سیاست اور جمہوریت بند گلی کی طرف چل پڑی، موجودہ حالات میں راولپنڈی کی طرف دیکھنا سیاستدانوں کی ناکامی ہے ‘ سراج الحق ،مسئلہ سہولت کاری یا ثالثی کا نہیں، بحران کا حل آئینی حدود میں نکالنا چاہیے ،دھرنوں کا مسئلہ آئینی و جمہوری طریقے سے حل ہونا چاہئے ، تین ہفتوں کے پرامن دھرنوں نے پاکستانیوں پر انتہا پسند ہونے کے الزام کو بھی غلط ثابت کردیا ہے ،انتہا پسندی کا داغ دھل گیا ہے، مسئلے کا پرامن حل تلاش کرنا دونوں فریقوں کی ذمہ داری ہے جو زیادہ ذمہ دار ہے اس کی ذمہ داری بھی زیادہ ہے‘امیر جماعت اسلامی

ہفتہ 30 اگست 2014 21:02

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔30اگست۔2014ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے نے کہا ہے کہ سیاست اور جمہوریت بند گلی کی طرف چل پڑی، موجودہ حالات میں راولپنڈی کی طرف دیکھنا سیاستدانوں کی ناکامی ہے،مسئلہ سہولت کاری یا ثالثی کا نہیں، بحران کا حل آئینی حدود میں نکالنا چاہیے ،دھرنوں کا مسئلہ آئینی و جمہوری طریقے سے حل ہونا چاہئے اور اس کے لیے 100 روز بھی بیٹھنا پڑے تو بیٹھنا چاہئے،4ستمبر کو پاکستان سمیت پوری دنیا میں یوم حجاب منایا جائے گا،پاکستان دنیا کے نقشے پراسلامی نظریئے کی بنیاد پر وجود میں آنے والی مدینہ کے بعد دوسری ریاست ہے لیکن استعمار اور مغرب کے ذہنی غلام اپنے ایجنٹوں کے ذریعے ہماری شناخت چھیننے کے درپے ہیں ،پاکستان میں ونی ،وٹہ سٹہ ،کاروکاری اور جہیز جیسی لعنت کا خاتمہ ہونا چاہئے ،سپریم کورٹ سابق امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمد  کی فحاشی اور عریانی کے خلاف دائر اپیل پر جلد فیصلہ دے ،ملک میں بھارتی فلموں اور ڈراموں کے نام پر لچر اور حیا باختہ پروگرامات دکھائے جارہے ہیں جس سے نوجوان نسل کا اخلاق تباہ کیا جارہا ہے ،مہذب ہونے کے دعویدار مردوں کی مردوں سے اور عورتوں کی عورتوں سے شادیا ں کروا رہے ہیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ آڈیٹوریم میں جماعت اسلامی حلقہ خواتین کے زیر اہتمام ہونے والی حجاب کانفرنس سے خطاب کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔اس موقع پر سمیحہ راحیل قاضی ،حمیرا طارق ،زبیدہ جبیں ،گلفرین نواز،شاہینہ طارق، سیکریٹری اطلاعات جماعت اسلامی پاکستا ن امیر العظیم ،محمد انور خان نیازی اور سینکڑوں خواتین موجود تھیں ۔

سراج الحق نے کہا کہ حالیہ سالوں میں ملک میں طلاق کی شرح میں مسلسل اضافہ ہو ا ہے جس کا سبب مہنگائی اور بے روز گاری کے ساتھ ساتھ بھارتی فلموں اور ڈراموں اور شادی بیاہ میں ہندوانہ رسم و رواج کا فروغ ہے ۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر بھارتی فلموں اور ڈراموں کی نمائش پر پابندی عائد کی جائے اور چینلز اور کیبل مالکان کوپیمرا قوانین کا پابند بنایا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ معاشرتی بگاڑ کو روکنے اورملک میں حیا کا کلچر عام کرنے کی ذمہ داری حکومت پر ہے ،انہوں نے مطالبہ کیا کہ طلاق کی بڑھتی ہوئی شرح کو روکنے کیلئے فیملی کورٹس اور قوانین کو موثر بنایا جائے ،خواتین کے حقوق کیلئے مزید قانون سازی کی جائے ،اسلام نے خواتین کو جو حقوق دیئے ہیں ان پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے ،ملک میں بچیوں کی تعلیم کی طرف خصوصی توجہ دی جائے اور خواتین کیلئے علیحدہ یونیورسٹیوں کے قیام اور طالبات کی نصف فیس کو یقینی بنایا جائے ۔

ملازمت پیشہ خواتین کو گھروں کے قریب روز گار کے مواقع مہیا کئے جائیں اور گھریلو دستکاریوں کیلئے آسان شرائط پر غیر سودی قرضے دیئے جائیں ۔ ملک کی موجودہ صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ دونوں فریق ثابت کرنے کی کوشش کررہے ہیں کہ فوج کو مداخلت کی دعوت انہوں نے نہیں دی ۔دونوں فریق اپنی اپنی صفائیاں پیش کررہے ہیں،جس سے ثابت ہوتا ہے کہ سیاست میں فوج کی مداخلت کو عوام ٹھیک نہیں سمجھتے ۔

انہوں نے کہا کہ دھرنا دینے والوں اور جن کے خلاف دھرنا دیا گیا ہے، مل بیٹھ کر مسئلے کاآئینی حل تلاش کریں ۔انہوں نے کہا ہم چاہتے ہیں کہ اتنی بڑی جدوجہد کے بعد دھرنے کے شرکاء کامیاب لوٹیں اور اس جدوجہد کے نتیجے میں ملک کو استحکام ملے اور پاکستان ایک اسلامی و فلاحی ریاست کے طور پر ابھرے۔انہوں نے کہا کہ تین ہفتوں کے پرامن دھرنوں نے پاکستانیوں پر انتہا پسند ہونے کے الزام کو بھی غلط ثابت کردیا ہے اور انتہا پسندی کا داغ دھل گیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ مسئلے کا پرامن حل تلاش کرنا دونوں فریقوں کی ذمہ داری ہے جو زیادہ ذمہ دار ہے اس کی ذمہ داری بھی زیادہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین مل بیٹھ کر ایک معاہدہ کرلیں کہ پوری دیانتداری سے دھاندلی کے الزامات کا جائزہ لیا جائے گاپھر جو دھاندلی کے ذمہ دار ہوں ان کے خلاف کاروائی کی جائے ،انتخابات کو شفاف بنانے کیلئے الیکشن ریفارمز طے کی جائیں اور انتخابات کا دوبارہ انعقاد کیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ دھاندلی ثابت ہونے کے بعد حکومت کا کوئی اخلاقی اور قانونی جواز نہیں رہے گا۔