انقلاب اور آزادی مارچ کے کارکنوں کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنانے اور کارکنوں کی اموات کیخلاف لاہور میں وکلاء کی ہڑتال ،

لاہور کی ماتحت عدالتوں میں زیر سماعت ہزاروں کی تعداد میں مقدمات التوا کا شکار

پیر 1 ستمبر 2014 22:23

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔1ستمبر۔2014ء) اسلام آباد میں حکومت کی جانب سے انقلاب اور آزادی مارچ کے کارکنوں کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنانے اور کارکنوں کی اموات کیخلاف گزشتہ روز لاہور میں وکلاء نے ہڑتال کرکے عدالتوں کا بائیکاٹ کیا جس کی وجہ سے لاہور کی ماتحت عدالتوں میں زیر سماعت ہزاروں کی تعداد میں مقدمات التوا کا شکار ہوئے جبکہ سینکڑوں سائلین مردو کواتین کو پریشانی کا سامنا کرناتاہم عدالتوں میں سائلین کا رش بھی معلوم سے کم رہا جبکہ وکلاء عدالتوں میں پیش نہ ہوئے جس پر جوڈیشل افسران نے زیر سماعت تمام مقدمات،دعویٰ جات کی سماعتیں آئندہ تاریخوں کے لئے ملتوی کردیں۔

لاہور کی سیشن عدالت،ماڈل ٹاون کچہری،ضلع کچہری اور کینٹ کچہری میں وکلاء کی اکثریت نے عدالتی بائیکاٹ کیا اور مقدمات کے سلسلے میں عدالتوں میں پیش نہ ہوئے۔

(جاری ہے)

عدالتی بائیکاٹ کی بناء پردور دراز سے آنے والے سائلین کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ہزاروں مقدمات کی سماعت لٹکنے سے دوردراز سے آنے والے سائلین اپنے مقدمات کی تاریخیں لے کر مایوس واپس لوٹ گئے۔

لاہور بار کے صدر چوہدری محمد اشتیاق اور سیکرتری جنرل چوہدری محمد سلیم لادی اور سیکرٹری قسیم اسلم ہنجراء کے پاکستان میں موجود نہ ہونے کے باعث لاہور بار کے جنرل ہاؤس کا اجلاس منعقد نہ ہوسکا تاہم اس سلسلے میں سینئر نائب صدر غلام عباس ساحر اور نائب صدر لبیب ظفر باجوہ نے اپنے ایک بیان میں اسلام آباد میں پر امن مظاہرین کو تشدد کا نشانہ بنانے اور خواتین و بچوں پر آنسو گیس کے شیل فائر کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے آمرانہ رویہ قرار دیا انہوں نے کہا کہ حکومت نے طاقت کا مظاہرہ کرکے انتہائی احمقانہ حرکت کی ہے اور انہوں نے جھلیانوالا باغ کی ایک بار پھر یاد تازہ کی ہے انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں پنجاب پولیس کو بھجوا کر وزیر اعلیٰ پنجاب نے جو صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنوایا ہم اس کی پر زور مذمت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ حکومت کو اس بات کا اندازہ ہونا چاہئے کہ صحافت ریاست کا چوتھا ستون ہے اور حکومت نے اس ستون کو گرانے کی کوشش کرکے اپنے سویلین آمر ہونے کا واضح ثبوت دیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر حکومت کے اس اقدام سے جمہوریت پر کوئی آنچ آئی تو ہم ان کا محاسبہ کریں گے کیونکہ وکلاء نے جمہوریت کی بحالی اور عدلیہ کی آزادی کے لئے قربانیاں دیں ہیں۔جمہوریت پر کوئی آنچ آئی تو ہم ان حکمرانوں کو بھاگنے نہیں دیں گے اور ان کا پورا پورا احتساب کریں گے۔