پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں نے ایک اور پولیس اہلکار کو مشتبہ قرار دے کر تشدد کا نشانہ بناڈالا،کپڑے پھاڑ دیئے اور ایک نہ سنی

منگل 2 ستمبر 2014 18:46

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔2ستمبر 2014ء) پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں نے ایک اور پولیس اہلکار کو مشتبہ قرار دے کر تشدد کا نشانہ بناڈالا،کپڑے پھاڑ دیئے اور ایک نہ سنی،صحافیوں کو بھی دھکے، پولیس اہلکار نے کہاہے کہ وہ سپریم کورٹ تنخواہ لینے آیا تھا لیکن پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں نے پکڑ لیا، رحیق عباسی نے سروس کارڈ لے کر چھوڑ دیا ۔

منگل کے روز پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں ایک اور پولیس اہلکارکو مشتبہ قراردے کر تشدد کا نشانہ ڈالا جس پر اس کے ناک سے بھی خون جاری ہوگیا اور جسم پر بھی زخموں نے نشان پڑ گئے اور کپڑے تک پھاڑ دیئے ، بعدازاں صحافی بھی اپنے کیمروں سمیت وہاں پہنچ گئے اور کوریج کرنے لگ گئے اور حقائق جاننے کیلئے پولیس اہلکار سے گفتگو کرنی چاہی تو پی اے ٹی کے کارکنوں نے صحافیوں کو بھی شدید دھکے دیئے اور ان کے کیمرے بند کرنے کی کوشش کی ۔

(جاری ہے)

اس موقع پر پولیس اہلکارنے مختصر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ وہ وزیراعظم ہاؤس میں ڈیوٹی پر مامورہے سپریم کورٹ کے بنک سے تنخواہ لینے آیا تھا مگر کارکنوں نے پکڑ لیا بعد ازاں پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی صدر ڈاکٹر رحیق عباسی نے اسے کارکنوں سے چھڑا کر ایدھی ایمبولینس میں بٹھایا اور اس کا سروس کارڈ لے کر اسے چھوڑ دیا۔ واضح رہے کہ اس سے قبل دو سرکاری ملازمین کو مشتبہ قراردے کر عوامی تحریک کے کارکن تشدد کانشانہ بناچکے ہیں جن میں سے ایک پولیس ملازم تھا جبکہ دوسرا سی ڈی اے کا ملازم تھا۔