اسلام آباد میں احتجاج ، سپریم کورٹ نے مسئلے کے حل میں اپنا کردار اداکرنے کی پیشکش کردی

پیر 1 ستمبر 2014 14:09

اسلام آباد میں احتجاج ، سپریم کورٹ نے مسئلے کے حل میں اپنا کردار اداکرنے ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔1ستمبر 2014ء) سپریم کورٹ آف پاکستان نے مظاہرین اور حکومت کے درمیان مسائل کے حل کے لیے کرداراداکرنے کی پیش کش کردی اور قیادت سے مشاورت کرکے رپورٹ جمع کرانے کے لیے وکلاءکو ایک گھنٹے کی مہلت دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔ چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی لارجر بینچ نے ممکنہ ماورائے آئین اقدامات اور راستوں کی بندش سے متعلق کیس کی سماعت کی جس دوران اٹارنی جنرل نے شاہراہ دستور کی بندش سے متعلق رپورٹ جمع کرادی ۔

پاکستان تحریک انصاف کے وکیل احمد اویس نے موقف اپنایاکہ اُن کے موکل کا موقف ہے کہ 2013ءکے عام انتخابات دھاندلی زدہ تھے جس پر جسٹس ثاقب نثار کاکہناتھاکہ دھاندلی زدہ ہونے کا تعین کون کرے گا؟پی ٹی آئی کے وکیل کاکہناتھاکہ عدالت کی مداخلت سے مسئلہ حل ہوسکتاہے جس پر جسٹس ثاقب نثار نے کہاکہ ایک فریق شکایت کنندہ ہے اور دوسرامبینہ ملزم ، کسی ادارے کوتو درمیان میں آنا پڑے گا،بطورحتمی ثالث سپریم کورٹ اپنا کرداراداکرنے کو تیارہے ۔

(جاری ہے)

اُنہوں نے کہاکہ ازخود نوٹس لینے کاکہاگیالیکن اس معاملے پر درخواستیں کافی آچکی ہیں ۔
اُنہوں نے کہاکہ اس سے بڑی بات کیاہوگی کہ سرکاری عمارتوں کو بھی خطرہ ہے ، اُن کی گاڑی پر پتھراﺅکیاگیا، اگر یہی صورتحال چلتی رہی تو عدالت کس لیے ہے ؟کیا یہ اجازت ملی تھی کہ مظاہرین پی ٹی وی کی عمارت میں گھس جائیں ، اس وقت ملک کی سالمیت خطرے میں ہے ، جو بھی ذمہ دار ہوگابالآخر جوابدہ ہوگا۔


چیف جسٹس نے کہاکہ فریقین اپنی قیادت سے ہدایات لے لیں ، رضامندی کی صورت میں تجاویز دی جائیں جن کا آئینی دائرہ کار میں رہتے ہوئے جائزہ لیاجائے گا اور مجوزہ حل کی کوشش کریں گے ۔ فاضل عدالت نے سماعت ایک گھنٹے کے لیے ملتوی کردی ۔
عدالتی پیشکش پر جسٹس طارق محمود کاکہناتھاکہ سپریم کورٹ کا سیاسی معاملات میں مداخلت کاکوئی کام نہیں ، قانون کی کوئی بات ہی نہیں ، ثالثی یاضمانت کی بجائے براہ راست حکم دیاجاسکتاہے ، سکرپٹ پر اچھی طرح عمل کیاگیا، ہرجگہ فوج موجود ہے ۔