Live Updates

41سال سے باریوں کی حکومت کی گئی، نام نہاد جمہوری حکمرانوں نے آج تک عوامی نمائندگی کے آئین کو نافذ نہیں کیا، طاہرالقادری،

آئین کے ساتھ وہ نہیں ہم کھڑے ہیں، پہلے 40 آرٹیکل بھی آئین کا حصہ ہیں حکومت کیوں اس کو بھول چکی ہے، اگر ن لیگ اس بحران سے نکل گئی تو اس کے تکبر وغرو ر اور رعونت میں اضافہ ہونے کا قوی یقین ہے، کیا دھاندلی زدہ انتخابات، بدمعاشی اوربنیادی حقوق کوسلب کرنے کا نام جمہوریت ہے…؟ کیا مظلوم لوگوں کی ایف آئی آر نہ کاٹنے کا نام آئین ہے …؟ بڑی جماعتوں نے کرپشن اور لوٹ مار کا مک مکا کرکے اسے جمہوریت کا نام دیدیا ہے ،ایسی جمہوریت پر لعنت جس میں عوامی مساوی حقوق تک حاصل نہ ہوں، عوام کو مبارکباد ہوماڈل ٹاون کی دہشت گردی کیخلاف نوازشریف، شہبازشریف اور چودھری نثار سمیت دیگر ذمہ داروں کیخلاف ایف آئی آر درج ہوچکی ہے کارکنان جمے رہیں آگے بھی کامیابیاں حاصل کرینگے، کبھی جاوید ہاشمی سے وزیراعظم بنانے کی بات نہیں ہوئی یکسر مسترد کرتاہوں، یہ میر جعفر ہیں ، قائد عوامی تحریک کا عمران کے کنٹینر سے کارکنوں سے خطاب، 14ماہ سے ہماری شنوائی نہیں ہوئی اب عوامی دباؤ کے باعث جوڈیشل کمیشن کی پیشکش بھی آگئی،اب اس وقت تک یہاں سے نہیں اٹھیں گے جب تک نوازشریف اور شہبازشریف سے استعفیٰ نہیں حاصل کرلیتے، طاہر القادری ساتھ نبھانے کی یقین دہانی کرائیں، عمران خان کا سربراہ عوامی تحریک سے مطالبہ،

منگل 2 ستمبر 2014 21:19

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔2ستمبر۔2014ء) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہاہے کہ 41سال سے باریوں کی حکومت کی گئی، نام نہاد جمہوری حکمرانوں نے آج تک عوامی نمائندگی کے آئین کو نافذ نہیں کیا، آئین کے ساتھ وہ نہیں ہم کھڑے ہیں، پہلے 40 آرٹیکل بھی آئین کا حصہ ہیں حکومت کیوں اس کو بھول چکی ہے، اگر ن لیگ اس بحران سے نکل گئی تو اس کے تکبر وغرو ر اور رعونت میں اضافہ ہونے کا قوی یقین ہے، کیا دھاندلی زدہ انتخابات، بدمعاشی اوربنیادی حقوق کوسلب کرنے کا نام جمہوریت ہے…؟ کیا مظلوم لوگوں کی ایف آئی آر نہ کاٹنے کا نام آئین ہے …؟ بڑی جماعتوں نے کرپشن اور لوٹ مار کا مک مکا کرکے اسے جمہوریت کا نام دیدیا ہے ،41 سال تک باریوں کے تحت انہی نام نہاد جمہوریوں کی حکومت رہی لیکن آئین کے پہلے 40 آرٹیکلز پر عملدرآمد ہی نہیں کرایاگیا ،کیا یہی آئین و جمہوریت ہے، ایسی جمہوریت پر لعنت جس میں عوامی مساوی حقوق تک حاصل نہ ہوں، عوام کو مبارکباد ہوماڈل ٹاون کی دہشت گردی کیخلاف نوازشریف، شہبازشریف اور چودھری نثار سمیت دیگر ذمہ داروں کیخلاف ایف آئی آر درج ہوچکی ہے کارکنان جمے رہیں آگے بھی کامیابیاں حاصل کرینگے، کبھی جاوید ہاشمی سے وزیراعظم بنانے کی بات نہیں ہوئی یکسر مسترد کرتاہوں، یہ میر جعفر ہیں جبکہ عمران خان نے کہاکہ 14ماہ سے ہماری شنوائی نہیں ہورہی تھی لیکن اب جوڈیشل کمیشن بنانے کی پیش بھی آگئی ہے، اب ہم گھروں سے نکل آئے ہیں اور اس وقت تک یہاں سے نہیں اٹھیں گے جب تک نوازشریف اور شہبازشریف سے استعفیٰ نہیں حاصل کرلیتے، طاہر القادری سے آخر تک ساتھ چلنے کا مطالبہ بھی کردیا۔

(جاری ہے)

منگل کے روز پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران کی دعوت پر ان کے کنٹینر سے پاکستان عوامی تحریک اور تحریک انصاف کے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری نے کہاکہ آج اس پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ہوا جس کی بنیاد دھن، دھونس ، دھاندلی پر ہوئی اور آئین و جمہوریت کی دھجیاں بکھیر کر وجود میں آئی اور اس میں اس بات پر زور دیاگیاکہ ہم آئین و جمہوریت کے ساتھ غیر مشروط طور پر کھڑے ہیں انہوں نے کہاکہ کیا ہم آئین و جمہوریت کے مخالف ہیں، یا کبھی نفی کی ہے ہم بھی آئین و جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کے ساتھ کھڑے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ جس آئین کی بات پارلیمنٹ سے اندر کی جاتی ہے اس پر عملدرآمد نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہاکہ آرٹیکل 1 سے 40 تک مساوی حقوق دیتاہے ، منتخب نمائندوں بارے تحقیقات کا حق دیتاہے اور عوام کو مفت علاج، کھانا، انصاف، تعلیم اور روزگار کی ضمانت دیتاہے۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ 41 سال میں باریاں لگائی گئیں اور سیاسی و جمہوری اور نام نہاد منتخب حکومتوں کے نام پر یہی چہرے آئے اور ان 41 سالوں میں ان 40آرٹیکل کا نفاذ عملاً نہیں کیاگیا ۔

انہوں نے کہاکہ حکومت کا آئین 41 سے 280 تک کے آرٹیکلز ہے لیکن یہاں کے آئین میں صرف 40آرٹیکل ہیں اور ان پر بھی عملدرآمد بھی نہیں 240آرٹیکل امور حکومت چلانے کیلئے ہیں جبکہ یورپی اور اسلامی ممالک میں بننے والے آئین میں زیادہ تر زور انسانی حقوق، عوامی حقوق کی ترجمانی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہماری جنگ آئین کے ان حصوں کے نفاذ کی ہے جو 41 سال سے معطل پڑے ہیں اور معطل کرنیوالوں پر آرٹیکل 6 کے تحت بغاوت کا مقدمہ درج ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہاکہ حکومت کی دلچسپی کاروبار حکومت اور ہماری دلچسپی کاروبار عوام چلنے میں ہے ۔ انہوں نے کہاکہ 14 گھنٹے مسلسل نہتے لوگوں پر پولیس کا آپریشن جاری رہے 14 افراد شہید ہوجائیں 90زخمی ہوجائیں کیا یہی جمہوریت ہے ، ماڈل ٹاؤن کو قید خانہ بنادیا جائے، لوگو ں کو علاج ومعالجے کی سہولیات فراہم نہ ہو ں کیا یہی جمہوریت ہے، انہو ں نے کہاکہ اس طرح کا اعتراض اعتزاز احسن نے بھی اٹھایا ہے۔

انہوں نے کہاکہ پٹواریوں اور نگران حکومتوں سے مک مکا کرکے جیتنا جمہوریت ہے …؟ جمہوریت شفافیت، اداروں کے استحکام کا نام ہے۔ انہوں نے کہاکہ چھوٹی سی غلط بیانی کی جائے اور اگر رکنیت مستعفی ہوجائے تو اسے جمہوریت کہتے ہیں لیکن یہاں وزیراعظم اسمبلی فلور پر ببانگ دہل جھوٹ بولتے ہیں اور پھر بھی قائم رہتے ہیں کیا یہی جمہوریت ہے…؟طاہر القادری نے کہاکہ ہمارا مطالبہ تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں ہم نے مطالبہ کیا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کو مستعفی کیا جائے لیکن حکومت نے کہاکہ اگر جوڈیشل کمیشن کہہ دے کہ قصور وار ہوں تو مستعفی ہوجاؤنگا لیکن جب ان کا اپنا بنایاگیا جوڈیشل کمیشن ان کیخلاف فیصلہ دیتاہے تو پھر بھی وہ اپنے عہدے سے استعفیٰ نہیں دیتے کیا یہی آئین و جمہوریت ہے ۔

یہ جمہوریت نہیں ذاتی انا،پسند اور بادشاہت ہے ۔پی ٹی وی پر حملے سے طاہر القادری سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ ہمیں پی ٹی وی کی عمارت تک کا علم ہی نہیں تھا نہ ہی ہمارے منصوبے میں پی ٹی وی پر قبضے کا کوئی منصوبہ تھا۔ انہوں نے کہاکہ جو لوگ پی ٹی وی پر حملہ کرنے گئے میں نے انہیں زندگی میں کبھی نہیں دیکھا کیا معلوم یہ مسلم لیگ کے گلو بٹ ہی ہوں ہم اس حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ حکومت کہتی ہے کہ ہمارے کارکنوں کے پاس کلہاڑیاں اور ہتھوڑے ہیں تو بتائیں کہ جن لوگوں کو کلہاڑیوں و ہتھوڑے سے زخمی ہوئے ہیں اگر نظرآجائیں تو مان لیں گے۔ انہوں نے کہاکہ آرمی چیف سے صرف ایک ملاقات ہوئی اور وہ بھی میاں نوازشریف کے مطالبے کے بعد ہوئی لیکن حکومت ہماری تحریک کو متنازعہ بنانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اعتزاز احسن خدشہ ظاہر کرتے ہیں کہ یہ بحران کے بعد غرور و تکبر اور رعونت میں آجائینگے لیکن ہمیں یقین ہے۔

انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی بھی ماضی کے جھروکوں میں جھانکیں کس طرح کا جمہوریہ رویہ ن لیگ نے پیپلزپارٹی کے ساتھ کیاہے۔ انہوں نے کہاکہ جمہوریت کے نام پر کرپشن کا مک مکا کیاگیاہے جس پر انہوں نے ایک دوسرے ہاتھ تھامے ہیں لیکن ہم نے بھی دو ہاتھ تھامے ہیں جو کرپشن کا مافیا توڑنے اوراس بت کو پاش پاش کرنے کیلئے ہے۔ انہوں نے محمود اچکزئی کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آپ کو جمہوریت اس لئے سوٹ کرتی ہے کہ آپ خود ایم این اے ہیں اور بھائی گورنر ہے جبکہ 8 بھتیجے بھتیجیاں بلوچستان میں ایم پی اے ہیں جبکہ نوازشریف اس لئے جمہوریت کا نام لیتے ہیں کہ 24 اراکین قومی و صوبائی اسمبلی ان کے اپنے گھر کے افراد ہیں۔

انہوں نے کہاکہ برطانیہ و امریکہ میں اس طرح کے ظلم و بربریت اور دھاندلی نہیں ہوتی اس لئے اس طرح کے مارچ نہیں ہوتے ۔ پرامن احتجاج کرنیوالوں کو دہشت گرد اور مسلح جتھے قرار دینے پر شرم کرو ایسی جمہوریت پر لعنت جس میں عوام کی عزتیں لٹیں ، انصاف نہ ملے، پڑھے لکھے جوانوں کو روزگار نہ ملے ، لوگوں کو مساوی حقوق نہ ملیں۔ انہوں نے مخدوم جاوید ہاشمی کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آ ج تک ہاشمی صاحب سے بات نہیں ہوئی کہ انہیں وزیراعظم بنادوں، میری آج تک ان سے ایسی بات نہیں ہوئی اور انہوں نے کلمہ طیبہ پڑھتے ہوئے اس کی سختی سے تردید کردی۔

انہوں نے کہاکہ میں کارکنوں کو مبارکباد پیش کرتاہوں کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر ہماری شرائط پر ایف آئی آر درج ہوچکی ہے۔ جس پر عمران خان نے کہاکہ سب کو مبارک دیتاہوں کہ اگر عوام نہ نکلتے اور عزم نہ دکھاتے تو جومرضی ہوجاتا یہ ایف آئی آر نہیں کٹتی تھی۔ انہوں نے کہاکہ 14 ماہ سے لگے تھے کہ 4حلقے کھول دو لیکن جب ہم نے مارچ شروع کیا تو جوڈیشل کمیشن بنانے کا اعلان کردیا۔

اس موقع پر عمران خان نے مطالبہ کیاکہ عمران خان نے مطالبہ کیاہے کہ جب تک ان دونوں بھائیوں سے استعفیٰ نہیں لیں گے یہاں سے نہیں جائینگے۔ اس موقع پر ڈاکٹر طاہر القادری نے کہاکہ دہشت گردی کی ایف آئی آر شریف برادران کے اقتدار میں کٹ گئی ہے اور اس میں میاں نوازشریف، شہبازشریف، حمزہ شہباز، رانا ثناء اللہ، خواجہ سعد رفیق، خواجہ محمد آصف، پرویز رشید، عابد شیر علی اور چوہدری نثار اور پولیس افسران کے نامو ں سے کٹ گئی ہے انہوں نے کہاکہ یہ کامیابی آپ کی جرات و استقامت کے باعث کٹی ہے اوراب ان لوگوں نے ہمارے دل جیت لئے ہیں اس کی استقامت کی مثال کوئی جماعت نہیں دے سکتی۔ انہوں نے کہاکہ اسلام زندہ باد، پاکستان زندہ باد، انقلاب و آزادی مارچ زندہ باد کے بھی نعرے لگائے۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات