پنجاب پولیس کی وردی انسانیت کی توہین ہے: ڈی ایس پی خدیجہ تسنیم

اتوار 31 اگست 2014 17:23

پنجاب پولیس کی وردی انسانیت کی توہین ہے: ڈی ایس پی خدیجہ تسنیم

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔31اگست۔2014ء) پنجاب پولیس کی خاتون پولیس افسر بھی موجودہ نظام کیخلاف میدان میں آگئیں اور دھرنوں میں شرکت کرنے کااعلان کرتے ہوئے کہاکہ اسلام آباد میں ہونیوالے انسانیت سوز سلوک کے بعد یونیفارم میں رہناتوہین ہے ، پہلے پاکستان اور پھر پولیس اہلکار ہیں ۔نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگوکرتے ہوئے پنجاب پولیس کی خاتون ڈی ایس پی خدیجہ تسنیم نے کہاکہ پولیس کا یونیفارم ہی انسانیت کی توہین ہے ، سب لوگ کرپٹ سسٹم میں جی رہے ہیں ، وہ پہلے پاکستانی اس کے بعد اہلکار ہوں ، آئی جی سے لے کر سپاہی تک یونیفارم توایک ہے ،اسلام آباد میں تشدد کرنیوالے اہلکاروں کو اگر کوئی سزانہیں دیتاتوپولیس کی کارکردگی اور محکمے کا بخوبی اندازہ کیاجاسکتاہے ۔

(جاری ہے)

اُنہوں نے کہاکہ سینئرافسران بھی سفارشی تعینات ہیں ، ملک میں کوئی میرٹ ہی نہیں اور اگر صر ف مقصد وزیراعظم یا کسی وزیر کی گاڑی کا دروازہ کھولنا ہی ہے تو اس یونیفارم کاکوئی فائدہ ہیں ،’ دھرنے کے شرکاءکے مطالبات 110فیصددرست ہے ،مجھ سمیت تھانے کی صورتحال کا ہرکسی کو بخوبی علم ہے ‘۔اُن کاکہناتھاکہ اُن کے والد نے انگریزوں سے آزادی کے لیے جوانی قربان کردی تھی ، 200ایلیٹ فورس کی اہلکار اگر ایک شخص کی محافظ ہوں تو یونیفارم کاکیافائدہ ، اب تک وہ اس سسٹم کا حصہ ہیں لیکن ایک بڑافیصلہ کرلیاہے اور دھرنے میں شریک ہوں گی ، پاکستان کا پرچم لہرائیں گی ۔

ٹی وی اینکرعاصمہ شیرازی کے عمران خان اورطاہرالقادری کے ایجنڈے کو غیرملکی قراردینے ، خواتین اور بچوں کو ڈھال بنانے کے بیانات پر خدیجہ تسنیم کی آنکھوں میں آنسو آگئے ۔

عاصمہ شیرازی کاکہناتھاکہ وہ خاتون کی بات تو نہیں سن سکیں لیکن شایدوہ کسی چینل کو استعمال کرناچاہتی ہیں ، ہرکسی کے لائحہ عمل کا پتہ ہے جس پر میزبان اینکر نے کسی کاترجمان بننے سے گریزکرنے کا مشورہ دیتے ہوئے عاصمہ شیرازی کاکہناتھاکہ حکومت کی غلطیاں بھی گنوائی ہیں ، وہ کوئی بچی نہیں اور نہ ہی کسی کی ترجمان ، ادارہ کی بڑی عزت ہے اور وہ حکومت سے بھی اختلاف کرتی رہی ہیں ۔

خدیجہ تسنیم نے واضح کرتے ہوئے بتایاکہ وہ کسی چینل کو استعمال نہیں کرناچاہتیں ، راشد منہاس نے بھی غیرقانونی احکامات ماننے سے انکار کردیاتھا، صر ف جائز حکم پر ہی ’یس سر‘ سیکھنا چاہیے ، ماڈل ٹاﺅن اور اتوار کی صبح اسلام آباد میں ہونیوالی کونسی انسانیت تھی ؟ پیچھے سے دباﺅ ہوتاہے لیکن ہمیں آگے بھی سوچناچاہیے ، کیریئربھی نظرآرہاہے اورتڑپتے تڑپتے یہاں تک پہنچیں ، اپنے تئیں محکمے کے اندر جب تک کچھ کرسکتی تھیں ،کیا، اگر ایک پیئن دس روپے لے تو مقدمہ لیکن اگر پی ایم یاسی ایم کچھ کرے تو کچھ نہیں ہوتا، ایک عرصے سے پریشان تھی۔

متعلقہ عنوان :