عمران، قادری ’’ کچھ دو، کچھ لو‘‘ کے تحت پھر مذاکرات شروع کریں: الطاف حسین
پیر 15 ستمبر 2014 14:51
لندن(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار15 ستمبر2014) متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطا ف حسین نے حکومت او راسلام آباد میں اپنے مطالبات کے حق میں احتجاجی دھرنے دینے والی جماعتوں پاکستان عوامی تحریک کے رہنماڈاکٹرطاہر القادری اور پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو مخاطب کر تے ہوئے کہا ہے کہ وہ انتہائی سنجیدگی اور برد باری کامظاہر ہ کر یں اور’’ کچھ دو اور کچھ لو‘‘ کے اصول پر گامزن رہتے ہوئے مذاکرات کافی الفوردوبارہ آغاز کریں۔
میڈیارپورٹس کے مطابق اپنے ایک بیان میں الطاف حسین نے کہا کہ دھرنے دینے والی جماعتیں حکومت کو درپیش مشکلات کا احساس کریں اور حکومت بھی دھرنے دینے والی جماعتوں کے مطالبات پر سنجید گی سے غور کرے کیونکہ دونوں جماعتوں کے پیش کردہ بیشتر مطالبات عوام کی سوچ وفکر کے عکاس ہیں، مثلاً جن حلقوں میں دونوں جماعتوں کے پاس ثبوت و شوائد ہیں کہ وہاں دھاندلی ہوئی ہے وہاں دوبارہ گنتی کرائی جائے، ماڈل ٹاؤن لاہور میں علامہ طاہر القادری کے مرکز پر جمع ہونے والے نہتے مرد و خواتین پر فائرنگ کرکے انہیں شہید و زخمی کرنے والے اہلکاروں کو فی الفور گرفتار کیا جائے۔(جاری ہے)
انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرنے والے ارکان ناشائستہ الفاظ استعمال کرنے سے ہر قیمت پراجتنا ب کریں۔
الطاف حسین نے کہاکہ عام آدمی کوبااختیاربنانا،جاگیر دارانہ اور موروثی نظام کا خاتمہ، قومی خزانے سے لوٹی ہوئی رقم کی پاکستان واپس منتقلی کویقینی بنانا، لوکل باڈیز سسٹم کے نظام کو ملک کے چپے چپے میں نافذ کرنا، ملک میں بہتر نظام حکومت چلانے کیلئے نئے انتظامی یونٹس یا نئے صوبوں کے قیام کو عمل میں لانا،پورے ملک میں یکساں تعلیمی نظام نافذ کرنا، خواتین کومساوی حقوق دینا، چائلڈ لیبر کا خاتمہ کرنا،مزدوروں،کسانوں کو ان کے حقوق دینا،اسپتالوں میں علاج معالجے کے نظام کو جدید طر ز پر استوار کرنا اور انصاف کے حصول کیلئے عدالتی نظام کو آسان اور انتہائی سستا بنانا کہ ایک غریب آدمی بھی سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹا نے کابوجھ باآسانی اٹھا سکے،یہ سب ایسے مطالبات ہیں جن کی کوئی مخالفت نہیں کرسکتا۔ا نہوں نے کہا کہ پاکستان میں مڈل کلاس سے ورکنگ کلاس میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہورہاہے اور دونوں جماعتوں کے پیش کردہ مذکورہ مطالبات مڈل کلاس سے تعلق رکھنے والے افراد کے جذبات کی ترجمانی کرتے ہیں۔الطاف حسین
نے کہاکہ یہ صدی ڈی سینٹرلائزیشن کی صدی ہے اوراس میں تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر نئے نئے صوبے یاانتظامی یونٹس کاقیام وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے مثال پیش کرتے ہوئے کہاکہ آزادی کے وقت انڈیا کے 7صوبے تھے لیکن آج انڈیا میں 36صوبے ہیں،اسی طرح افغانستان میں صوبوں کی تعداد بڑھ کر 34ہوگئی ہے، ایران میں صوبوں کی تعداد بڑھ کر 31ہوگئی ہے، ترکی میں صوبوں کی تعداد آج 81ہوگئی ہے۔ اسی طرح سری لنکا جیسے چھوٹے ملک میں 9صوبے ہیں، نیپال میں صوبوں کی تعدادپانچ ہے جبکہ بھوٹان جہاں کی آبادی صرف ساڑھے سات لاکھ ہے وہاں 9صوبے ہیں لیکن 67سال گزرجانے کے باوجودپاکستان کے آج بھی محض چار صوبے ہیں۔الطاف حسین نے کہاکہ وقت کاتقاضہ ہے کہ بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظرعوام کی بہتر سے بہتر خدمت کرنے اور عوام کونچلی سطح پر بااختیاربنانے کیلئے انتظامی بنیادوں پر کم ازکم 20نئے صوبے بنائے جائیں۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
ہمارے سیاسی قیدیوں کی رہائی تک ڈیل ہو گی نہ مفاہمت
-
پنجاب پولیس نے وزیراعلیٰ مریم نواز کے وردی پہننے کوپولیس ڈریس ریگولیشنز کے مطابق قرار دےدیا
-
اپنی رہائی یا وقتی فائدے کیلئے پاکستانیوں کے حقوق سے دستبردار نہیں ہوں گا
-
تحریک انصاف کا 9 مئی کو جلسہ عام کے انعقاد کا فیصلہ
-
کتنے لوگوں کے منہ بند کرلو گے؟ جب ظلم کے خلاف آواز اٹھتی ہے تو ظلم کا خاتمہ ہوتا ہے
-
عدلیہ میں مبینہ مداخلت کے خلاف سوموٹو پر سماعت کیلئے نیا بنچ تشکیل دے دیا گیا
-
نواز شریف عمران خان سے مذاکرات پر آمادہ ہیں، رانا ثنا اللہ
-
اولاد کی خوشی کیلئے اپنی بیوی پر سوتن لانے کا ظلم نہیں کرسکتا، شیر افضل مروت
-
سر دار ایاز صادق سے اراکین قومی اسمبلی کی ملاقات ،قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل کے حوالے سے مشاورت
-
وفاقی وزیر عبدالعلیم خان سے برطانوی پولیٹکل قونصلر مس زوئی وئیر کی ملاقات ، دوطرفہ تعلقات پرگفتگو
-
یوسف رضا گیلانی کی زیرصدارت بزنس ایڈوائزی کمیٹی کا اجلاس ،سب کو ساتھ لیکر چلنے کا عزم
-
مریم نوازکے پولیس یونیفارم پہننے پر وہ ٹولہ تنقید کررہا جن کا اپنا لیڈراپنی ہی بیٹی کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں‘عظمیٰ بخاری
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.