سال میں سیلاب سے بچاؤ کیلئے کچھ نہیں کیا جبکہ ہم نے 5 سال میں صرف پوٹھوہار کے علاقہ میں 28 سمال ڈیم بنائے اور پورے پنجاب میں دریاؤں کا پانی سٹور کرنے کیلئے ریزروائر پراجیکٹس بنائے انہیں اگر یہ ختم نہ کرتے تو سیلاب سے اتنی تباہی نہ ہوتی، مسائل غرور اور کینہ پروری سے نہیں عقل سے حل ہوتے ہیں، نواز اور شہبازشریف کے اسی رویہ کے باعث ان کیلئے ہر جگہ گو نواز گو کے نعروں سے عدم اعتماد کا اظہار کیا جاتا ہے، لیکن یہ اپنی نااہلی اور بدانتظامی چھپانے اور مخالف نعروں کے غصہ پر افسروں کے خلاف ایکشن لے رہے ہیں جو ایک اور بڑا ظلم ہے، حکومت اپنے تکبر اور کینہ کے باعث ہماری جماعت پاکستان مسلم لیگ کے متاثرین کو نظرانداز کر رہی ہے لیکن ہم ذاتی طور پر ان کی امداد جاری رکھیں گے۔

(جاری ہے)

چودھری پرویزالٰہی پیر کو بھی دریائے چناب کے سیلاب سے بری طرح متاثرہ متعدد دیہات کے دورے اور سیلاب زدگان میں راشن تقسیم کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو رہے تھے۔ ان دیہات میں کوٹ پھتو، علی پور شرقی، کالیکی، تارا گڑھ، ملکووالا اور نت ٹبہ بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں 90 فیصد مسائل نواز اور شہباز شریف کی وجہ سے ہیں، مہنگائی، بیروزگاری اور اب سیلاب سے اتنی بڑی تباہی کے باعث ہر شخص ان کی حکومت کے خاتمے کیلئے دعا گو ہے، انہیں عوام کی نہیں صرف اپنی حکومت کی فکر ہے۔

سید عظمت علی شاہ، چودھری عمران وڑائچ، چودھری اعجاز شاہدولہ، ڈاکٹر انصر اور عمران گورالی کے ہمراہ انہوں نے مزید کہا کہ لگتا ہے کہ دھرنوں سے جان چھڑانے کیلئے نوازشریف کے کہنے پر نریندر مودی نے سیلاب بھیجا، انہیں دھرنوں کی بڑی تکلیف ہے، کیونکہ دھرنوں نے ان کا سکون اور نیند برباد کر دی ہے، ان کی کوئی پالیسی ہے نہ ویژن، ہم نے پوٹھوہار کے علاقہ میں 28 سمال ڈیم بنائے جن سے سیلاب سے بچاؤ کے علاوہ ہزاروں ایکڑ بنجر زمین کو قابل کاشت بنایا جبکہ ہم ہر سال چار ارب روپے بندوں کی تعمیر و مرمت پر لگاتے تھے، 2010ء میں تونسہ بیراج کی دوبارہ تعمیر کے باعث 11 لاکھ کیوسک کا ریلا بڑی تباہی کے بغیر باآسانی گذر گیا، لیکن انہوں نے ہمارے تعمیر کردہ اور پرانے بندوں کی مرمت اور دیکھ بھال کو بالکل نظرانداز کر دیا اور پنجاب کو ڈبو دیا، شہبازشریف کی ناقص پالیسیوں کے باعث سیلاب زدہ علاقوں میں انسانوں کو دوائیاں نہیں مل رہیں تو مویشیوں کو کہاں سے ملیں گی؟ یہ فوٹو سیشن کیلئے ہیلی کاپٹر میں ٹوپی ڈرامے کر رہے ہیں، 2010ء میں قائم کردہ جسٹس منصور کمیشن کی رپورٹ پر تھوڑا سا بھی عمل کرتے تو آج اتنی تباہی نہ ہوتی، الٹا اس وقت تباہی کے ذمہ داروں کو پرموشن دی گئی، اگر میں وزیراعلیٰ ہوتا تو قرضوں اور ٹیکسوں کی معافی کے علاوہ کسانوں اور دیگر متاثرین کا نقصان پورا کیا جاتا۔

انہوں نے کہا کہ یہ بروقت اطلاع کے باوجود بے حسی کا مظاہرہ نہ کرتے اور منگلا ڈیم وغیرہ سے پانی کا اخراج کر دیتے تو تباہی کم سے کم آتی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ سے محبت کرنے والے متاثرین سیلاب کو حکومت نظرانداز کر رہی ہے اور ہماری اکثریت والے علاقوں میں کچھ نہیں کر رہی لیکن ہم ذاتی طور پر ان کی امداد جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ آج ہماری حکومت ہوتی تو کسان، صوبہ اور پاکستان خوشحال ہوتا، اپنے دور میں ہم نے زرعی ٹیوب ویلوں کا آدھا بل پنجاب حکومت کے ذمہ لیا تھا، ہم سستی کھاد فراہم کر رہے تھے، آج مجھے اندیشہ ہے کہ کسانوں کو سستی کھاد ملے گی نہ بجلی۔

متعلقہ عنوان :