سانحہ ماڈل ٹاؤن نہیں ہونا چاہئے تھا‘ مقدمے میں وزیراعظم ‘ وزیراعلی پنجاب‘ وفاقی وزراء بے قصور ہیں‘ عابد شیر علی

ہفتہ 30 اگست 2014 14:43

ملتان(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔30اگست۔2014ء) پانی و بجلی کے وزیر مملکت عابد شیر علی نے کہا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن نہیں ہونا چاہئے تھا‘ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مقدمے میں وزیراعظم نواز شریف‘ وزیراعلی شہباز شریف‘ وفاقی وزراء خواجہ آصف‘ خواجہ سعد رفیق‘ پرویز رشید اور دیگر وزراء بے قصور ہیں‘ ہمیں بلاجواز ملوث کیا گیا ہے‘ یہ ہمارے خلاف انتقامی کارروائی ہے‘ ماڈل ٹاؤن سانحہ کی شفاف تحقیقات ہونی چاہئیں۔

یہ بات انہوں نے ہفتہ کو سابق رکن قومی اسمبلی رانا محمود کی رہائشگاہ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ کی حکومت کو کروڑوں عوام نے منتخب کیا ہے اور جب بھی ہماری حکومت آتی ہے ہمارے مخالفین احتجاج شروع کردیتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں صبح سے شام تک طوطا کہانی چل رہی ہے اور میڈیا کو کنٹرول کرکے ہمارے خلاف سازش کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا پرسنز کو چاہئے کہ وہ ہماری مخالف سیاسی جماعتوں میں شامل ہوجائیں۔ انہوں نے کہا کہ کیا لوگ مسلم لیگ (ن) سے یہ خواہش کرتے ہیں کہ ہم لاشوں کی سیاست اور سازش کرنے والوں کے سامنے سرنڈر کردیں اور اقتدار سے الگ ہوجائیں لیکن ایسا نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور ہماری حکومت کا یہ آئینی فرض ہے کہ پاکستان کی مسلح افواج کے ساتھ مل کر ملک وقوم کی حفاظت کیلئے حکمت عملی اپنائیں۔

انہوں نے کہا کہ فوج پاکستان کا ایک اہم ستون ہے جو ملک کو درپیش ہر بحران میں اپنا فرض ادا کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شیخ رشید کابیان ہے کہ ستمبر تک حکومت نہیں رہنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ دھرنے والوں کا ایجنڈا انتشار کا ایجنڈا ہے جوکہ ملکی مفاد میں نہیں اور نہ ہی یہ انتخابی اصلاحات چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کیا نواز شریف ملک میں خون خرابے کی اجازت دے دیں‘ ایسا نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ یہ ہماری آئینی ذمہ داری ہے کہ پاکستان میں امن و امان کی صورتحال کو قائم رکھنے کیلئے فوج کی مدد حاصل کرسکتے ہں۔ انہوں نے کہا کہ جب ڈی آئی خان کی جیل ٹوٹی اور دہشت گردوں کو وہاں سے بھگایا گیا تو کیا اس کا مقدمہ وزیراعلی کے پی کے کیخلاف درج کرادیا جانا چاہئے تھا۔ انہوں نے کہا کہ کفن پہن کر اور قبریں کھود کر دنیا کو کیا پیغام دیا جارہا ہے اور کیوں حالات خراب کئے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے جوڈیشل کمیشن بنانے کا اعلان کیا ہے لیکن انہیں یہ بھی منظور نہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ کونسا مطالبہ ہے کہ حکومت ہماری رہے‘ وزراء ہمارے رہیں اور وزیراعظم کو علیحدہ کردیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو علیحدہ کرنے کا ایجنڈا ہمیں منظور نہیں اور نہ ہی پارلیمنٹ یہ چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں موجود میں تمام جماعتیں مسلم لیگ (ن) کیساتھ ہیں اور وہ انتشار کی اجازت نہیں دیتیں۔

انہوں نے کہا کہ ٹیکنوکریٹس کی حکومت الطاف حسین کا ذاتی موقف ہوسکتا ہے لیکن پارلیمنٹ اس کے حق میں نہیں ہے۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ فوج کا تعاون حاصل کرنا کونسا جرم ہے کیا یہ پاکستان کی فوج نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیا مسلم لیگ (ن) کو فرشتوں نے ووٹ ڈالے۔ انہوں نے کہا کہ افضل خان کے ذریعے بھی ملک میں انتشار پھیلایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے مخالفین کو پاکستان کی آزاد عدلیہ پر بھی اعتماد نہیں ہے۔

پاکستان کی حفاظت حکومت اور فوج کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج کرنے والوں کو آزاد عدلیہ پر اعتماد نہیں ہے‘ دھرنے دینے والے ملک و قوم کے مفاد میں کام نہیں کررہے۔ اسلام آباد میں چند ہزار لوگوں کو بٹھا کر سازش کی جارہی ہے۔ یہ لوگ خون خرابہ چاہتے ہیں۔ عمران خان اور طاہرالقادری اسلام آباد میں خون خرابہ چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قومی اداروں کی حفاظت حکومت اور فوج کی مشترکہ ذمہ داری ہے جو ہم پوری کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ خواتین اور بچوں کو ڈھال بناکر اسلام آباد میں تماشا لگا رکھا ہے۔ دھرنے والوں کا ایجنڈا ملک میں خون خرابہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ غیرقانونی طریقے سے یلغار کے ذریعے حکومت کو ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے

متعلقہ عنوان :