جماعت اسلامی کے زیر اہتمام سیاسی جماعتوں کا اجلاس ‘ مسئلے کو مذاکرات کے ذریعے حل کر نے پر اتفاق

پیر 1 ستمبر 2014 16:29

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔یکم ستمبر۔2014ء) پارلیمنٹ میں موجود اپوزیشن جماعتوں نے پارلیمنٹ ہاؤس اور پاکستان ٹیلیفویژن حملوں کی سخت مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ مسئلے کو مذاکرات کے ذریعے حل کیا جائے ‘دونوں فریقین چاہیں تو پارلیمنٹ ضامن بننے کیلئے تیار ہیں ‘ قومی قیادت تماشا کے بجائے کر دار ادا کرے ‘ ثالثی کیلئے عدالتی کر دار کو خوش آئندسمجھتے ہیں ۔

پیر کو جماعت اسلامی کے زیر اہتمام اپوزیشن جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس جماعت اسلامی کے رہنما میاں محمد اسلم کے گھر پر منعقد ہوئی جس میں اپوزیشن لیڈر سید خورشید ‘ عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما سینیٹر زاہد خان ‘ جے یو آئی مولانا اکرم خان درانی ‘ ایم کیو ایم ‘ بلوچ رہنما میر حاصل بزنجو سمیت متعد د سیاسی جماعتوں کے رہنماء شریک ہوئے اجلاس کے دور ان موجودہ سیاسی صورتحا ل سمیت مختلف امورپر تبادلہ خیال کیا گیا ذرائع کے مطابق تمام سیاسی جماعتوں نے اتفاق کیا کہ مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کئے جائیں کسی بھی غیر آئینی اقدام کی مخالفت کی جائیگی ۔

(جاری ہے)

اجلاس کے بعد میڈیا سے با ت چیت کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہاکہ سب جماعتوں کا اتفاق ہے کہ آئین و قانون کے ماورائے کوئی چیز تسلیم نہیں کرینگے یہ مسئلے سیاسی جماعتوں کو مذاکرات کے ذریعے نکالنا چاہیے انہوں نے کہاکہ نواز شریف کے طرز حکمرانی سے مطمئن نہیں حکمران جماعت وزیر اعظم کے استعفیٰ پر سمجھوتہ نہیں کر نا چاہتی انہوں نے کہاکہ ملک آئین سے محروم ہوا تو وفاق خطرے میں پڑ جائیگا سراج الحق نے کہاکہ قمر زمان کائرہ اور میں عمران خان سے ملے اور کر دار ادا کر نے کیلئے پیشکش کی حکومت نے پانچ مطالبات مان لئے تھے انہوں نے کہاکہ ہم نے عمران خان کو بتایا کہ دھاندلی کی تحقیقات کرائی جائیں گی اور ثابت ہونے پر حکمرانوں اقتدار میں رہنے کا جواز نہیں رہے گا انہوں نے کہاکہ دونوں فریقین چاہیں تو پارلیمنٹ ضامن بننے کیلئے تیار ہے سراج الحق نے کہاکہ عدالت نے کر دار ادا کر نے کیلئے کہا ہے ہم عدالت کے اس اقدام کو مثبت لینگے مہذب معاشرے میں عدالت کا احترام کیا جاتا ہے ہم عدالت کا شکریہ ادا کرتے ہیں انہوں نے کہاکہ میڈیا کے نمائندوں ‘ خواتین اور بچوں پر تشدد کی مذمت کرتے ہیں انہوں نے کہاکہ پاکستان ٹیلی ویژن اور پارلیمنٹ پر حملے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے 68سال میں ہمارے لئے خراب ترین لمحہ ہے ہم پی ٹی وی اور پارلیمنٹ پر حملے کے سو فیصد خلاف ہیں اس سے دنیا میں پاکستان کی جگ ہنسائی ہورہی ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ہمارے نظام میں بہت خراب ہیں تاہم تشدد کے ذریعے نظام میں بہتری کے حق میں نہیں ۔

متعلقہ عنوان :