پی ٹی آئی اور حکومت کا جوڈیشل کمیشن کو آرڈیننس کے ذریعے بنانے پر اتفاق

بدھ 10 ستمبر 2014 17:01

پی ٹی آئی اور حکومت کا جوڈیشل کمیشن کو آرڈیننس کے ذریعے بنانے پر اتفاق

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10ستمبر 2014ء) حکومت اور تحریک انصاف میں ہونے والے مذاکرات کے مندرجات سامنے آگئے۔ جوڈیشل کمیشن کو آرڈیننس کے ذریعے بنانے پر اتفاق ہو گیا لیکن کمیشن کے دائرہ اختیار پر تنازع برقرار ہے۔ حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کے مندرجات سامنے آ گئے۔ مذاکراتی کمیٹیوں میں جوڈیشل کمیشن کو آرڈیننس کے ذریعے بنانے پر اتفاق ہو گیا ہے تاہم کمیشن کے دائرہ اختیار پر تنازع برقرار ہے۔

معاہدے پر دستخط کے بعد سات دن میں جوڈیشل کمیشن کا قیام ضروری ہے۔ کمیشن کی رپورٹ 45 دن کے اندر منظر عام پر لائی جائے گی۔ اگر جوڈیشل کمیشن دھاندلی ثابت کر دے تو وزیراعظم اسمبلیاں تحلیل کر دیں گے۔ مندرجات کے مطابق حکومت اور تحریک انصاف چیف جسٹس سے تین رکنی بنچ تشکیل دینے کی درخواست کریں گے۔

(جاری ہے)

بنچ چیف جسٹس کی سربراہی میں بنانے کی درخواست کی جائے گی۔

مذاکراتی کمیٹیوں میں اسپیشل انوسٹی گیشن ٹیم بنانے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے جس میں تمام سول اور ملٹری ایجنسیاں شامل ہوں گی۔ چیئرمین نادرا، سیکریٹری الیکشن کمیشن اور ڈی جی ایف آئی اے کو تبدیل کرنے پر اتفاق ہوگیا ہے۔ کنونشن سنٹر میں ہونے والی ملاقات میں فوج اور آئی ایس آئی کے نمائندے موجود تھے۔ اس سے پہلے آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان معاہدے میں ضامن بننے کی حامی بھری تھی لیکن وزیراعظم کی قومی اسمبلی میں تقریر کے بعد فوج ضامن بننے کے عمل سے باہر ہو گئی۔

تحریک انصاف کی مذاکراتی کمیٹی کے رکن جہانگیر ترین کا کہنا ہے کہ حکومت نے فوج کو ثالثی کے لیے کہا تھا۔ حکومت اور تحریک انصاف کے مذاکراتی کمیٹیوں میں ابھی دھاندلی کی تعریف پر کوئی اتفاق نہیں ہو سکا ہے۔