وزیراعلیٰ سندھ کا 10ہزارپولیس اہلکاروں کی بھرتی کے علاوہ ایک ہزار ریٹائرڈ فوجی اہلکاربھی محکمہ پولیس میں بھرتی کرنے کیلئے رضامندی کا اظہار

پیر 1 ستمبر 2014 20:27

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔1ستمبر۔2014ء) وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے رواں مالی سال میں مزید 10ہزارپولیس اہلکاروں کی بھرتی کے علاوہ ایک ہزار ریٹائرڈ فوجی اہلکاربھی محکمہ پولیس میں بھرتی کرنے کیلئے رضامندی کا اظہار کیا ہے۔وزیراعلیٰ سندھ نے آئی جی سندھ پولیس سندھ کو پانچ ہزار بلٹ پروف جیکٹس ،ایک سو بلٹ پروف پولیس موبائل کی خریداری کے عمل کوکم سے کم مدت میں مکمل کرنے اور کراچی میں ڈی این اے لیب کے قیام کی مکمل پی سی ون پیش کرنے کی ہدایت کی ہے،جوکہ ان کے مطابق گواہوں اور مجرموں کی نشاندہی کرنے کیلئے انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔

انہوں نے محکمہ داخلہ کو چار سے پانچ انسداد دہشتگردی کی عدالتوں کو الگ کرکے، ان عدالتوں کو ٹارگیٹیڈ آپریشن کے مقدمات چلانے کیلئے مخصوص کرنے اور ہائی پروفائل مقدمات کی پیروی کراچی سے باہرمنتقل کرنے کیلئے تجاویز جلد سے جلد پیش کرنے کی ہدایات بھی دی۔

(جاری ہے)

وزیراعلیٰ سندھ نے پولیس افسران کو حالیہ سیاسی احتجاجی مظاہروں کو نہ روکنے اور ان سے صبر و تحمل سے پیش آنے کی بھی ہدایات کی،تاکہ کسی بھی فریق کو مشکلات کاسامنا نہ کرنا پڑے۔

یہ احکامات انہوں نے پیر کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں امن امان سے متعلق ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کے دوران دیئے۔ اجلاس میں صوبائی وزیر اطلاعات و بلدیات شرجیل انعام میمن،چیف سیکریٹری سندھ سجاد سلیم ہوتیانہ،صوبائی سیکریٹری قانون میر محمد شیخ،ایڈووکیٹ جنرل فتاح ملک،اسپیشل سیکریٹری داخلہ محمد نوازشیخ،قائم مقام آئی جی سندھ پولیس غلام حیدر جمالی، کمشنر کراچی شعیب احمد صدیقی، ایڈیشنل آئی جی پولیس کراچی غلام قادر تھیبو،تمام ڈی آئی جیز اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے دیگر افسران نے شرکت کی۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کامیابیوں اور کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ انکے اقدامات سے جرائم میں نمایاں کمی رونما ہوئی ہے اور کراچی سمیت پورے صوبے سندھ میں امن امان کی صورتحال بہتر ہوئی ہے اور کئی جرائم مکمل ختم بھی ہوگئے ہیں، تاہم انہوں نے کہا کہ ابھی تک سندھ پولیس کی انویسٹی گیشن ونگ اور پراسیکیوشن برانچ میں رابطے کا فقدان ہے، جس کی وجہ سے مجرموں کو سزائیں دلانے کا عمل غیر تسلی بخش ہے،انہوں نے ان دونوں ڈپارٹمنٹس میں مربوط تعاون پر زور دیتے ہوئے متعلقہ ڈی آئی جی کوعدالتوں میں مناسب شواہد کے ساتھ موثر طریقے سے چالان پیش کرنے کی ہدایات دی تاکہ زیادہ سے زیادہ مجرموں کو سزائیں دلائی جا سکیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ داخلہ کو عدلیہ سے رابطہ کرکے 4سے 5 انسداد دہشتگردی کی عدالتوں کو صرف ٹارگیٹیڈ آپریشن کے مقدمات چلانے کیلئے مخصوص کرنے کیلئے پی سی ون تیار کرنے اورہائی پروفائل مقدمات کو کراچی سے باہر منتقل کرنے کی ہدایت کی،تاکہ ٹارگیٹیڈ آپریشن کے مقدمات میں نتیجہ خیز تیزی لائی جا سکے۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ امن امان سے نمٹنے کے ساتھ ساتھ حکومت سندھ محکمہ پولیس کو ترقی دینے اور پولیس اہلکاروں کی تربیت اور استعداد کار میں اضافے کیلئے اقدامات اٹھا رہی ہے۔

تاکہ پولیس کو جدیدخطوط پر استوار کرکے اسے موجودہ دور اور مستقبل میں امن امان کے چئلینجز سے نمٹنے کے قابل بنایا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے گذشتہ مالی سال میں محکمہ پولیس میں 10ہزار پولیس اہلکار اور2ہزاررٹائرڈ فوجی اہلکاربھرتی کئے ،جبکہ ہم رواں مالی سال میں مزید 10ہزار پولیس اہلکار اور ایک ہزار رٹائرڈ فوجی اہلکار بھرتی کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ سندھ پولیس کو مضبوط سے مضبوط تر کرنے کیلئے بکتربند گاڑیوں ، بلٹ پروف جیکٹس اور ہیلمٹس کے علاوہ خطرہ کی نشاندہی کرنے والے آلات پربھی بھاری انویسٹمینٹ کی جا رہی ہے۔پاکستان تحریک انصاف کے ورکرز کی جانب سے احتجاجی مظاہروں سے متعلق وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ پرامن احتجاجی مظاہرہ ہر شہری کا حق ہے،چونکہ یے مظاہریں پرامن رہے ہیں، لہذاہ پولیس افسران ان سے اپنے صبر و تحمل سے پیش آئیں اورمظاہرہ کرنے والے کارکنوں کے مقامی قیادت سے مستقل رابطے میں رہیں اور مظاہرین کے ساتھ ایسا برتاؤ کریں جسے کسی بھی قسم کی مشکلات کا سامنہ نہ کرنا پڑے۔

انہوں نے کہا کہ ہم جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں اور جمہوریت میں پرامن احتجاج ہر فرد اور تنظیم کا حق ہے اور مظاہریں کو انکے جائز حق سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے قائم مقام انسپیکٹر جنرل سندھ پولیس غلام حیدر جمالی نے کہا کہ بلٹ پروف جیکٹس، بکتربند گاڑیوں اور پولیس کیلئے دیگر آلات کی خریداری کا عمل تیز کیا جا رہا ہے اور کچھ ہفتوں کے اندرسامان کی خریداری کے ٹینڈرز دیئے جائیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ انسداد دہشتگردی کی عدالتوں میں 1084مقدمات چالان کئے گئے جن میں سے 76مقدمات میں مجرموں کو سزائیں مل چکی ہیں،آئی جی سندھ نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مشترکہ اقدامات کے ذریعے جرائم میں نمایاں کمی رونما ہوئی ہیں اور کہا کہ کچھ جرائم میں 60سے 70فیصد کمی بلکہ مکمل خاتمہ بھی ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ پچھلے چند ماہ سے صوبہ سندھ دہشتگردی یا بینک ڈکیتی کے حوالے سے پرامن ہے،انہوں نے بتایا کہ ماضی میں بینک ڈکیتی کی 15مقدمات میں سے 14مقدمات حل کرلئے گئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ڈی این اے لیب کا قیام جرائم میں کمی کیلئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

متعلقہ عنوان :