فوج کی نگرانی پر سپریم کورٹ رضامند نہیں ہو گی ‘ قانونی ماہرین

ہفتہ 30 اگست 2014 13:13

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔30اگست۔2014ء) قانونی ماہرین نے کہا ہے کہ 2013 کے انتخابات میں ہونے والی مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کے لیے اعلیٰ عدالتی کمیشن کی نگرانی فوج سے کروانے کے لیے سپریم کورٹ کبھی بھی رضا مند نہیں ہوگی کیونکہ عدلیہ ایک آزاد ادارہ ہے ‘ایسا کیا گیا تو پھر صرف ایک ادارہ مضبوط ہوگا ‘ ملک کے دیگر ادارے کمزور ہو جائیں گے۔

سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس سعید الزمان صدیقی نے برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالت عظمیٰ یہ کبھی بھی نہیں چاہے گی کہ اس کی جانب سے تشکیل دیے جانے والے کمیشن کی تحقیقات کی نگرانی فوج کے اہلکار کریں۔انھوں نے کہا کہ پہلے تو یہ دیکھنا ہوگا کہ عدالتی کمیشن کو 2013 کے انتخابات میں ہونے والی مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کے لیے کس حد تک مینڈیٹ دیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

سعید الزمان صدیقی نے کہاکہ دنیا میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی کہ ایک عدالتی کمیشن کسی واقعے کی تحقیقات کرر ہا ہو اور فوج اْس کمیشن کی نگرانی کرے کہ کہیں کمیشن میں موجود جج اپنے اختیارات سے تجاوز تو نہیں کر رہے۔سابق وفاقی وزیر قانون ایس ایم ظفر کا کہنا ہے کہ ملکی مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے دھاندلی کی شکایات سے متعلق عدالتی کمیشن تشکیل دے دینا چاہیے۔

انھوں نے کہا کہ اس بارے میں فوج کا یہ کردار ہو سکتا ہے کہ اگر حکومت کی طرف سے شواہد پیش کرنے میں لیت و لعل سے کام لیا جائے تو فوج حکومت کو ایسا کرنے سے روکے۔ماہرین کے مطابق سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے دور میں جبری طور پر لاپتہ ہونے والے افراد کے مقدمات میں حساس اداروں اور سپریم کورٹ کے تعلقات میں تلخیاں پیدا ہو گئی تھیں۔

الیکشن کمیشن کے سابق سیکریٹری کنور دلشاد نے بتایا کہ عدالتی کمیشن کو دھاندلی کے شواہد تو الیکشن کمیشن نے دینے ہیں اور اسے پہلے ہی متنازع بنا دیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ان انتخابات میں خود عدلیہ کا کردار بھی تسلی بخش نہیں رہا ہے اور ریٹرنگ افسران کے کردار پر بھی اْنگلیاں اٹھائی جارہی ہیں۔کنور دلشاد نے کہا کہ جب ملک میں سیلاب یا امن و امان کی خراب صورت حال میں جب فوج کو بلایا جا سکتا ہے تو پھر یہ تو ملک کے مستقبل کا معاملہ ہے اس میں فوج کو کردار ادا کرنے کیلئے کیوں نہیں کہا جا سکتا؟۔

متعلقہ عنوان :