ممکنہ ماورائے آئین اقدام کیس،تمام پارلیمانی جماعتوں اور عوامی تحریک کو سپریم کورٹ سے نوٹس جاری

منگل 2 ستمبر 2014 16:25

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔2 ستمبر۔2014ء ) ممکنہ ماورائے آئین اقدام کیس میں سپریم کورٹ نے تمام پارلیمانی جماعتوں اور عوامی تحریک کو نوٹس جاری کر دیا ، اور سماعت کل بدھ کے لیے ملتوی کردی ہے جبکہ چیف جسٹس ناصر الملک نے جاویدہاشمی کے الزامات کویکسرمستردکرتے ہوئے کہاہے کہ زندگی میں ایک مرتبہ عمران خان سے ملاقات ہوئی۔جب وہ قائم مقام چیف الیکشن کمشنر رہے ہیں ملاقات میں حامد خان سمیت دیگر رہنماء بھی موجود تھے۔

عمران خان سے بالواسطہ یابلاواسطہ کوئی تعلق نہیں رہا، ملاقات میں صرف انتخابی اصلاحات پر بات ہوئی تھی اورکوئی بات نہیں ہوئی جبکہ عوامی تحریک نے سپریم کورٹ کی جانب سے سیاسی تصفیے کی پیشکش یکسرمستردکرتے ہوئے کہاہے کہ سپریم کورٹ خود کہہ چکی ہے کہ وہ سیاسی معاملات میں نہیں پڑے گی عدالت کو سیاسی معاملات میں مداخلت کوئی اختیار نہیں،درخواست گزارذوالفقار نقوی نے موٴقف اختیار کیا تھا کہ تمام جماعتوں کو بلا کر اس مسئلے کا حل نکالا جائے اور اسے عدالتی حکم کا حصہ بنایا جائے تاکہ موجودہ سیاسی بحران پر قابو پایا جا سکے۔

(جاری ہے)

جن جماعتوں کو نوٹس جاری کیے گئے ہیں ان میں صرف پاکستان عوامی تحریک پارلیمنٹ کا حصہ نہیں ہے۔ جن جماعتوں کے نام نہیں دیئے گئے، درخواست گزار کو ان کے نام شامل کرنے کا حکم دیا گیا ہے، جس کے بعد ان کو بھی نوٹس جاری کیے جائیں گے اور ان کی رائے لی جائے گی۔چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں پانچ رکنی بنچ نے کیس کی منگل کے روز سماعت کی ۔ سپریم کورٹ نے ماورائے آئین اقدام کیس میں 22 سے زائد سیاسی جماعتوں کو نوٹس بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔

تمام پارلیمانی جماعتوں اور عوامی تحریک کو نوٹس جاری کر دیا۔چیف جسٹس ناصر الملک نے ریمارکس دیئے کہ مسئلے کے حل کے لئے تمام جماعتوں کو بلائیں گے۔انھوں نے جاوید ہاشمی کے الزامات کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ زندگی میں صرف ایک بار عمران خان سے ملا ہوں، جب میں قائم مقام چیف الیکشن کمشنر تھا تو عمران خان میرے دفتر آئے تھے۔ عمران سے بائیو میٹرک سسٹم ، زیر التوا انتخابی عملداریوں پر بات ہوئی تھی۔

میڈیا پر جو خبر نشر ہوئی اس کی وضاحت ضروری ہے۔ اس سے قبل مذکورہ کیس کی سماعت کے دوران پاکستان عوامی تحریک کے وکیل علی ظفر نے سیاسی بحران کے خاتمے کے لیے تجاویز دینے سے انکار کر دیا۔عوامی تحریک کا موٴقف تھا کہ یہ معاملہ سیاسی ہے اور سیاسی معاملات عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں آتے۔جبکہ تحریک انصاف کے وکیل حامد خان نے کہا کہ 'عدالت اس معاملے پر ازخود نوٹس لے، سوموٹو کے دائرہ اختیار میں عدالت کے پاس زیادہ گنجائش ہوتی ہے، مجھے افسوس ہے کہ غیرضروری طور پر عدالت کو اس معاملے میں گھسیٹا گیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ میں ممکنہ ماورائے آئین اقدام کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کے دوران جسٹس ثاقب نثار نے عدالت میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ موجودہ حالات میں ملکی سالمیت کو خطرات لاحق ہیں، لہٰذا اس مسئلے کے حل کے لیے سپریم کورٹ ثالث کا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔عدالت نے تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے وکلاء کو قیادت سے مشورے کے لیے ایک گھنٹے کا وقت دیا تھا۔ کیس کی مزید سماعت آج (بدھ تک) ملتوی کر دی گئی

متعلقہ عنوان :