اسمبلیوں میں بیٹھنے والے غریب کے مسائل سے واقف نہیں ،سراج الحق

ہفتہ 30 اگست 2014 14:51

جہانیاں (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔30اگست۔2014ء) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ سابقہ دس برس سے زائد عرصہ مختلف شعبوں کا سینئر صوبائی وزیر رہا ہوں لیکن آج بھی کرایہ کے مکان میں رہائش پذیر ہوں ،سخت گرمی میں جب لوگ مری کی سیر کو جاتے تو میں مزدوری کیا کرتا تھا ،جماعت اسلامی اور اسلامی جمعیت طلبہ کے رکن بننے اور اس کی تربیت سے زندگی بدل گئی،اسمبلیوں میں بیٹھنے والے غریب کے مسائل سے واقف نہیں ہیں ملک میں جماعت اسلامی کی ایماندار قیادت موجود ہے تو پھر کوئی دوسری جانب کیوں دیکھے۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار جماعت اسلامی جہانیاں کے ذمہ داران سے ملتان میں ایک خصوصی ملاقات کے دوران کیا ان سے ملاقات کرنے والوں میں ضلعی نائب امیر ڈاکٹر عمران فاروق ،حافظ وسیم الغنی ،امیر شہر چوہدری جمشید احمد،چوہدری ارشد جاوید،ثمر مقبول شاہ بخاری اور دیگر شامل تھے۔

(جاری ہے)

سراج الحق نے کہا کہ ملک میں جاگیردارانہ نظام رائج ہے یہاں پر غریب اپنے بچوں کو پھلوں کے نام سکھا تو سکتا ہے لیکن انہیں کھلا نہیں سکتا ،اس ملک میں امیر کے کتے پلاؤ کھاتے ہیں جبکہ غریب کے بچے گندگی کے ڈھیروں سے اپنا رزق تلاش کرتے ہیں یہاں آج بھی پٹواری ،تھانہ کچہری کا کلچر تبدیل نہ ہواہے جماعت اسلامی ایسے نظام کا خاتمہ چاہتی ہے جس کیلئے قوم متحد ہو جائے اور اس ظالمانہ نظام سے بغاوت کیلئے جماعت اسلامی کا ساتھ دے جماعت اسلامی غریب عوام کی جماعت ہے ہم ملک میں ایسا نظام چاہتے ہیں جہاں غریب کا استحصال نہ ہو ایسے نظام کو رائج کرنے کیلئے جماعت اسلامی کا دامن بالکل صاف ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں نے غربت کے ماحول میں آنکھ کھولی ہے سخت گرمی میں مزدوری کی ہے اپنی محنت اور جماعت اسلامی و اسلامی جمعیت طلبہ کی تربیت کے باعث اس مقام پر ہوں گزشتہ دس برسوں سے مختلف وزارتوں پر فائز رہا لیکن آج بھی کرایہ کے مکان میں رہتا ہوں یہ جماعت اسلامی کی ہی تربیت کا اثر ہے جس نے میری زندگی بدل دی ہے ۔انہوں نے کہا کہ قیام پاکستان سے قبل انڈیا میں شودر اور برہمن کے درمیان تفریق تھی شودر برہم نے ہاتھ نہیں ملا سکتا تھا ان کے تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل نہیں کر سکتا تھا اس کے برتنوں میں کھا پی نہیں سکتا تھا تقسیم ہند کے بعد پاکستان تو بن گیا لیکن بڑے بڑے برہمن نیا طرز زندگی اختیار کرکے ملک میں آئے جنہوں نے جمہوریت کے بلند و بانگ نعرے لگائے اور آپ کے کندھوں پر سوار ہو گئے انگریز تو یہاں سے چلے گئے لیکن ان سے وفاداریاں کرنے والوں یہاں رہ گئے یہی سرمایہ دار اور جاگیر دار اس ملک پر مسلط ہو گئے جنہوں نے گٹھ جوڑ کرکے ملک پر حکومت کر لی ایک کے بعد دوسرا برہمن حکومت کرتا گیا لیکن عوام سے شودروں کا سا سلوک ہوتا رہا سرمایہ داروں ،وڈیروں او رجاگیرداروں کا رہن سہن،طرز زندگی ،تعلیمی ادارے اور کلچرعام لوگوں سے مختلف ہی رہے انہی جاگیرداروں کی وجہ سے بنگلا دیش بنا انہوں نے سیاسی پارٹی نہیں پراپرٹی قائم کی ہوئی ہے باپ کے بعد بیٹا اور اس کے بعد پوتا حکومت میں آجاتا ہے ایسی سیاست میں غریب کی باری نہیں آسکتی ہے یہاں 68برسوں سے احتساب نہیں ہوا ہے کرپٹ لوگ کبھی چوروں کا احتساب نہیں کرتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ملک پر مسلط جاگیر دار اور وڈیرے عوام کے تن پر بچا ہوا کپڑا بھی چھین لینا چاہتے ہیں خدارا اپنے تن کے کپڑوں کی حفاظت کر لو اور اس جابرانہ نظام کے خاتمہ کیلئے جماعت اسلامی کے پلیٹ فارم پر اکٹھے ہو جاؤجاگیرداروں اور سرمایہ داروں کا غریب عوام سے صرف اتنا تعلق ہے کہ وہ صرف پانچ برس بعد ووٹ لینے آجاتے ہیں ۔ملکی سیاست کا ذکر کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا کہ ہم نے نہایت مخلصانہ طریقے سے درمیانی راستہ بتا دیا ہے اب دھرنوں کے ذمہ داران اور حکومت اپنی انا کے خول سے باہر نکل کر فیصلے کرے تو سب سرخرو ہو جائیں گے مسائل کا حل نکالا جائے دھرنوں اور کھینچا تانی کے سبب ملکی معیشت تباہی کے تباہے تک پہنچ چکی ہے بچے تعلیمی اداروں میں نہیں پہنچ سکتے ہیں عالمی برادری بھی یہی چاہتی ہے کہ ملک سے بحران ختم ہو جس کیلئے سب کو سنجیدہ کوششیں کرنا ہوں گی۔

متعلقہ عنوان :