نوشہرہ کینٹ ، خون سفید ہوگیا،قیمتی جائیداد ہتھیانے کیلئے سوتیلے بھائیوں نے بہن اور ماں کو بے دردی سے قتل کردیا

منگل 2 ستمبر 2014 21:25

نوشہرہ کینٹ ، خون سفید ہوگیا،قیمتی جائیداد ہتھیانے کیلئے سوتیلے بھائیوں ..

نوشہرہ کینٹ (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔2ستمبر۔2014ء) وزیر اعلیٰ خیبرپختون خواہ کے حلقہ نیابت میں ظلم و بربیت کی انتہا،خون سفید ہوگیا قیمتی جائیداد ہتھیانے کے لیے سوتیلے بھائیوں نے پہلے بیس سالہ بہن شمیلہ نازاور ماں زرمینہ کو بے دردی سے فائرنگ کرکے موت کے گھات اتار دیا۔قیمتی جائیدا د کی بچ جانے والی آخری مالکہ بدقسمت شکیلہ ناز کو آغوء کرکے جائیداد منتقلی کے کاعذات پر دستخط اور راضی نامہ کروانے کی کوشش اس وقت ناکام ہوگی جب شکیلہ ناز نے تھانہ پبی موبائل پر فون کرکے پولیس سے جان بچانے کی فریاد کی۔

ایس ایچ او پبی نے فوری طور پر چھاپہ مار کر کمرے میں بند شکیلہ ناز کو باحفاظت بازیاب کروالیا۔شکیلہ ناز کو نوشہرہ کی سول جج کی عدالت میں پیش کیا گیا عدالت نے شکیلہ ناز کو اس کی مرضی پر دارلامان مردان بھیج دیا۔

(جاری ہے)

بازیاب ہونے والی مغویٰ شکیلہ ناز نے ہمارے نمائندے سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ اس کی زندگی کو شدید خطرہ ہے سوتیلے بھائی جائیداد کے لیے اس کو قتل کرنا چاہتے ہیں۔

وہ ہرروز دھکانے تبدیل کرکر کے تھک چکی ہے اسی لیے دارلامان جانے کا فیصلہ کیا ہے۔سوتیلے بھائی قیمتی جائیدا دپر قابض ہے اب اس کو فروخت کرنا چاہتے ہیں۔مجھ سے جائیداد منتقلی کے کاعذات پر دستخط اور راضی نامہ کروانا چاہتے ہیں حکومت مجھ کو تحفظ دیں۔شکیلہ ناز کی درخواست پر عدالت کے حکم پر پولیس کی بھاری نفری میں اس کو مردان دارالامان منتقل کردیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق نوشہرہ کے علاقے بھٹائی کمپ ڈاگ بے سود کی رہائشی مسماة شکیلہ ناز دختر گل خان مرحوم کو اس کے سوتیلے بھائیوں مسمی عطاء اللہ عرف ملنگ،خوائیداد اور اللہ داد نے گن پوائنٹ پر زبردستی آغواء کرکے اپنے گھر کے کمرے میں بند کردیا اور جائیداد منتقلی کے کاعذات پر دستخط اور راضی نامہ کروانے کے اسٹام پیر پر دستحط کروانے کا حکم دیا اور کہا کہ جس طرح تمھاری بہن شمیلہ ناز اور والدہ زرمنیہ کو ہم نے انکار پر قتل کیا تم کو بھی اس سے عبرت ناک انجام سے دوچار ہونا ہوگاشرافت سے دستخط کردو۔

۔ شکیلہ ناز کے مطابق اس نے انکار دیا جس پر اس کو شدید زدوکوب کرکے کمرہ میں بند کرکے دیا اور باہر سے تالا لگادیا۔شکیلہ ناز نے موت کو سامنے دیکھتے ہوں ہمت سے کام لیا اور موبائل فون پر پولیس تھانہ پبی فون کیا کہ اس کو اس کے سوتیلے بھائیوں نے زبردستی قید کردیا ہے اور موت کے گھات اتانے والے ہیں۔جس پر پولیس تھانہ پبی کے ایس ایچ او خالد خان نے بھاری پولیس فورس کے ساتھ ملزمان کے گھر پر چھاپا مارا تو ایک کمرے پر تالا لگا ہوا تھا پولیس نے اس کی چابی مانگی تو گھر کی خواتین نے کہا کہ چابی ان کے پاس نہیں کمرے میں گندم اور اناچ ہے مگر پولیس نے شک ہونے پر کمرے کا تالا توڑ کر اندر داخل ہوئے تو مغویٰ شکیلہ ناز چارپائی پر پڑی ہوئی تھی ۔

پولیس نے شکیلہ ناز کو بازیاب کروانے کے بعد اس کو ابتدائی طبعی امداد دی ۔منگل کے روز پولیس نے مغویٰ شکیلہ ناز کو سول جج / جوڈیشل مجریٹ نوشہرہ علی گوہر کی عدالت میں پیش کیا۔مغوی ٰ کی طرف سے پشاور ہائی کورٹ کے ممتاز قانون دان اور انسانی حقوق کمشن کے سینئر رکن شاہ فیصل الیاس ایڈوکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ قیمتی جائیداد ہتھیانے کے لیے سوتیلے بھائیوں نے پہلے مغویٰ شکیلہ ناز کی بیس سالہ بہن شمیلہ نازاور ماں زرمینہ کو بے دردی موت کے گھات اتارہ ۔

جس کے بعد قیمتی جائیداد کی واحد مالک شکیلہ ناز اپنی زندگی کی بچانے کے لیے سفاک لالچی ملزمان سے بچنے کے لیے بھاگتی بھررہی ہے۔پولیس کی بروقت کاروائی سے اس کو باحفاظت باز یاب کروایا گیا ۔عدالت نے مغویٰ کی مرضی پر دارلامان مردان بھیج دیا۔بازیاب ہونے والی مغویٰ شکیلہ ناز نے ہمارے نمائندے سید ندیم مشوانی سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ اس کی زندگی کو شدید خطرہ ہے سوتیلے بھائی جائیداد کے لیے اس کو قتل کرنا چاہتے ہیں۔

وہ ہرروز دھکانے تبدیل کرکر کے تھک چکی ہے اسی لیے دارلامان جانے کا فیصلہ کیا ہے۔سفاک اور لالچی سوتیلے بھائیوں نے 11 جنوری 2013ءء کواس کی بہن بیس سالہ شمیلہ ناز کو سوتیلے بھائیوں نے گھر لے جانا کر بے دردی سے موت کے گھات اتار دیا ۔اس کے بعد مورخہ 22 جولائی 2013ءء کو اس کی والدہ پر قاتلانہ حملہ کیا گیا جس کے نتیجہ میں وہ شدید زخمی ہوگئی اور لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جابحق ہوگئی۔

مظلوم شکیلہ ناز نے رو رو کر بتایا کہ اب ہماری قیمت جائیداد جو کہ تیس جرب ہے اور اس کی مالیت کروڈو روپے بنتی ہے میرے سوتیلے بھائی جس پر قابض ہیں اور مجھ کو مار کر سب کچھ لے لینا چاہتے ہیں حکومت مجھ سے انصاف کریں اور مجھ کو تحفظ فراہم کریں۔بعدازشکیلہ ناز کی درخواست پر عدالت کے حکم پر پولیس کی بھاری نفری میں اس کو مردان دارالامان منتقل کردیا گیا۔

متعلقہ عنوان :