Live Updates

نواز شریف براہ راست دھاندلی میں ملوث ہے، اسمبلی ناجائز، پارلیمنٹ غیر آئینی ہے، 97ءمیں نواز شریف کے ساتھ اتحاد کیلئے 25 نشستوں کی پیشکش ہوئی: عمران خان

منگل 2 ستمبر 2014 21:28

نواز شریف براہ راست دھاندلی میں ملوث ہے، اسمبلی ناجائز، پارلیمنٹ غیر ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔2ستمبر۔2014ء) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف براہ راست دھاندلی میں ملوث ہیں، میچ ختم ہونے سے پہلے رزلٹ پتہ چل جائے تو اسے میچ فکسنگ کہتے ہیں، نواز شریف کے رہتے ہوئے غیر جانبدار تحقیقات کیسے ہو سکتی ہیں؟ اسمبلی ناجائز، پارلیمینٹ غیر آئینی ہے، دھاندلی کی تحقیقات ہو گئیں تو 100 ایم این اے اسمبلی سے باہر ہو جائیں گے۔

لوگ چلے بھی گئے تو اس کنٹینر میں بیٹھا رہوں گا۔ آزادی مارچ کے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ 15 سے 17 فیصد پولنگ سٹیشنز کا رزلٹ آنے پر نواز شریف نے جیتنے کی تقریر کی اور ساتھ یہ بھی کہا کہ اکثریت دلوائی جائے تاکہ وہ پاکستان کی خدمت کر سکیں، ووٹرز تو 5 بجے گھر چلے گئے تھے، تو پھر نواز شریف نے کسے اکثریت دینے کا کہا؟ انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے یہ پیغام ریٹرننگ آفیسرز کو دیا تھا اور تقریر جسٹس رمدے کے کہنے پر کی تھی کیونکہ تمام ریٹرننگ آفیسرز کو وہی کنٹرول کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

وزیراعظم کی تقریر کا مقصد یہ تھا کہ جو ریٹرننگ افسر دھاندلی کرے گا اسے نوازیں گے اور جو نہیں کرے گا اس سے نمٹ لیں گے۔ انہوں نے سوال کیا کہ نواز شریف جو خود دھاندلی میں ملوث ہیں ان کے وزیراعظم ہوتے ہوئے غیر جانبدار تحقیقات کیسے ہو سکتی ہیں۔ انہوں نے اسمبلی اراکین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ جمہوریت کی بات کر رہے ہیں، کون سی جمہوریت دھاندلی شدہ پارلیمینٹ کو مانتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسی اسمبلی میں بیٹھے 80 فیصد سیاستدانوں نے اپنے اثاثے ظاہر نہیں کئے جبکہ 70 فیصد اراکین ٹیکس بھی نہیں دیتے۔ شریف برادران نے زرداری کو گھسیٹنے اور عوام کے پیسے واپس لانے کی باتیں کیں لیکن جب پیسے واپس لانے کا وقت آیا تو نواز شریف زرداری کو خود ائیرپورٹ سے لینے چلے گئے۔ انہوں نے کہا کہ جاوید ہاشمی کی اس بات سے تکلیف ہوئی کہ عمران خان کسی کے اشارے پر چل رہا ہے، ہاشمی صاحب! آپ جانتے ہیں کہ عمران خان کسی کے اشارے پر نہیں چلتا، 14 ماہ پہلے ہی آپ کو بتا دیا تھا کہ انصاف نہ ملا تو سڑکوں پر نکلیں گے۔

نواز شریف کو معلوم ہے کہ شفاف الیکشن ہوا تو وہ ہمیشہ کیلئے الوداع ہو جائیں گے۔عمران خان نے دوسرا سوال یہ اٹھایا کہ تمام حلقوں میں 60سے 70 ہزار ووٹوں کی شناخت کیوں نہیں ہو سکتی؟ کیا یہ حکومت کی ذمہ داری نہیں تھی، اگر سیاہی ٹھیک نہیں تھی تو جو 3 ارب روپے خرچ ہوئے اس کی بازپرس کی ذمہ داری کس پر تھی، میں حکومت سے پوچھتا ہوں کہ لوگوں کے مینڈیٹ کے ساتھ اتنا بڑا فراڈ کیا گیا اور آپ نے ایک انکوائری بھی نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ انکوائری نہ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ مسلم لیگ ن نے یہ فراڈ خود کروایا تھا، یہ تحریک انصاف کے سونامی سے ڈر گئے تھے اور 7 تاریخ کو جب میں سٹیج سے گرا تو یہ خوب میں مبتلا ہو گئے کہ عوام کی ہمدردیاں عمران خان کے ساتھ ہیں اور کہیں یہ جیت ہی نہ جائے۔ انہوں نے 2 دن پہلے 9 تاریخ کو پنجاب کی 5 ڈویژنز میں جہاں قومی اسمبلی کی 98 سیٹیں تھی، لاکھوں نئے بیلٹ پیپرز چھپوائے اور مسلم لیگ ن کے نمائندوں میں بانٹ دیئے جنہوں نے ٹھپے لگا کر 68 لاکھ ووٹوں کو ڈیڑھ کروڑ ووٹوں میں بدل دیا۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے ایسا کون سا تیر مارا تھا کہ ان کے ووٹ دوگنے ہو گئے، 35 ضلعوں میں سے ایک ضلع میں میٹروبس بنائی، اکانومی نیچے چلی گئی، بجلی بھی گئی لوڈشیڈنگ آ گئی، گیس بھی کم ہو گئی، فیکٹریاںبھی بند ہو گئیں، بیروزگاروں کی بھی فوج بن گئی، معاشی شرح نمو نیچے چلی گئی، اساتذہ سڑکوں پر نکلے، ڈاکٹرز سڑکوں پر نکلے انہیںبھی گلوبٹوں نے مارا، اس کے باوجود آپ نے ایسا کیا کر دیا تھا کہ آپ کو ڈیڑھ کروڑ ووٹ ملے گئے۔

تحریک انصاف نے جن چار حلقوں کا کہا تھا اگر وہ کھل جاتے تو سارا پلان سامنے آ جاتا۔عمران خان نے کہا کہ آج اسمبلی کے اجلاس میں جمہوریت بچانے کیلئے بڑی زور دار تقاریر ہوئیں اور ہمیں جمہوریت بچانے کیلئے سبق دیئے گئے، مولانا فضل الرحمان نے بھی آج جمہوریت کیلئے لیکچر دیئے جبکہ وہ خود بھی کہتے ہیں کہ دھاندلی ہوئی ہے۔ پیپلز پارٹی کے رہنماءاعتزاز احسن نے بھی بڑی زبردست تقریر کی اور کہا دھاندلی ہوئی لیکن یہ نہیں بتایا کہ اب کرنا کیا ہے؟ بلوچستان کے رہنماءاختر مینگل نے بھی کہا ہے کہ دھاندلی ہوئی ہے اور اگر کسی نے نہیں کہا تو وہ محمود اچکزئی ہیں جنہوں نے دھاندلی کی بات ہی نہیں کی کیونکہ ان کے 8 رشتہ دار بڑے بڑے عہدوں پر ہیں اوربھائی گورنر بن گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 218 کی شق 3 دیکھ لیں اس میں لکھا ہوا ہے کہ الیکشن صاف اور شفاف ہوں گے، کسی قسم کی کرپشن نہیں ہو گی، الیکشن کمیشن کو یہ کہا گیا ہے کہ صاف اور شفاف الیکشن کراﺅ اور جب تحریک انصاف نے 4 حلقوں کو کھولنے کی بات کی تو وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے اسمبلی میں کھڑے ہو کر کہا کہ ہر حلقے میں 60 سے 70 ہزار ووٹوں کی تصدیق نہیں ہو سکتی، میں اس پارلیمینٹ سے پوچھتا ہوں کہ آئین صاف اور شفاف الیکشن کروانے کا کہتا ہے اور یہ بنیادی چیز ہے جس پر پارلیمینٹ وجود میں آتی ہے لیکن وزیر داخلہ کیوں یہ کہتے ہیں کہ شناخت ہی نہیں ہو سکتی، اگر شناخت نہیں ہو سکتی تو کیسے پتہ چلے گا کہ کون جیتا اور کون ہارا؟ انہوں نے کہا کہ دنیا کے کسی جمہوری ملک میں کوئی حکومت یہ کہے کہ اتنے ووٹوں کی تصدیق نہیں ہو سکتی تو بتا دیں کہ کون سا ملک اس الیکشن کو قبول کرے گا؟ میں اسمبلی سے پوچھتا ہوں کہ آپ نے الیکشن کیسے قبول کر لیا؟ساری دنیا کی جمہوریت میں یہ رواج ہے کہ جب کسی کے خلاف تحقیقات ہوں تو وہ سب سے پہلے استعفیٰ دیتا ہے، بے گناہ ہو تو واپس آ جاتا ہے اور اگر نہ ہو تو چلا جاتا ہے۔

اس موقع پر انہوں نے برطانیہ کے وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون کے وزیر اینڈریو مچل کی مثال دیتے ہوئے بتایا کہ وہ سائیکل پر پارلیمینٹ آ رہا تھا اور راستے میں پولیس والے کے ساتھ تھوڑی سی تلخ کلامی ہو گئی جس پر پولیس والا عدالت چلا گیا اور کہا کہ اینڈریو مچل نے گالی نکالی ہے۔ صرف ایک الزام لگنے پر ڈیوڈ کیمرون کے سب سے طاقتور وزیر نے استعفیٰ دے دیا اور پھر 3 ماہ انکوائری ہوئی تاہم وہ اس میں بے گناہ ثابت ہوا جس پر وہ واپس بھی آ گیا، اسے جمہوریت کہتے ہیں۔

پاکستان میں جہاں نواز شریف براہ راست دھاندلی میں ملوث ہے، اس کے وزیراعظم ہوتے ہوئے کیسے شفاف تحقیقات ہو سکتی ہیں۔عمران خان نے کہا کہ 1997ءکے انتخابات نواز شریف کے ساتھ اتحاد کی صورت میں 25 نشستوں کی پیشکش ہوئی لیکن یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ نواز شریف اور اس جیسے دوسرے حکمرانوں کی کرپشن کے باعث ہی تو سیاست میں آئے ہیں ان کے ساتھ اتحاد کیسے کر لیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر مجھے وزیر بننے کا شوق ہوتا تو 26 سال پہلے بن چکا ہوتا۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات