دھرنے میں 150 تربیت یافتہ دہشت گرد ہیں،احتجاج کی آڑ میں بغاوت ہو رہی ہے،چودھری نثار

منگل 2 ستمبر 2014 22:04

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔2ستمبر۔2014ء) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ یہ احتجاج، دھرنااور نہ سیاسی اجتماع ہے بلکہ پاکستان کیخلاف بغاوت ہے،تباہی کا ایجنڈا لیکر آنیوالوں کو کھلی چھٹی نہیں دی جاسکتی ،یہ انقلابی نہیں گھس بیٹھیے اور دہشت گرد ہیں۔ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان تاریخ کے نازک ترین اور تاریخی دور سے گزر رہا ہے،نازک دور اس لیے کہ ایک گروہ آزادی رائے کا سہارا لے ریاستی اثاثوں پر لشکر کشی کی۔

تاریخی اس لیے ہے کہ آج پارلیمنٹ متحد ہے، یہ ایوان ملک کے 18 کروڑ عوام کی آواز ہے، کسی کو شک نہیں ہونا چاہئے کہ قوم اپنے منتخب ایوان کے ساتھ ہے۔یہ وقت بخیر و خوبی چلا جائے گا،یہ ایوان متحد ہے۔

(جاری ہے)

وزیر داخلہ نے کہاکہ عمران نے پہلے ہماری حمایت کی، کیا وجہ ہے اب 360 ڈگری کا ٹرن لے گئے، اس ٹرن کا ایک پس منظر ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ احتجاج، دھرنااور نہ سیاسی اجتماع ہے بلکہ پاکستان کیخلاف بغاوت ہے،یہ ہمارے ریاستی اداروں کے خلاف بغاوت ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے کہا کہ ا ن کے راستے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے،اپوزیشن نے کہا اگر پی ٹی آئی کے راستے روکے گئے ہم یہ برداشت نہیں کرینگے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ عمران خان سیاستدان بنے ابھی جمعہ جمعہ آٹھ دن بھی نہیں ہوئے کہ ملک کی بساط لپیٹنے جا رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پوری قوم ایک طرف اور لشکر دوسری طرف ہے۔ دھرنے والے کہتے ہیں کہ ملک کی تاریخ بدلنے آئے ہیں جس پر ایوان میں طاہر القادری اور عمران خان کے لیے شیم شیم کے نعرے لگے۔

انھوں نے کہا کہ چند ماہ میں ایسا کیا ہوا کہ عمران خان نے اچانک 360 ڈگری کا یوٹرن لے لیا۔کچھ لوگ مغربی جمہوریت کا حوالہ دے کر بیوقوف بناتے ہیں۔وزیر داخلہ نے کہا کہ میرے پاس انفارمیشن تھی کہ یہ لوگ ریاستی اداروں پر حملے کریں گے۔ عمران خان نے سیکریٹری داخلہ اور سرکاری حکام کو دھمکیاں دیں۔سیاسی جماعتیں متفق تھیں کہ دھرنے والوں کو نہ روکا جائے۔

انھوں نے کہا کہ عمران خان نے سیکریٹری داخلہ اور سرکاری حکام کو دھمکیاں دیں۔عمران خان اور طاہر القادری پاکستان کیخلاف بغاوت کر رہے ہیں ،۔ پاکستان کے قومی ٹی وی پر حملہ کرنے والے ملک کے خیرخواہ نہیں ہو سکتے۔عمران خان نے بار بار یقین دہانیوں کے باوجود دھوکہ کیا، تحریری خط اور ایس ایم ایس کا ریکارڈ موجود ہے۔ عمران خان اور طاہر القادری کے جھوٹ کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے ہیں۔

مظاہرین نے پی ٹی وی پر حملے کے دوران خاتون براڈ کاسٹرز کے ساتھ غیر اخلاقی رویہ اختیار کیا اور باقی جو حرکتیں کیں اس کی تفصیل میں نہیں جانا چاہتا۔مظاہرین نے پی ٹی وی کی مسجد سے لاؤڈ سپیکر اور چٹیاں تک چوری کر لیں۔مصطفوی انقلاب کا نعرہ لگانے والے ان جعلی انقلابیوں ، گھس بیٹھیوں اور دہشتگردوں کا چہرہ بے نقاب ہو گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ دھرنے میں عسکری جماعت کے 150 تربیت یافتہ دہشتگرد موجود ہیں۔

وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کا گھیراؤ کرنے والے قادری اور عمران جمہوریت کے لئے نہیں بلکہ فوج کا نام استعمال کر کے جمہوریت کو ڈی ریل کرنا چاہتے ہیں ۔یہ دہشت گرد اور گھس بیٹھے ہیں جو انقلاب اور آزادی مارچ کے نام پر پارلیمنٹ کو یرغمال بنارہے ہیں۔یہ مسلح لوگ ہیں ان کے خلاف ایکشن ناگزیر ہو چکا ہے۔پارلیمنٹ میری رہنمائی کرے ۔پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی بنا کر ان سے وضاحت لی جائے کہ انہوں نے فوج کی تذلیل کیوں کی ہے۔

میرے پاس ایسے انکشافات ہیں جنہیں منظر عام پر لایا تو ملک میں طوفان برپا ہو جائیگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔انہوں نے کہا کہ دھرنے والوں نے پارلیمنٹ پر لشکر کشی کی ہے ۔تین ہزار کے گروہ نے پارلیمنٹ کے اٹھارہ کروڑ منتخب نمائندگان کو یرغمال بنا لیا ہے۔عمران کی جماعت کو بنے ہوئے جمعہ جمعہ آٹھ دن ہوئے ہیں وہ ملک میں انارگی پھیلا رہے ہیں ۔

لوگ سے چلتے ہوئے انہوں نے جو وعدے کئے تھے وہ سب توڑ دیئے ہیں۔مارچ میں وزیر اعظم کی عمران سے ملاقات ہوئی تھی ۔انہوں نے جمہوریت کو مستحکم آئین و پارلیمنٹ کے تحفظ کے لئے وزیر اعظم کے ساتھ قسمیں کھائی تھیں۔تین ماہ میں ایسے کیا محرکات ہوئے جو عمران بدل گئے۔ عمران اور قادری دونوں جمہوریت کے چیمپئن بنے ہوئے ہیں ۔پیپلز پارٹی کے دور میں بھی قادری نے پارلیمنٹ کی تضحیک کی ۔

نواز شریف نے کہا تھا کہ احتجاج کرنے والوں کے راستے میں کوئی رکاوٹ کھڑی نہ کی جائے اور اپوزیشن نے بھی یہ کہا تھا کہ اگر رکاوٹیں کھڑی کی گئیں تو ہم برداشت نہیں کریں گے۔عمران اور قادری نے دونوں نے تحریری طور پر لکھ کر دیا تھا کہ کوئی خلاف ورزی نہیں کریں گے مگر انہوں نے کسی معاہدے کا پاس نہیں کیا ۔ریاستی عمارتوں پر گھس کر ان کے کارکن توڑ پھوڑ کررہے ہیں اور دونوں رہنما کہتے ہیں یہ ہمارے کارکن نہیں ہیں ۔

یہ ریاست کے خلاف بغاوت ہے ۔دھرنے والوں نے حملہ کر کے قادری زندہ باد کے نعرے لگائے۔ ہمارے پاس ثبوت ہیں ۔سپریم کورٹ میں پیش کریں گے ۔یہ دھرنے والوں میں چور اور دہشت گرد موجود ہیں ۔ ۔اگر پولیس نے کہیں پر زیادتی کی ہے تو وہاں ان کے خلاف کارروائی ہوگی۔قوم اور پارلیمنٹ کو موجودہ بحران سے نکالنے کے لئے سیاسی جماعتوں سے سے رہنمائی چاہیے.

متعلقہ عنوان :