حکومت’’کچھ دو اور کچھ لو‘‘ کے اصول پر مذاکرات کا دوبارہ آغاز کرے، الطاف حسین

پیر 15 ستمبر 2014 11:40

حکومت’’کچھ دو اور کچھ لو‘‘ کے اصول پر مذاکرات کا دوبارہ آغاز کرے، ..

لندن(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔15ستمبر 2014ء) متحدہ قومی موومنٹ کے قائدالطا ف حسین نے کہا ہے کہ حکومت، پاکستان عوامی تحریک اور پاکستان تحریک انصاف سنجیدگی اور برد باری کامظاہر ہ کر یں اور’’ کچھ دو اور کچھ لو‘‘ کے اصول پر گامزن رہتے ہوئے مذاکرات کافی الفوردوبارہ آغاز کریں۔ لندن سے جاری اپنے بیان میں الطاف حسین نے کہا کہ دھرنے دینے والی جماعتیں حکومت کو درپیش مشکلات کا احساس کریں اور حکومت بھی دھرنے دینے والی جماعتوں کے مطالبات پر سنجیدگی سے غور کرے کیونکہ دونوں جماعتوں کے پیش کردہ بیشتر مطالبات عوام کی سوچ وفکر کے عکاس ہیں۔

حکومتی نمائندگان اور اس کی ہم خیال جماعتوں کے ارکان پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اظہار خیال کے دوران جوائنٹ سیشن کے دوران پاک فوج اور آئی ایس آئی جیسے اداروں پر بے جا الزام تراشی سے گریزکریں کیونکہ اس طرح کے بے بنیاد الزامات سے ناصرف اداروں کا تقدس مجروح ہوتا ہے بلکہ پاکستان دشمن عناصر کو اس طرح کی الزام تراشی سے پاکستان کی جگ ہنسائی کا موقع میسر آجاتا ہے۔

(جاری ہے)

الطاف حسین نے کہاکہ عام آدمی کو بااختیاربنانا، جاگیردارانہ اور موروثی نظام کا خاتمہ ، قومی خزانے سے لوٹی ہوئی رقم کی واپس منتقلی، لوکل باڈیز سسٹم کے نظام کا ملک میں نفاذ ، ملک میں نئے انتظامی یونٹس کے قیام ،پورے ملک میں یکساں تعلیمی نظام نافذ کرنا، خواتین کومساوی حقوق دینا، چائلڈ لیبر کا خاتمہ کرنا، اسپتالوں میں علاج معالجہ کے نظام کو جدید طرز پر استوار کرنا اور انصاف کے حصول کو آسان اور انتہائی سستا بنانا ایسے مطالبات ہیں جن کی کوئی مخالفت نہیں کرسکتا۔

موجودہ دور ڈی سینٹرلائزیشن کا دور ہے، وقت کاتقاضا ہے کہ بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظرعوام کی بہتر سے بہتر خدمت کرنے اور عوام کونچلی سطح پر بااختیاربنانے کے لئے انتظامی بنیادوں پر کم ازکم 20 نئے صوبے بنائے جائیں۔