Live Updates

قوم جمہوری حکومت کے ساتھ کھڑی ہے،ارکان پارلیمنٹ کااعلان،

مشترکہ اجلاس میں عوامی تحریک اور پاکستان تحریک انصاف پر کڑی تنقید ،ریاست اور آئینی حدوں پر لشکر کشی ہوئی، اس لشکر کے خلاف پوری پارلیمنٹ متحد ہے،چوہدری نثار

منگل 2 ستمبر 2014 19:39

قوم جمہوری حکومت کے ساتھ کھڑی ہے،ارکان پارلیمنٹ کااعلان،

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔2ستمبر۔2014ء ) قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں موجودہ سیاسی بحران پر ارکان کی جانب سے پاکستان عوامی تحریک اور پاکستان تحریک انصاف کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایاگیا۔پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں وزیراعظم نواز شریف سمیت حکومتی وزرا اور اپوزیشن رہنماوٴں کی بڑی تعداد نے شرکت کی،پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ارکان پارلیمنٹ نے ریاستی اداروں پر حملوں کی مذمت کی ہے۔

پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس اسلام آباد میں سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی صدارت میں ہوا۔ وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی زاہد حامدموجودہ سیاسی صورتحال پر بحث کیلئے تحریک پیش کی۔دونوں ایوانوں میں ریڈزون میں پاکستا ن تحریک انصاف اور پاکستا ن عوامی تحریک کے دھرنوں سے پیدا شدہ صورتحال پر بحث کی۔

(جاری ہے)

ارکان پارلیمنٹ موجودہ سیاسی صورتحال کے قابل قبول حل کیلئے تجاویز دینگے۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ ملک تاریخ کے نازک اور تاریخ ساز مرحلے سے گزر رہا ہے، چند ہزار کا ایک گروہ جس کی تعداد اس وقت ایک ہزار سے اڑھائی ہزار تک ہے اور شام کو اس کی تعداد 10 ہزار تک ہوتی ہے، آزادی اظہار رائے کا سہارا لے کر اس ایوان کے دروازے تک پہنچا اور اب ہر غیر آئینی قدم پر آمادہ ہے، ریاست اور آئینی حدوں پر ایک لشکر کشی ہوئی، اس لشکر کے خلاف پوری پارلیمنٹ متحد ہے۔

وزیرداخلہ نے کہاکہ یہ ایوان اس ملک کے 18 کروڑ عوام کی آواز اور متحد و متفق ہے، جمہوریت اور ریاست کے حوالے سے یہ تاریخ ساز دن ہے، اس ایوان کے دونوں جانب بیٹھے ارکان میں شدید سیاسی و نظریاتی اختلاف ہے، عمران خان نے وزیراعظم سے ملاقات میں جو الفاظ ادا کئے تھے وہ بیان نہیں کر سکتا، وہ حکومتی حمایت کے دعوے اور وعدے کر رہے تھے اور تین ماہ کے اندر 360 ڈگری کا ٹرن لیا جس کا ایک پس منظر ہے۔

وزیرداخلہ نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں یہ ایوان قوم اور حکومت کی رہنمائی کرے کیونکہ پوری قوم آج اس ایوان کی طرف دیکھ رہی ہے۔وزیرداخلہ نے کہاکہ ہو سکتا ہے کہ بہت سے حلقے ہماری حکومت کی کارکردگی سے مطمئن نہ ہوں اور یہ ہوتا ہے تاہم ایک لشکر ایک طرف کھڑا ہے اور دوسری طرف یہ پارلیمان ہے جس کے ساتھ پوری قوم کھڑی ہے، قوم اس نازک موڑ پر اس پارلیمان کی طرف دیکھ رہی ہے کہ وہ اس نازک موڑ پر کیا رہنمائی دیتی ہے۔

وزیرداخلہ نے کہاکہ خود کو جمہوریت کا علمبردار کہنے والوں نے مغربی جمہوریت کی مثالیں دے کر لوگوں کو بے وقوف بنایا ہے، یہ اصل جمہوریت کی باتیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے طاہر القادری کے بیانات کے حوالے دیئے جس میں انہوں نے تختہ الٹے بغیر واپس آنے والوں کو شہید کرنے سمیت مختلف قسمیں کھائیں ، اسی طرح عمران خان نے نامناسب بیانات دئیے اور کھلی دھمکیاں دیں،۔

وزیرداخلہ نے کہاکہ طاہر القادری اور پی ٹی آئی لاہور سے چلے تو یقین دہانی کرائی کہ الگ الگ مارچ ہو گا مگر یہ اکٹھے ہوئے، میرے پاس ایسی معلومات تھیں کہ یہ اکٹھے ہوں گے ، وعدے توڑآج گے ، ریاستی اداروں کے دروازے پر آئیں گے، ان کے ایجنڈے کا بھی مجھے پتہ تھا، میرا موقف یہ رہا کہ چند ہزار لوگوں کو ،جس کا ایجنڈا ملک کے حوالے سے تباہ کن ہو، کہیں بھی اکٹھا نہ ہونے دیں کیونکہ بعد میں پولیس ان کو لاٹھی اور آنسو گیس استعمال کئے بغیر دھکیل نہیں سکتے، پیپلزپارٹی کے دور میں بھی ایسا تماشا اور سرکس لگایا گیا اور نظام کی تضحیک کی گئی تھی ، حکومت جمہوری رائے کی آزادی پر یقین رکھتی ہے ، تمام سیاسی جماعتیں اس بات پر متفق تھیں کہ ان کے راستے میں رکاوٹ نہیں ڈالنی چاہیے اور اس بات پر بھی تمام جماعتیں متفق تھیں کہ غیر آئینی طریقہ اختیار نہیں کرنا چاہیے، اپوزیشن جماعتوں کے کہنے پر حکومت نے انہیں آزادی دی تاہم اس کے جواب میں وعدہ خلافیاں کی گئیں اور اس کے بعد جو کچھ ہوا سب کے سامنے ہے۔

وزیرداخلہ نے کہاکہ میرا یہ موقف ہے کہ یہ ایوان اس غلط فہمی کو دور کرے کہ یہ ایک جمہوری اجتماع اور جمہوری عمل ہے، یا یہ سیاسی دھرنا ہے۔انہوں نے کہاکہ یہ احتجاج ہیدھرنا ہے اور نہ ہی سیاسی اجتماع ہے بلکہ یہ پاکستان کے خلاف بغاوت ہے، یہ ہمارے ریاستی اداروں، عمارتوں کے خلاف اور مملکت پاکستان کے خلاف بغاوت ہے، میں اس معاملے پر ایوان کی رائے چاہتا ہوں۔

وزیرداخلہ نے کہاکہ دھرنا دینے والے وزیراعظم ہاؤس اور سپریم کورٹ پر دھاوا بولنا چاہتے ہیں، پی ٹی وی پر حملے کے دوران طاہر القادری زندہ باد اور عمران خان زندہ باد کے نعرے لگائے گئے، اگر کسی کو اس حوالے سے شک ہے تو میرے پاس کہنے کو بہت کچھ ہے اور جو کچھ میرے پاس کہنے کو ہے وہ بہت ہیجان انگیز ہے لیکن حکومت معاملے کو ٹھنڈا کرنا چاہتی ہے ،کل کے واقعے میں پی ٹی وی کے کیمرے چوری کئے گئے، ایک کیمرے کی قیمت 7، 8 لاکھ روپے ہے، مصطفوی انقلاب کا نعرہ لگانے اور اسلام کو بدنام کرنے والوں نے پی ٹی وی پر ایک خاتون کا پرس چوری کیا، موبائل چھینا اور بدتمیزی اور زیادتی کی، مسجد سے چٹائیاں تک اٹھا لیں اور لاؤڈ سپیکر اتار کر لے گئے، یہ نئے نظام کے علمبردار ہیں، یہ وہ انقلاب ہے جو وہ لانا چاہتے ہیں، ان جعلی انقلابیوں کا یہ اصل چہرہ ہے، یہ انقلابی نہیں گھس بیٹھیئے اور دہشت گرد ہیں۔

وزیرداخلہ نے کہاکہ پولیس کو واضح ہدایت ہے کہ تشدد نہیں ہو گا، دھرنا دینے والوں کے پاس کلہاڑیاں، ہتھوڑے، غلیلیں ہیں جو تربیت یافتہ دہشت گرد استعمال کر سکتے ہیں، ڈیڑھ، پونے دو ہزار افراد ایک عسکری جماعت سے آئے ہیں جو تربیت یافتہ ہیں جس کی تفصیلات وقت آنے پر اس ایوان میں لاؤں گا، یہ لوگ کیلوں والے ڈنڈوں، کٹرز اور ہتھوڑوں سے لیس ہو کر پولیس پر حملہ آور ہوتے ہیں، 100 سے زائد پولیس والے شدید زخمی ہو چکے ہیں، انہوں نے ایوان وزیراعظم پر چڑھائی کا اعلان کیا ہوا ہے، کارروائی کر کے مکر جاتے ہیں، پی ٹی وی کے چند سی سی ٹی وی کیمروں میں بعض کی تصویریں محفوظ ہیں جو اس ایوان کے سامنے اور سپریم کورٹ میں پیش کریں گے۔

وزیرداخلہ نے کہاکہ ایوان اس بغاوت کو، اگر وہ اسے بغاوت سمجھتا ہے، تو حکومت کی رہنمائی کرے، پوری پارلیمنٹ پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ قوم کو اس مشکل سے نکالے،اس صورتحال میں دوغیرملکی صدور کے دورے ملتوی ہو چکے ہیں، چین کے صدر انتہائی اہم ترین دورے پر آنے والے ہیں جس میں ملک کے لئے اہم ترین معاہدے ہونے ہیں۔وزیرداخلہ نے کہاکہ ہر رکن کی طرح انہوں نے بھی آئین کے تحفظ کے تحفظ کی قسم کھائی ہے، طاہر القادری نے تو کینیڈا کے دفاع کی قسم کھائی ہے۔

وزیرداخلہ نے کہاکہ آرمی چیف نے واضح کیا ہے کہ فوج غیر سیاسی ہے، اپنی گرتی ساکھ بچانے کے لئے طاہرالقادری اور عمران خان کو فوج کا نام استعمال کرنے کی کس نے اجازت دی ہے، رات کو احکامات آ جاتے ہیں کہ لاٹھی اور آنسو گیس بھی استعمال نہیں کرنی، فوج کے اصل دوست، خیر خواہ اور ہمدرد وہ نہیں جو کھلے میدان میں کھڑے ہو کر فوج کا نام استعمال کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا پر تشدد کا جو واقعہ پیش آیا اس پر معذرت کرتا ہوں، میڈیا جمہوریت کی روح ہے، اس حوالے سے تحقیقات ہو رہی ہے، حکومت اور وزارت داخلہ کی طرف سے دوبارہ اس پر معذرت خواہ ہوں اور اس معاملے کی تحقیقات کرانے کا وعدہ کرتا ہوں۔سینٹ میں قائد حزب اختلاف سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ اپوزیشن کی تمام جماعتیں غیر مشروط طور پر جمہوریت اور آئین کے ساتھ ہیں۔

موجودہ سیاسی صورتحال پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ اپوزیشن کی جماعتیں اس وقت غیر مشروط طور پر جمہوریت اور آئین کے ساتھ کھڑی ہیں، یہ وزیراعظم اور ان کی کابینہ پر احسان نہیں ، روزانہ پارٹی کارکنوں کے سینکڑوں پیغامات آتے ہیں کہ وزیراعظم اور حکومت کو بچانے کی کوششیں کیوں کر رہے ہیں، ہمارے لئے بڑی دشواریاں ہیں، پنجاب میں ہمارے اوپر جبر ہوئے ہیں تاہم پارٹی کا موقف ہے کہ اگر لشکر کشی کامیاب ہو گئی تو آئین اور جمہوریت کی دھجیاں اڑ جائیں گی اور یہ ایک سیاہ دن ہو گا۔

انہوں نے کہاکہ طاہر القادری کا مقدمہ پہلے ہی درج ہونا چاہیے تھا، حکومت اپنی پالیسی اور حکمت عملی میں تضادات دور کرے۔ میڈیا کے ساتھ زیادتی ہوئی، یہ لشکری جو سامنے کھڑے ہیں بدقسمتی سے ان کے الزامات اور شکایات میں سے بعض قابل ازالہ ہیں دھاندلی اور کرپشن کی شکایات بھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم پارلیمنٹ وزیراعظم کے ساتھ کھڑے ہیں یہ مقتدر ایوان آپ کے ساتھ کھڑا ہے، اللہ کے فضل و کرم سے آپ کی حکومت کو کچھ نہیں ہو گا، آپ کا ہاتھ اپوزیشن نے تھام رکھا ہے، ایسی مثال نہیں ملتی، ہم اس بحران سے نکل جائیں گے لیکن حکومت کو اس بحران سے بہت کچھ سیکھنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اور ان کی کابینہ برقرار رہیں گے، وزیراعظم نے کہہ دیا ہے کہ وہ استعفیٰ نہیں دیں گے، میں امید کرتا ہوں کہ وزیراعظم ایسا ہی کریں گے، ، وزیراعظم اپنے عزم میں مستحکم رہیں، اگر وزیراعظم خود استعفیٰ نہ دیں تو کوئی انہیں مجبور نہیں کر سکتا، تمام اراکین پارلیمنٹ وزیراعظم کے ساتھ ہیں۔پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ اور رکن قومی اسمبلی محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ اور جمہوریت کے خلاف آواز اٹھانے والوں کو سخت جواب دینا ہو گا۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ 1947ء میں پاکستان کے آزاد ہونے کے بعد 9 سال تک ملک آئین سے محروم رہا، اس کے بعد 1956، 1962ء اور 1973ء کا آئین بنایا گیا۔18 ویں ترمیم تمام سیاسی قوتوں کی اجتماعی دانش کا ثبوت ہے اس وقت بھی تمام سیاسی جماعتیں اور پارلیمنٹ کا موقف ایک ہے، ہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ پاکستان کے آئین اور جمہوریت کے خلاف اٹھنے والے ہاتھ کو روکیں گے۔

پارلیمنٹ ہاؤس میں آج خیمے لگے ہوئے ہیں ان خانہ بدوشوں کو یہاں سے نکلنا پڑے گا، پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر ایک تماشا لگا ہوا ہے، پولیس کو نشانہ بنایا جا رہا ہے لیکن وہ مظاہرین کے خلاف کارروائی نہیں کر سکتیں، یہ کیا ہو رہا ہے۔ ایسی صورتحال کو کسی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا۔عدلیہ، سول سوسائٹی اور میڈیا سمیت تمام ادارے پارلیمنٹ کے ساتھ ہیں، ہم ان دھرنے والوں سے کئی گنا بڑا مجمع جمع کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر کی بات تو کی جاتی ہے لیکن 12 مئی کو کراچی میں ہونے والے واقعہ کی ایف آئی آر بھی نہیں کاٹی گئی۔اب وقت آگیا ہے کہ پارلیمنٹ اور جمہوریت کے خلاف آواز اٹھانے والوں کو سخت جواب دینا ہو گا،پارلیمنٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ جمہوریت کی بساط لپیٹنے کی سازش پکڑ لی گئی ہے اور ملکی سیاسی قیادت جمہوریت کی بساط لپیٹنے کی کوشش کو ناکام بنا دے گی،بات نواز شریف کی نہیں بلکہ منتخب وزیراعظم کی ہے،جمہوریت کا تقاضا ہے کہ وزیراعظم سے استعفی نہیں لیا جائے گا اور نہ ہی وہ چھٹی پر جائیں گے بلکہ وزیراعظم پارلیمنٹ کی نمائندگی کرتے رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں پاکستان کی تذلیل ہورہی ہے اور پوری دنیا نے دیکھا کہ سرکاری ٹی وی کی نشریات بند کردی گئی، آج کے بعد حکومت کی انتظامی ذمہ داری ہے کہ اسلام ا?باد کو جتھوں سے پاک کردیا جائے،اگر صوفی محمد پر بغاوت کا کیس بن سکتا ہے تو پارلیمنٹ پر حملہ کرنے پر بھی بغاوت کا مقدمہ درج ہونا چاہیئے، کسی نے نظام لپیٹنے یا مائنس ون کا فارمولا بنایا تو وہ ناکام ہوچکا ہے۔

متحدہ قومی موومنٹ کے پارلیمانی لیڈر خالد مقبول صدیقی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہم سول نافرمانی کا اعلان کرتے تو ہم پر آرٹیکل 6 لگا دیا جاتا لیکن دھرنا دینے والی جماعت کے سربراہ نے سول نافرمانی اور ہنڈی کے ذریعے پیسے لانے کے لئے عوام کو مشورہ دیا ان پر غداری کا مقدمہ درج کیوں نہیں کیا جاتا جبکہ کل خوشخبری سنائی گئی کہ وہ کراچی آکر شہر کو آزاد کرائیں گے، انہیں بتا دینا چاہتے ہیں کہ پاکستان سب کیلیے ہے اور سب اس کے برابر کے شہری ہیں،کراچی کو آزاد کرانے والے پہلے کشمیر کو آزاد کرائیں۔

حکمران جماعت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ سارے خاندان کو پارلیمنٹ میں لے آنا جمہوریت بھی جمہوریت نہیں۔معروف پارلیمنٹیرین جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ ایوان میں گواہی دینے آیا ہوں،پارلیمانی نظام ہی ہمارے مسائل کا حل ہے ،پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہو ئے جا وید ہاشمی نے کہا کہ ہماری 67سال کی تاریخ ہے ،بد قسمتی سے کسی بات پرہم فخر سے سرنہیں اٹھاسکتے، آئینی تاریخ بڑے تکلیف دہ مراحل سے گزری ہے۔

جاوید ہاشمی کا کہنا تھا کہ آج جو کچھ ہورہاہے حکومت کی ناکامی ہے ،ایک سال میں لوگوں کی خواہشات اور مشکلات کا ازالہ نہیں ہوسکا، نوازشریف 31 سال سے اقتدار میں ہیں ،قوم کے حالات ٹھیک نہیں ہوئے ،پارلیمانی نظام کیوں کمزور ہوا اس کی وجوہات ہیں،پارلیمانی نظام کمزور ہونے میں لوگوں کے مسائل حل نہ کرنا ہے، پارلیمنٹ کیہر فرد کا احترام کرنا پڑے گا، عمران خان 2 ماہ قبل نواز شریف کو دعوت دے رہے تھے انکے گھر تشریف لائیں،جاوید ہاشمی نے پارلیمنٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے آدھے گھنٹے سے زائد تقریر کی۔

اس موقع پر انہوں نے کہا کہ خوشی سے پارلیمنٹ سے استعفیٰ دے کر عوام کے پاس جارہا ہوں، پارلیمنٹ کو نظرانداز کریں گے تو اسے گرانے کی آوازیں آئیں گی، عمران خان کو نہیں بلکہ عوامی مسائل حل نہ کرنے والی پارلیمنٹ کو کٹہرے میں کھڑا کریں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کور کمیٹی کے فیصلے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ڈی چوک سے آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا اس لئے پارلیمنٹ گرانے والوں کا کس طرح ساتھ دے سکتا ہوں۔

وزیراعظم 14 مہینے تک سینیٹ میں کیوں نہیں گئے، اگر حکومت کی جانب سے پارلیمنٹ کے تقدس کا خیال نہیں رکھا جائے گا تو اسے گرانے والے لشکر آئیں گے۔ انہوں نے حکمران جماعت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے ان کے ساتھ بہت زیادتیاں کیں، عمران خان کی مقبولیت بہت ہے اور نوجوان طبقہ ان کے ساتھ ہے۔ جاوید ہاشمی کی تقریر کے اختتام پر ارکان نے ڈائس بجا کر انہیں خراج تحسین پیش کیا جبکہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے اختتام پر وزیراعظم نواز شریف اپنی نشست سے اٹھ کر جاوید ہاشمی کے پاس گئے اور ان سے بغل گیر ہوگئے،بعدازاں اسپیکر ایاز صادق نے اجلاس آج (بدھ کی)صبح 11 بجے تک کے لئے ملتوی کردیا۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات