Live Updates

پارلیمنٹ میں موجود حکومت و اپوزیشن جماعتوں نے پاکستان تحریک انصاف کو دھرنا ختم کرنے کی صورت میں پورے ایوان کی ضمانت دینے کی یقین دہانی کرادی،تمام معاملات افہام وتفہیم سے حل کئے جائیں، الیکشن نتائج پر ہمیں بھی تحفظات ہیں، نوازشریف کی طرز حکمرانی سے مطمئن نہیں لیکن آئین و قانون اور جمہوریت سے ماوریٰ کسی اقدام کی حمایت نہیں کرینگے ، وفاق کی علامت آئین پاکستان ہے اگردستورکو ختم کیا گیا تو فیڈریشن کو شدید خطرات لاحق ہوجائینگے، سراج الحق

پیر 1 ستمبر 2014 21:45

پارلیمنٹ میں موجود حکومت و اپوزیشن جماعتوں نے پاکستان تحریک انصاف ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔1ستمبر۔2014ء ) پارلیمنٹ میں موجود حکومت و اپوزیشن جماعتوں نے پاکستان تحریک انصاف کو دھرنا ختم کرنے کی صورت میں پورے ایوان کی ضمانت دینے کی یقین دہانی کرادی، تمام معاملات افہام وتفہیم سے حل کئے جائیں، الیکشن نتائج پر ہمیں بھی تحفظات ہیں، نوازشریف کی طرز حکمرانی سے مطمئن نہیں لیکن آئین و قانون اور جمہوریت سے ماوریٰ کسی اقدام کی حمایت نہیں کرینگے جبکہ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہاہے کہ وفاق کی علامت آئین پاکستان ہے اگر آئین کو ختم کیا گیا تو فیڈریشن کو شدید خطرات لاحق ہوجائینگے، کسی بھی ملک کو ایٹم بم یا اسلحہ کی بنیاد پر نہیں عوام کے اجتماعی شعور کے احترام سے محفوظ بنایا جاتاہے، اصل راستہ مذاکرات کا ہے اگر فریقین مل کر پارلیمنٹ کو ضامن بنانے کا اختیار دیں تو ساری قیادت تیار ہے، قائد حزب اختلاف قائد حزب اختلاف سید خورشیدشاہ، مولاناسمیع الحق، سینیٹر زاہد خان، میر حاصل بزنجو، اکرم خان درانی و دیگر کے ہمراہ میڈیا کو بریفنگ۔

(جاری ہے)

پیر کے روز امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال خصوصاً ریڈ زون کی صورتحال پر تفصیلی غور و خوض کیلئے پارلیمنٹ کے اندر موجود اپوزیشن و حکومتی جماعتوں کو مدعو کیاگیا جس پر پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ، عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما سینیٹر زاہد خان، نیشنل پارٹی کے نائب صدر و سینیٹر میر حاصل بزنجو،جمعیت علمائے اسلام (ف) کے مرکزی رہنما و وفاقی وزیر ہاؤسنگ اکرم خان درانی، انجینئر عثمان ترکئی، جماعت اسلامی کے قومی اسمبلی میں پارلیمانی سربراہ صاحبزادہ طارق اللہ کو مدعو کیاگیا جبکہ جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق کو خصوصی طور پر اس اجلاس میں شرکت کی دعوت دی گئی ، اجلاس میں جماعت اسلامی کے نائب امیر میاں اسلم، زبیر فاروق، فرید پراچہ اور جمعیت علمائے اسلام س کے مرکزی ترجمان مولانا یوسف شاہ بھی شریک تھے۔

ذرائع نے ”اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔1ستمبر۔2014ء“ کو بتایاکہ جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے تمام قائدین کو خوش آمدید کہا اور اجلاس کا ایجنڈا پیش کیا۔ جس میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال اور خصوصاً ریڈزون میں کشیدہ صورتحال کے نکات شامل تھے اور تمام جماعتوں سے اس پر آراء مانگی گئیں۔ ذرائع کے مطابق قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہاکہ ہمیں سیاسی طور پر مسلم لیگ (ن) سے اختلافات ضرور ہیں لیکن آئین اور جمہوریت کی بالادستی کیلئے ایک موقف اختیار کیاہے اور سیاسی بحرانو ں کو مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے تو یہی واحد راستہ ہیں جس سے جمہوریت بھی مضبوط ہوگی اور عوام کا سیاستدانوں پر اعتما د بھی بڑھے گا جس پر تمام جماعتوں نے ان کے اس موقف کی تائید کی۔

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے اجلاس سے خطاب کے دوران کہاکہ ہم بھی طرز حکمرانی سے خوش نہیں کوئی ایسی جماعت نہیں ہے جس کو انتخابات کے نتائج پر اطمینا ن ہو لیکن اس وقت جو صورتحال ہے اس میں افہام و تفہیم اور درمیانی راستہ تلاش کیا جائے تاکہ مسائل حل کئے جائیں جس پر دیگر جماعتوں نے بھی اپنی اپنی آراء پیش کیں کہ اگر پاکستان تحریک انصاف کو پارلیمنٹ کی ضمانت فراہم کی جائے کہ اگر دھاندلی کیلئے جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا جائے اور اس کی رپورٹ میں دھاندلی ثابت ہوجائے تو پھر اس کا بھرپور ساتھ دیا جائیگا لیکن اس کیلئے تحریک انصاف کو اپنا دھرنا ختم کرنا ہوگا۔

بعدازاں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے دیگر جماعتوں کے رہنماؤں کے ہمراہ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ پاکستان وفاق ہے اور وفاق کی علامت آئین پاکستان ہے اگر آئین کو ختم کیا گیا اور اس سے محروم ہوگیا تو فیڈریشن کو شدید خطرات لاحق ہوجائینگے کہیں ایسا وقت نہ آئے کہ سندھ اور بلوچستان کے لوگ بھی یہاں نہ آسکیں ۔انہوں نے کہاکہ پاکستان کیلئے بے شمار قربانیاں دی گئیں جبکہ آئین پاکستان کیلئے بھی بھرپور کوششیں ہوئیں ، انہوں نے کہاکہ کسی بھی ملک کو ایٹم بم یا اسلحہ کی بنیاد پر محفوظ نہیں بنایا جاسکتا اس کے عوام اس کے محافظ ہوتے ہیں اجتماعی شعور کے احترام کی ضرورت ہے اگر صرف اسلحہ کے زور پر ملک بچتے تو پھر روس کے ٹکڑے نہ ہوتے اجتماعی شعور کا احترام نہ کیاگیا جس کے باعث مشرقی پاکستان ہم سے علیحدہ ہوا۔

انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ ن کی قیاد ت کے طرز حکمرانی سے ہم بھی خوش نہیں، سابق اور موجودہ دور میں ابھی تک ن لیگ نے ایسا کوئی آئیڈل نظام نہیں دیاجو قابل تعریف ہو لیکن ہم آئین اور جمہرویت کی بنیاد پر اکٹھے بیٹھے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت اسلام آباد محاصرے میں ہے، معیشت کا پہیہ رک چکاہے پوری قوم اور بیرون ملک ہم وطن بھی شدید کرب کا شکار ہیں اور نظام زندگی مفلوج ہوکر رہ گیاہے انہوں نے سابق صدر آصف علی زرداری کا تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ چین، برطانیہ اور پاکستان آکر مسلسل ان سے لانگ مارچ کے حوالے سے تبادلہ خیال ہوتا رہا جبکہ قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ سے بھی ملاقاتیں ہوئیں ، عمران خان، نوازشریف اور شہبازشریف سے ملاقاتیں کیں تاکہ مسائل کا حل تلاش کیا جاسکے انہوں نے کہاکہ سیاسی جماعتوں کی کوششوں سے ہی لانگ مارچ لاہور سے اسلام آباد تک پہنچا اور حکومت نے کنٹینرز تک ہٹائے جبکہ اس کے بعد سیاسی قیادت کے باعث ہی ریڈزون میں بھی آنے دیاگیا۔

انہوں نے کہاکہ عمران خان نے حکومت سے 6مطالبات کئے جن میں سے ماسوائے وزیراعظم کے استعفے کے تمام مطالبات حکومت نے تسلیم کئے اور اس معاملے پر ہم نے تحریک انصاف اور حکومت کو براہ راست بات کرنے پر چھوڑ دیا دونوں فریقین میں مذاکرات کے 7دور ہوئے مگرکامیاب نہ ہوسکے۔ انہوں نے کہاکہ اب ان تمام جماعتوں نے متفقہ طور پر فیصلہ کیاہے کہ تحریک انصاف کو اپنا احتجاج ختم کرنے کیلئے پوری پارلیمنٹ کی ضمانت کی دی جائے گی کہ سپریم کورٹ کا کمیشن تشکیل دیا جائے اگر دھاندلی ثابت ہوجائے تو تمام جماعتیں میڈیا کے سامنے معاہدہ کرینگی کہ پھر دھاندلی زدہ حکومت کو اقتدار میں نہیں رہنے دینگے اور دوبارہ انتخابات کا مطالبہ کرینگے انہوں نے آرمی چیف سے عمران خان کی ملاقات بارے کہاکہ یہ کوئی بڑی بات نہیں ہے اس بات مسائل کا حل ہے جو ابھی تک نہیں ہوا۔

انہوں نے کہاکہ اصل راستہ مذاکرات کا ہے اگر فریقین مل کر پارلیمنٹ کو ضامن بنانے کا اختیار دیں تو ساری قیادت اس کیلئے تیار ہے۔ انہوں نے کہاکہ معلوم ہواہے سپریم کورٹ نے بھی ثالثی کا کردار ادا کرنے کا اشارہ دیاہے جسے خوش آئند سمجھتے ہیں کسی بھی معاشرے میں عدالت کا احترام موجود ہے۔ انہوں نے کہاکہ آئین کا تحفظ اور جمہوریت کو چلنا چاہیے اس سلسلے میں تمام جماعتیں متفق ہیں کہ کسی ایسے اقدام کی حمایت نہیں کرینگے جو آئین و قانون جمہوریت سے ماوریٰ ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ پولیس کی جانب سے مظاہرین پر شیلنگ ، صحافیوں پر پنجاب پولیس کے حملوں کی مذمت کرتے ہیں جبکہ پارلیمنٹ ہاؤس پر ہونے والے حملے اور پی ٹی وی پر ہونے والے حملے کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں ہمیں کشیدہ صورتحال سے نکلنے کیلئے مذاکرات کی طرف بڑھنا ہوگا۔

Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات